عارف خان: اولمپکس کے بعد دو ورلڈ چیمپین شپ پر نظر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
عارف خان: اولمپکس کے بعد  دو ورلڈ چیمپین شپ پر نظر
عارف خان: اولمپکس کے بعد دو ورلڈ چیمپین شپ پر نظر

 

 

احسان فاضلی، سری نگر

 جموں و کشمیر کے ضلع گلمرگ سےتعلق رکھنے والے ملک کے واحد الپائن اسکئیر عارف محمد خان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ انہوں نےفروری2022 کے اوائل میں بیجنگ میں منعقدہ اولمپک گیمز میں ہندوستان کی نمائندگی کی تھی۔ وہ آئندہ چار سالوں میں مزید دو عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے خواہش مند ہیں۔

ان دوچیمپئن شپ میں آئندہ  پہلا مقابلہ آئندہ سال2023  میں برلن(جرمنی) میں ہونے جا رہا ہے۔ جسےخصوصی اولمپکس ورلڈ گیمز کا نام دیا گیا ہے، جب کہ 2026 میں اٹلی میں منعقد ہوگا۔اس سرمائی اولمپکس کو میلانو کورٹینا کا نام دیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے پہلے اولمپیئن کے لیے مالی اور تکنیکی محاذوں پر یہ کوئی آسان کام نہیں ہوگا، جو حکومت اور اسپانسرز کی جانب کی جانب سے ملنے والی پیش رفت کا انتظار کر رہے ہیں، تاکہ وہ اپنی پریکٹس جاری رکھ سکیں۔ اگلے دو چیمپئن شپ میں حصہ لینے اور جیتنے کے مقصد کے ساتھ عارف محمد خان کو چار سالوں میں کم از کم 150 ایونٹس کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہونے والےدو بڑے ایونٹس میں شرکت کا مطلب سلالم (Slalom) اور بڑے سلالم جیسے تکنیکی شعبوں میں مزید مہارت حاصل کرنا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ میرا ہدف 2026 کے بڑے سلالم جیسےایونٹس میں حصہ لینے کے لیے بہت زیادہ پریکٹس کرنی ہوگی۔ جہاں برف کی ڈھلوانوں پر 110 سے120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ لگانی ہوگی۔ عارف محمد خان نےآوازدی وائس کو بتایا کہ میرے لیےبغیرکسی مالی امدادکےدونوں چیمپئن شپ کے لیے مستقل مشق کرنا مشکل ہے۔وہ بتاتے ہیں ان مقابلے میں شرکت کے لیے آئندہ چار سالوں میں جو پریکٹس درکار ہے، اس پر تقریباً ایک کڑور روپئے خرچ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت نے مجھے مالی مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔عارف نے مزید کہا کہ اگر حکومت کم از کم 50 فیصد مالی امداد فراہم کرتی ہے تو وہ باقی رقوم کارپوریٹ سیکٹر کے اسپانسرز کے ذریعے حاصل کر لیں گے۔

awazthevoice

بیجنگ سرمائی اولمپکس میں عارف محمد خان

عارف محمد خان نے کہا کہ اپنی کارکردگی کوبہتربنانےکےلیےمجھےہرسال کم از کم 65 دنوں تک پریکٹس کے لیے برف پر رہنا پڑتا ہے۔عارف خان نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت کو بھی اس ضمن میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسے سیاحت کے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ لوگ کھیلوں کے لیے آتے ہیں جس سے انفراسٹرکچر کی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی سطح پر ہونے والے سرمائی کھیلوں میں ہزاروں افراد شرکت کے لیے تیار ہوں گے۔

سنہ 2026 کے اولمپکس کو اولمپک سطح پر حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی جانب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، جو اب تک سرمائی کھیلوں میں اولمپک سطح پر کوئی تمغہ حاصل نہیں کر سکا ہے۔ ملک میں صرف تین مقامات یعنی جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں موسم سرما کے کھیلوں کے لیے برف کی ڈھلانیں دستیاب ہیں۔ تاہم، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں کم برف کی سطح اور دورانیہ دستیاب ہے، جب کہ شمال مشرق میں ایک مقام پر برف کی ڈھلوانیں تیار کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔رواں برس عارف سرمائی اولمپکس میں ہندوستان کی جانب سے تنہا کھلاڑی تھے۔

انہوں نے ایک ہی سرمائی اولمپکس میں دو ایونٹس یعنی سلالم اور جائنٹ سلالم کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے ہندوستانی کھلاڑی بنے۔ ان کی پہلی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا دبئی میں مصنوعی برف کی ڈھلوانوں پر ہوا۔ چین کے بیجنگ میں سلالم میں61 ممالک کے89 کھلاڑیوں کے درمیان عارف خان رن ون کی ابتدائی فہرست میں 79ویں اسکائیرتھے۔ انہوں نےاپنی رن کی اچھی شروعات کی تھی، پہلا انٹرمیڈیٹ 14.40 سیکنڈ میں اور دوسرا 34.41 سیکنڈ میں مکمل کیا تھا۔ تاہم وہ آخری اسٹریچ میں کورس سے ہٹ گئے اور اسے پورا نہ کرسکے۔

اس سے قبل وہ جائنٹ سلالم میں 45ویں نمبر پر رہے تھے۔ الپائن اسکئیرعارف محمد خان فروری2022 میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کے دو مختلف مقابلوں کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے ہندوستانی کھلاڑی بن گئے۔ بتیس سالہ عارف خان بچپن سے ہی اپنے والد محمد یاسین خان کے ساتھ مل کر اسنو اسکینگ سیکھی تھی جو گلمرگ میں اسکینگ اور ایڈونچر اسپورٹس سے وابستہ تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے عارف محمد خان ٹنگمرگ میں ایک پیشہ ور الپائن اسکائیر ہیں۔ جو گلمرگ کے سیاحتی مقام کا گیٹ وے ہے۔ نیزیہ عالمی معیار کی اسکیئنگ و برف کی ڈھلوانوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

ان کے والد 1999 سے کشمیرالپائن نامی ایک ٹور کمپنی چلا رہے ہیں، یہ کمپنی گلمرگ کی برف کی ڈھلوانوں پراسکیئنگ اور ایڈونچر کھیلوں کا انعقاد کرتی ہے۔ برف نہ ہونےوجہ سےسال میں تین یا زیادہ مہینوں تک چھٹی ہوتی ہے۔ میں1994میں اسکیئنگ سے متعارف ہوا تھاجب کہ میری عمرصرف چار سال تھی۔ ہائی اسکول کے بعد وہ اسکیئنگ سےمکمل طور پر وابستہ ہوگئے۔ وہ مارکیٹنگ اور مینجمنٹ اسٹڈیز میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر الپائن ٹور کمپنی میں اپنے والد کے ساتھ اسکیئنگ اور ایڈونچر کھیلوں کا انعقاد کرتے تھے۔