دنیا مان رہی ہے۔۔۔ یہ کشمیر ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-04-2021
امریکی رپورٹ میں کشمیر کے حالات کی سراہنا
امریکی رپورٹ میں کشمیر کے حالات کی سراہنا

 

 

منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی

کشمیر بدل رہا ہے،صرف موسم ہی نہیں،زندگی بھی بدل رہی ہے،اب زندگی معمول پر ہے۔ حالات پر سکون ہیں۔ نئی نسل نئی منزلوں کی تلاش میں جٹ گئی ہے،کوئی تعلیم کے میدان میں اور کوئی کھیل کے میدان میں جوہر دکھا رہا ہے۔بازار وں میں رونق ہے،سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔یہ تبدیلی اب صرف ہم اور آپ محسوس نہیں کررہے ہیں بلکہ دنیا اس بات کا اعتراف کررہی ہے کہ کشمیراب ایک نئے جوش وخوش کے ترقی کی نئی راہ پر رواں دواں ہے۔

اس کی ایک مثال ہے ،تازہ امریکی رپورٹ ،جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیرمیں صورتحال کو پرامن بنانے اورحالات کو معمول پر لانے کےلئے حکومت ہند نے بہت اچھے اورمثبت اقدام کئے ہیں۔2020 کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسییس‘کی رپورٹ امریکی ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ نے یو ایس کانگریس کوپیش کی گئی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہند نے جموں وکشمیرمیں انٹرنیٹ سروسیز کو بحال کردیا ہے۔اس کے ساتھ ہی پنچایتی انتخابات کا مرحلہ بھی پورا ہوگیا ہے۔اس جمہوری عمل میں اپوزیشن میں کامیابی حاصل کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایک کثیر الجہتی ، وفاقی ، پارلیمانی جمہوریہ ہے۔۔

 تبدیلی کیسے آئی

 دراصل پچھلے سال ۵ اگست کو آرٹیکل ۳۷۰ کے تحت کشمیر کے خصوصی درجہ کو ختم کرنےکے بعد کشمیر میں جو تبدیلیاں آئی ہیں انہیں اب دنیا محسوس کرنے لگی ہے۔کشمیر میں نوجوانوں نے اس تبدیلی کو مثبت طورپرقبول کیاہے۔جوخطہ کی ترقیاتی سرگرمیوں میں دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ اس میں عملی طور پر حصہ بھی لے رہے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ پچھلے سال اگست کے بعد جن جنگجووں نے ہتھیار ڈالے تھےان کی بازآباد کاری کا کام بھی کیا گیا ‘‘۔

اس کے ساتھ ’سعودی گزٹ ‘نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت کے ترقیاتی پروگرامز کے سبب کشمیر کا نوجوان اب قومی دھارے کا حصہ بن گئے ہیں۔جس کے سبب وہ قومی دھارے کا حصہ بن گئے ہیں۔ساتھ ہی مختلف میدانوں میں اپنے جوہر دکھا رہے ہیں۔

 اس بڑی تبدیلی سے قبل کشمیر کے لیڈر یہ کہا کرتے تھے کہ اگر کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا گیا تو وادی میں کوئی بھی ہندوستانی پرچم اٹھانے والا نہیں رہے گا۔ لیکن یہ دعوی بھی کھوکھلا ثابت ہوا جب گلمرگ میں ’کھیلو انڈیا‘ کا انعقاد ہوا تو کشمیری نوجوان ہندوستانی ترنگےکےساتھ نظرآئے۔بلکہ اب مختلف کھیلوں اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں بھی کشمیری بچوں کی کامیابیوں کی خبروں کا سیلاب آگیا ۔

کھیلوں سے بدلتی زندگی

 حکومت ہند نےکشمیرمیں کھیلوں کوفروغ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔جس کا بڑا مثبت اثرپڑرہا ہے۔سیاحتی مقام گلمرگ میں منعقد ہونے والی’کھیلو انڈیا‘سرمائی کھیلوں کے دوسرے ایڈیشن کے دوران پانچ دنوں میں ملک کی27 ریاستوں سے تعلق رکھنےوالےقریب 12 سوکھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔ملک بھرمیں توجہ کا مرکز بنے تھے یہ کھیل۔میڈیا سے سوشل میڈیا تک گلمرگ کا کھیل میلہ چھایا رہا تھا

 وزیر اعظم نے کہا تھا

وزیراعظم نریندرمودی نے کھیلو انڈیا کا افتتاح کیا تھااورکہا تھا کہ ۔’’گلمرگ میں ہورہے یہ کھیل دکھاتے ہیں کہ جموں وکشمیرامن اورترقی کی نئی بلندیاں چھونے کے لئے کتنا بے تاب ہے۔ یہ ونٹر گیمس جموں وکشمیر میں ایک نیا اسپورٹنگ ایکو سسٹم کو فروغ دینے میں مدد کریں گے۔ جموں اورسری نگر میں دوکھیلو انڈیا ، سینٹر آف ایکسیلنس اور 20 ضلعوں میں کھیلو انڈیا سینٹرس نوجوان کھلاڑیوں کے لئے بہت بڑی سہولتیں ہیں۔

‘‘ انہوں نے ایک اہم بات یہ بھی کہی تھی کہ’’۔اسپورٹس صرف ایک شوق یا وقت گزارنے کا ذریعہ نہیں ہے، اسپورٹس سے ہم ٹیم اسپرٹ سیکھتے ہیں۔ ہارمیں نئی راہ تلاش کرتے ہیں، جیت کو دہرانا سیکھتے ہیں، عہد بستہ ہوتے ہیں۔ اسپورٹس ہرایک شخص کی زندگی کو تشکیل دیتا ہے۔ اس کے طرز زندگی کو گڑھتا ہے۔ اسپورٹس خود اعتمادی بڑھا تا ہے، جو خود کفالت کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ کھیلوں سے ملے گی پہچان حقیقت یہی ہے کہ کھیل ایک پہچان دیتے ہیں۔مودی نے بھی کہا تھا کہ ’’۔ صرف ایک کھیل کا ہی حصہ نہیں ہیں، بلکہ آپ آتم نربھر بھارت کے برانڈ ایمبسڈر بھی ہیں۔ آپ جو میدان میں کمال کرتے ہیں، اس سے دنیا میں ہندوستان کو پہچان ملتی ہے۔

سیاحت کا فروغ

 جموں و کشمیرکی اقتصادیات میں سب سےاہم کردارسیاحت کا رہتا ہے۔ جس کی فروغ کےلئے حکومت نے اہم قدم اٹھائے ہیں۔حکومت نے اس مقصد کے تحت اب کشمیر کی زیارت گاہوں کی شکل بدلنے اور سہولیات بہتر کرنے کا کام شروع کیا ہے۔اس کے ساتھ مارکیٹ اور بازاروں کو بھی نئی شکل دی جارہی ہے۔سری نگر میں ۲۵ مذہبی مقامات کوسجانے اور سنوارنے کا کام جاری ہے۔سری نگر کے شہری ڈھانچہ کو سدھارنے کی سمت میں کام شروع ہوچکا ہے۔ جن زیارت گاہوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ان میں درگاہ حضرت بل،مخدوم صاحب درگاہ،امام باڑاپندریتھن،گنیش مندرباربر شاہ سرینگر کے ساتھ سینت لوئیس چرچ ڈل گیٹ بھی شامل ہے۔

AWAZ

ٹیولپ گارڈن کی رونق

سیاحوں کےلئے اس بار ایشیا کا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن کشش کا مرکز بنا ہےجس کے دروازے ۲۵ مارچ کو کھولے گئے ہیں۔ ٹیولپ گارڈن تقریبا 6 سو کنال اراضی پر محیط ہے اور 15 لاکھ سے زیادہ خو بصورت ٹیولپ پودے لگائے گئے ہیں۔ یہ پودے سویٹزر لینڈ، ہالینڈ اور دیگر بیرون ممالک سے درآمد کئے گئے ہیں۔درآمد کئے گئے ٹیولپ پودوں کو لگانے کا کام موسم سرما کے سخت ترین ٹھنڈ کے مہینے نومبر دسمبر میں ہی شروع کیا جاتا ہے اور پھر موافق ماحول کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے میں باغ میں ٹیولپ کے رنگ برنگے پھول نظر آنے لگتے ہیں ۔

ٹیولپ فیسٹول کے دوران مقامی اور بیرون سیاحوں کی دل جوئی کے لئے موسیقی اور دیگر کلچرل پروگراموں کا بھی انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔یاد رہے کہ ایک سال سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ صرف سیاحتی سیزن بری طرح متاثر ہوابلکہ سیاحوں کی آمد پر منحصر لاکھوں لوگوں کا روزگار بھی چھن گیا۔ وہیں، وادی کشمیر کےدیگر باغات کے ساتھ ساتھ اس باغ گلہ لالہ کو بھی کھلنے سے پہلے ہی بند کرنا پڑا تھا۔

جموں و کشمیر سے ہوائی سروس پوری طرح بحال ہوچکی ہے۔اس کا اثرسیاحت کی فروغ پر پڑے گا۔ ریاستی انتظامیہ نے بھی مرکز کو ایک تجویز پیش کی ہے کہ سیاچن گلیشئیر کا ایک حصہ کھول دیا جائے تاکہ سیاحوں کےلئے باعث کشش بن سکے،جہاں کہ دنیا کا سب سے بلند ترین میدان جنگ مانا جاتا ہے۔

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جو نوجوان ابتک سڑکوں پر پتھرائو کیا کرتے تھے اب سب کام کاج میں لگ گئے ہیں اور روزگارکی نئی راہوں پر رواں دواں ہیں یا پھرجدوجہد کررہے ہیں۔