سری لنکا نے پاکستان کو دی شکست چھٹی مرتبہ ایشیا کپ جیتا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2022
سری لنکا نے پاکستان کو  دی شکست چھٹی مرتبہ ایشیا کپ جیتا
سری لنکا نے پاکستان کو دی شکست چھٹی مرتبہ ایشیا کپ جیتا

 

 

دبئی:سری لنکا نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے کر چھٹی مرتبہ ایشیا کپ جیت لیا ہے۔ پاکستان کو آخری اوور میں جیتنے کے لیے 32 رنز درکار تھے تاہم وہ مقررہ 20 اووروں میں 147 رنز ہی بنے-کرونارتنے نے پاکستانی اننگز کے آخری اوور کی آخری گیند پر حارث رؤف کو آؤٹ کیا -سری لنکا نے پاکستان کو تمام شعبوں میں مات دیتے ہوئے23 رنز سے شکست دے دی ہے۔

تعاقب میں پاکستانی ٹیم 20 اوورز میں 147 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ محمد رضوان 55 اور افتخار احمد 32 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ سری لنکا کی جانب سے پرامود مدوشن نے چار اور ہسارنگھا ڈی سلوا نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان کو آخری اوور میں جیتنے کے لیے 32 رنز درکار تھے اور کریز پر حارث رؤف اور محمد حسنین موجود تھے۔پاکستان کو آخری دو اووروں میں جیتنے کے لیے 51 رنز درکار تھے جبکہ اس کی آٹھ وکٹیں گر چکی تھیں۔ اننگز کے 18ویں اوور کی آخری گیندپ ر آؤٹ ہونے والے شاداب خان نے صرف آٹھ رنز بنائے۔

اتوار کو دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں گرین شرٹس کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ جو ابتدا میں تو ٹھیک رہا لیکن سری لنکا نے بھنوکا راجاپکسا کے 71 ناٹ آؤٹ اور ہسارنگھا ڈی سلوا کے 36 رنز کی بدولت 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے

کیسے ڈوبا پاکستان 

جب پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں اننگز کا آغاز کیاجو سری لنکاکے لیے کچھ خاص اچھا نہیں رہا۔ نوجوان بولر مدھوشاناکا پہلا اوور کرانے آئے تو انہوں نے بنا کوئی لیگل گیند کرائے ہی نو رنز پاکستان کی جھولی میں ڈال دیے۔ انہوں نے پہلے نو بال کروائی اور اس کے بعد مسلسل چار وائڈ بال پھینکیں جن میں سے ایک پر چوکا بھی لگا۔ اس طرح پاکستان کو صرف ایک گیند پر 10 رنز ملے۔

ابتدائی تین اووروں میں محتاط انداز میں کھیلنے اور وکٹیں نہ گنوانے کے بعد لگاتار دو گیندوں پر پاکستان کی دو اہم وکٹیں گر گئی ہیں۔

چوتھے اوور کے آغاز میں ہی پہلے بابر اعظم کیچ آؤٹ ہوئے اور پھر اگلی ہی گیند پر فخر زمان کلین بولڈ ہو گئے۔ایشیا کپ میں مسلسل ناکام رہنے والے بابر اعظم آج بھی زیادہ دیر کریز پر نہ رک سکے اور پانچ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ فخر زمان نے بھی خود ہی دکھا دیا کہ ان کی فارم بھی کچھ اچھی نہیں چل رہی۔ سری لنکا کو یہ دونوں وکٹیں لیاناگامگے نے دلوائیں۔

پاکستانی اننگز کے آخری پانچ اووروں کا کھیل باقی رہ گیا تھا، جس میں اسے جیتنے کے لیے مزید 70 رنز درکار تھے۔ ہدف کے تعاقب میں اس وقت کریز پر محمد رضوان اور محمد نواز موجود تھے۔ پاکستان نے 15 اووروں میں تین وکٹوں کے نقصان پر 101 رنز بنائے  تھے

محمد رضوان ایشیا کپ میں اپنی ایک اور نصف سنچری اسکور کرنے کے بعد پویلین لوٹ گئے ۔ ان کے بعد کریز پر آنے والے آصف علی ایک بار پھر ناکام رہے اور صفر پر آؤٹ ہوئے جن کے بعد ہسارنگا نے خوشدل شاہ کو بھی دو کے انفرادی ا سکور پر پویلین بھیج دیا۔ ہسارنگا نے اپنے چار اووروں میں 27 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں

سر ی لنکا کی اننگز کی کہانی

ٹیم انڈیا کے خلاف ایشیا کپ میں اپنے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کریئر کا آغاز پہلے اوور میں وکٹ سے کرنے والے نسیم شاہ کا جادو فائنل میں بھی چل گیا ہے۔ فائنل کے پہلے اوور کی تیسری گیند پر نسیم شاہ نے ان فارم سری لنکن اوپنر کوشل مینڈس کو کلین بولڈ کر دیا۔ نسیم شاہ نے وائڈ گیند سے اوور کا آغاز تو کیا مگر نسانکا سمجھ نہ پائے کہ نسیم شاہ ایک بڑی ان سوئننگ گیند کی تیاری کر رہے تھے۔ اس گیند نے کامنٹری باکس میں موجود روی شاستری اور وسیم اکرم کو بھی یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ ’ایسا نظارہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔‘ سری لنکا نے پہلے اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر چار رنز بنائے تھے۔

نسیم شاہ کی طرح حارث رؤف نے بھی سری لنکن بلے باز کو آؤٹ کرنے میں زیادہ وقت نہیں لیا اور اپنے پہلے ہی اوور میں نسانکا کو آؤٹ کر دیا۔ گذشتہ میچ میں نصف سنچری اسکور کرنے والے نسانکا حارث رؤف کے پہلے اوور کی دوسری گیند پر بڑی شاٹ لگانے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے۔ حارث رؤف کی گیند پر کپتان بابر اعظم نے بھاگتے ہوئے کیچ لیا۔

ون ڈاؤن آنے والے دھننجیا ڈی سلوا نے اپنی ٹیم کو دباؤ سے نکالنے کے لیے جارحانہ انداز اپنایا اور پاکستانی پیسرز کو چار چوکے لگائے۔ تاہم بدقسمتی سے وہ ٹورنامنٹ میں پہلی بار بولنگ کرنے والے افتخار احمد کی گیند پر انہی کو کیچ پکڑا بیٹھے۔

پاکستانی کپتان بھی آج اپنے فاسٹ بولرز کی طرح فارم میں دکھائی د ی اور لگتا ہے کہ وہ تگڑا منصوبہ بنا کر میدان میں اترے تھے۔ بابر اعظم نے اچانک ہی گیند محمد نواز کو تھمانے کی بجائے افتخار احمد کو بولنگ کے لیے بلایا جنہوں نے کپتان کا فیصلہ صحیح ثابت کیا۔ افتخار احمد نے اپنے پہلے ہی اوور میں جم کر کھیلنے والے دھننجایا ڈی سلوا کو آؤٹ کر دیا۔ ڈی سلوا نے 28 رنز کی اننگز کھیلی۔

 دراصل فاسٹ بولرز نے جہاں چھوڑا تھا وہیں سے ا سپنرز نے ذمہ داری سنبھالتے ہوئے سری لنکا کی نصف ٹیم کو پویلین واپس بھیج دیا ۔ افتخار احمد کے بعد ایشیا کپ کے کامیاب بولر شاداب خان بھی وکٹیں لینے والے بولرز میں شامل ہو گئے تھے،انہوں نے ٹیم کو سری لنکن کپتان کی وکٹ دلوائی

مگر سری لنکا صرف 58 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد نہ صرف میچ میں واپس آیا بلکہ پاکستان کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ راجہ پکشے اور ہسارنگا کی انتہائی شاندار بلے بازی کے بعد سری لنکا جو آغاز میں تقریباً میچ سے باہر ہو گیا تھا آخر میں 170 رنز بنانے میں کامیاب رہا ہے۔

اس طرح سری لنکا نے پاکستان کو ایشیا کپ کا فائنل جیتنے کے لیے 171 رنز کا ہدف دیا تھا - پاکستانی بولرز اور فیلڈرز جو میچ کے آغاز سے ہی پوری طرح دبئی سٹیڈیم پر چھائے ہوئے تھے اچانک سے دباؤ محسوس کرنے لگے اور کیچز بھی ڈراپ کر دیے۔

راجہ پکشے نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کے لیے عمدہ اننگز کھیلی ہے اور اس بار انہوں نے فائنل میں یہ اننگز کھیلی۔ انہوں نے ایک ایسے وقت میں نصف سنچری سکور کی جب ان کی ٹیم انتہائی دباؤ میں تھی۔

محمد حسنین نے چار اووروں میں 41 اور نسیم شاہ نے 40 رنز دیے۔ حارث رؤف سب سے کامیاب بولر رہے جنہوں نے تین وکٹیں لیں