رسول اکرم ( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-10-2021
رسول اکرم ( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں
رسول اکرم ( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں

 

 

تاریخ اسلام اور تاریخ عالم کا مطالعہ کریں تو ہمیں طرح طرح کے مسلمین دکھائی دیتے ہیں جن کی تعلیمات صرف خیر و فلاح تک دکھائی دیتی ہیں اور ان کے اثرات زندگی کے کسی ایک پہلو یا گوشہ پر اثر انداز ہوتے ہو ئے نظر آتے ہیں مگر محسن انسانیت آقائے دوجہاںحضرت محمد ؐکے سوا کوئی شخص پوری تاریخ انسانیت میں ہمیں ایسا دکھائی نہیں دیتا جس نے نہ صرف پورے کے پورے انسان کو بلکہ پورے معاشرے کو اجتماعی طور پر اندر سے بدل نہ دیا ہو درحقیقت آنحضور ؐکے کردار اور تعلیمات سے انسانیت کو نہ صرف نشاۃ ثانیہ حاصل ہوئی بلکہ آپ نے اپنے قول و فعل سے تہذیب و تمدن اسلامی کو روشن کرتے ہو ئے بین الاقوامی دور تاریخ کا آغاز بھی کیا یہ محسن انسانیت کی ذات کا ہی کمال اور انقلاب تھا کہ جس نے انسانیت کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا اس بناء پر آپ بہت بڑے عظیم ترین معمار انسانیت کہلائے آپ کے لائے ہوئے سماجی، سیاسی، معاشی، مذہبی اور اخلاقی انقلاب کا یہ اثر ہوا کہ معاشرہ ہر اعتبار سے نہ صرف مربوط اور مستحکم ہوا بلکہ ہر قسم کی برائیوں سے پاک ہو گیا اور اس کے اثرات پوری عالم انسانیت پر مرتب ہوئے۔

سرکار دوعالم ؐکی ذات بابرکات اور نافذ کردہ اصلاحات اور انقلابات کا اعتراف وقتا قوفتا غیر مسلم دانشوروں،محققین، صحافیوں اور سیاسی رہنمائوں نے بھی کیا ہے جو ذیل کی سطور میں قارئین کی نذر ہیں

برطانوی ادیب جارج برنارڈ شاء 

میں نے محمد ﷺکے مذہب کی، حیران کن استقامت کی بنا پر ہمیشہ تعظیم کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ واحد مذہب ہے جس میں گہرائی ہے اور یہی چیز لوگوں کے لیے دلکش ثابت ہوئی ہے۔ میں محمد ﷺکے مذہب کے بارے میں پیشین گوئی کرنا چاہتا ہوں کہ آج جسے یورپ کہتے ہیں وہاں یہ مانا جانے لگے گا۔ قرون وسطٰی میں نفرت یا تصورات کی بنا پر اسلام کو روشنی سے اندھیرے میں دھکیلنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہیں انسانیت کے لیے نجات دہندہ کہا جا سکتا ہے۔ مجھے یقین ہےکہ اگر آج کی دنیا کی قیادت کرنے کے لیے کوئی ایسا شخص ہوتا جیسے وہ تھے تو وہ تمام عالمی مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو جاتا اور ہم بالآخر خوش بختی اور اتقاق کی فضا میں زندگی بسر کر رہے ہوتے جس کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ انیسویں صدی کے کارلائل اور گوئٹے جیسے مفکرین نے محمد کے مذہب کی قابل ذکر اقدار کو تسلیم کیا تھا اور آج بہت سے لوگ اس مذہب کو گلے لگا چکے ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ یورپ کے معاشرے پر اسلام کے غلبے کا آغاز ہو چکا ہے۔

نپولین بونا پارٹ

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم امن اور سلامتی کے ایک عظیم شہزادہ تھے۔ آپ نے اپنی عظیم شخصیت سے اپنے فدائیوں کو اپنے گرد جمع کیا۔ صرف چند سالوں میں مسلمانوں نے آدھی دنیا فتح کر لی۔ جھوٹے خداؤں کے پجاریوں کو مسلمانوں نے اسلام کا حلقہ بگوش بنا لیا۔ بت پرستی کا خاتمہ کر دیا۔ کفار اور مشرکین کے بت کدوں کو پندرہ سال کے عرصے میں ختم کر کے رکھ دیا۔ موسی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام کے پیروؤں کو بھی اتنی سعادت حاصل نہ ہو سکی۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑے اور عظیم انسان تھے۔ اس قدر عظیم انقلاب کے بعد اگر کوئی دوسرا ہوتا تو خدائی کا دعویٰ کر دیتا

ایچ۔جی۔ویلز

اگر انسان میں خوبیاں نہ ہوں تو وہ کس طرح اپنے دوستوں کے دل میں گھر کر سکتا ہے۔ پیغمبرِ اسلام کی صداقت کا یہی بڑا ثبوت ہے کہ جو آپ کو سب سے زیادہ جانتے تھے۔ وہی آپ پر سب سے پہلے ایمان لائے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر آپ کو زیادہ کون جانتا ہو گا۔ وہی سب سے پہلے ایمان لائیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تو خیر آپ کی رفیقہ حیات تھیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سے بڑی شہادت ہیں جو ساری زندگی پیغمبرِ اسلام کے فدا کاروں میں شامل رہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے جانثار کا آپ پر ایمان لانا پیغمبر اسلام کی صداقت کا بہترین ثبوت ہے کہ آپ نے سب کچھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربان کر دیا۔ پھر حضرت کرم اللہ وجہہ نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر آپ کی صداقت کا ثبوت پیش کیا

سٹینلے لین پول

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آبائی شہر میں فاتحانہ داخل ہوئے۔ آپ کے جانی دشمن جو آپ کے خون کے پیارے تھے۔ آپ نے ان سب کو معاف کر دیا۔ یہ ایسی فتح تھی یہ ایسا پاکیزہ فاتحانہ داخلہ تھا جس کی مثال ساری تاریخ انسانی میں نہیں ملتی۔ ولہا وزن مقالہ نگار "انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا" آپ اگرچہ اْمی تھے لیکن عملی ذہانت کا وافر حصہ آپ کو حاصل تھا۔ آپ کا مذہب ھقیقتا دینِ ابراہیم کا احیاء4 تھا۔ قانون ساز، ماہرِ حرب، منتظم اور جج آپ کی شخصیت کے مکتلف پہلو تھے۔ اس خوفناک قبائلی تعصب کا خاتمہ کرنا جس کی بنا پر ایک خون، طویل جنگوں کا باعث بن جاتا تھا، عورتوں کو ان کے حقوق خاص کر وراثت میں حصہ دلانا اور دختر کشی کا خاتمہ کرنا آپ کی عظیم اصلاحات ہیں۔ سرولیم میور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بہت مختصر اور سادہ تھی"۔۔۔ آپ کی تعلیم نے حیرت انگیز تبدیلی پیدا کر دی۔ اوائل مسیحت سے لے کر تا ایں دم لوگوں میں ایسی روحانی بیداری کسی وقت میں پیدا نہیں ہوئی تھی، نہ لوگوں کے اندر ایسا ایمانی جوش پیدا ہوا کہ وہ اپنے ضمیر کی خاطر ہر قسم کی جانی و مالی قربانی کر سکتے"۔۔۔ "یہودیت کی آواز عرصہ سے اہلِ مدینہ کیکانوں میں آرہی تھی لیکن یہ تاثیر پیغمبرِ عرب ہی کے الفاظ میں تھی جس نے مدینہ والوں کو یک لخت بیدار کر دیا اور زندگی کی روح ان میں پھونک دی۔" (لائف آف محمد صلی اللہ علیہ وسلم جلد دوم صفحہ 228)

 عظیم جرمن شاعر اور مفکر یوہاں وولف گینگ گوئٹے

وہ شاعر نہیں ہیں،ا یک پیغمبرﷺ ہیں اور وہ ہمارے پاس قرآن لائے ہیں جو خدائی قوانین کا مجموعہ ہے۔ یہ ایسی کتاب نہیں جسے کسی انسان نے لطف لینے کی خاطر یا مجموعی علم کو بلند کرنے کی خاطر لکھا ہو"۔

برطانوی ادیب، مضمون نگار، مورخ تھامس کارلائل

"کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ کوئی دروغ گو شخص حیران کن مذہب تخلیق کر ڈالے؟ جو اپنے لیے اینٹوں کا گھر تعمیر نہ کر سکے کیونکہ اسے چونے اور گارے کی خصوصیات کے بارے علم نہیں چنانچہ وہ کچھ بھی تعمیر نہیں کر سکتا ماسوائے تعمیراتی سامان کے ایک ڈھیر کے اور مستزاد یہ کہ وہ بارہ صدیوںتک موجود بھی رہے جس میں بیس کروڑ انسان بس رہے ہوں۔اس کے ستون گر جاتے اور یہ ایسے منہدم ہو جاتا جیسے تھا ہی نہیں۔ مجھے محکم طور پر علم ہے کہ انسان کو اپنی ذمہ داریوں کے ضمن میں فطرت کے قوانین پر نگاہ رکھنی چاہیے ورنہ وہ اس کے تقاضوں کا جواب نہیں بن سکیں گے۔ اگر ایسے نہ ماننے والوں میں جھوٹ پھیلا دیا جائے، چاہے اس کو ایسے رنگ دیا جائے کہ وہ سچ لگنے لگے ۔۔۔ اور دکھ کی بات یہ ہےکہ لوگوں کو ایسی باتیں بتا کر پوری اقوام اور برادریوں کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔

انیسویں صدی کا روسی مفکر اور مضمون نویس، پیوتر چاادائیو

 محمدﷺ ایسے بے سود مدبرین کی نسبت لوگوں کی تعظیم کے کہیں زیادہ مستحق ہیں جو اپنی کسی بھی فکر سے انسانوں کے کسی دکھ کا علاج نہیں کر پائے اور نہ ہی کسی دل کو محکم طور پر قائل کر سکے بلکہ جنہوں نے لوگوں کو تقسیم کر دیا تاکہ وہ اپنی فطرت کے عناصر کے اتحاد سے تکلیف سہتے رہیں"۔

ماہر عربیات، رچرڈ بیل 

یورپ شدید اضمحلال کی دہلیز پر ہے۔ دیدہ زیب، شاندار ماتھے کے پیچھے شدید ذہنی دباؤ، دیوانگی، خودکشی، روحانی امراض، جنسی بے راہروی، منشیات اور الکحل کا استعمال، لڑائیاں، زنابالجبر اور بڑھتی ہوئی جنسی امراض پوشیدہ ہیں۔ باہمی پیار اور ایک دسرے پر اعتبار ہوا ہو چکے ہیں۔ سب کے سب موت کے ہیجان انگیز خوف میں مبتلا ہیں۔ خاندانی اقدار ختم ہو چکی ہیں اور خاندان کے لوگوں میں روابط ٹوٹ چکے ہیں۔ حکومت چلانے والے اس حالات سے نکلنے کا راستہ تلاش نہیں کر پا رہے ہیں۔ دانشور حلقے خود کو اخلاقی خلاء میں بے بس پاتے ہیں۔ یورپ کے سامنے ایک ہی انتخاب ہے۔ نجات کا واحد راستہ اور یہ راستہ اسلام ہے، دوسرا انتخاب ہے ہی نہیں"

مہاتما گاندھی

اسلام اپنے انتہائی عروج کے زمانے میں تعصب اور ہٹ دھرمی سے پاک تھا، دنیا سے خراج تحسین وصول کیا۔ جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا۔ ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہو گئے اسلام دینِ باطل نہیں ہے۔ ہندوؤں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزورِ شمشیر نہیں پھیلا۔ بلکہ اس کی اشاعت کا ذمہ دار رسولِ عربی کا ایمان، ایقان، ایثار اور اوصافِ حمیدہ تھے۔

ان صفات نے لوگوں کے دلوں کو مسخر کر لیا تھا۔ یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام کو سرعت کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر خوف زدہ ہیں۔ اسلام جس نے اندلس کو مہذب بنایا۔ اسلام جو مشعلِ ہدایت کو مراکو تک لے گیا۔ اسلام جس نے اخوت کا درس دیا۔جنوبی افریقہ میں یوروپی اقوام محض اس لیے ہراساں ہیں کہ وہ جاتی ہیں کہ اگر اصلی باشندوں نے اسلام قبول کر لیا تب وہ ہمسرانہ حقوق کا مطالبہ کریں گے اور لڑیں گے۔

اگر اخوت گناہ ہے تو ان کا خوف راستی پر مبنی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے۔ زولو عیسائیت قبول کرنے پر بھی عیسائی حقوق حاصل نہیں کر سکتا لیکن جونہی وہ حلقہ بگوش اسلام ہوا۔ مسلمانوں کے ساتھ اس کا رابطہ اتحاد پیدا ہو گیا۔ یورپ اس اتحادِ اسلام سے خائف ہے۔

انگریز مورخ، ایڈورڈ گبّن

"یہ پرچار نہیں ہے۔ ہماری توجہ کا مرکز ان کے مذہب کی طویل سرگرمیاں بنی ہیں۔ مکہ اور مدینہ میں اس قلموں کی طرح پاک تصور میں ہبہ بھر کمی بیشی نہیں ہوئی ہے۔ راستہ دکھانے والے کے طور پر قرآن کا کردار افریقیوں ، ایشیائیوں اور ترکوں کے لیے کم نہیں ہوگا۔ اس نظریے کے حامی شدومد کے ساتھ ہر طرح کی برگشتگی اور ٹوٹ پھوٹ کے خلاف ، اپنے جذباتی پن، رجائیت پسندی اور فکر میں مائکرون بھر کمی لائے بغیر جی جان سے لڑ رہے ہیں۔میں قائل ہو کر کہتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور محمدﷺ اس کے نبی ہیں۔ان کی زندہ تبلیغ، ان کے ماننے والوں کی عقل اور مذہب سے متعلق یک فکری کے سبب جاری و ساری ہے"۔

 برازیلی ادیب، پاؤلو کوایلو

"پیغمبرﷺ نے ہمیں قرآن دیا اور ہم پر زندگی میں پانچ فرائض کی ادائیگی کی ذمہ داری ڈالی۔ اہم ترین توحید، یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ دن میں پانچ بار نماز پڑھنا، جب رمضان کا مہینہ ہو تو روزے رکھنا اور ناداروں پر مہربان ہونا۔ ہمیشہ ماگومیت (محمدﷺ) کے دیے گئے قانون کے مطابق جینا چاہتا تھا ، میں صرف مکہ دیکھنے کی خواہش کرتا ہوں۔ میں نے ہزار بار سوچا کہ کس طرح صحرا عبور کیا جائے، کیسے اس چوک تک پہنچوں جہاں سنگ اسود ہے جس کے گرد سات بار طواف کرنے کے بعد ہی اسے چومنا ہوگا۔ میں نے ہر بار خیال کیا کہ میرے آگے کتنے زیادہ لوگ ایک دوسرے کو دھکیل رہے ہونگے اور کس طرح میری آواز ایک مشترکہ دعا کے آہنگ کا حصہ بن جائے گی"۔

 روسی ادیب، لیو تولستوئی

 "پیغمبر محمد عظیم رہنما ہیں۔ انہوں نے برادری کو سچ کی روشنی دکھائی اور یہ ان کی عظمت کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے لوگوں کو خون بہانے سے بچایا اور امن قائم کیا۔ انہوں نے ان کے لیے روحانی بالیدگی کا در وا کیا۔ ایسے انسان کی تعظیم کرنا ہر شخص پر فرض ہے ۔

جرمن ادیب، لیون فیختوانگر

 "پیغمبر محمد کے وصال کو اسی برس بیتے تھے کہ مسلمان ریاست عالمی طاقت بن گئی تھی جو ایشیا اور افریقہ سے ہوتی ہوئی بحیرہ روم تا بحر اوقیانوس کے ساحلوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ اپنی فتوحات کے اسی برس کے دوران مسلمان بحیرہ روم کی تنگنائے کو عبور کرکے سپین میں "اندلس" جا پہنچے ، انہوں نے اسپین کی ریاست ختم کر دی اور تین سو برس تک عیسائیوں پر حکومت کی۔ یہ نئے حاکم اپنے ساتھ ایک بھرپور ثقافت لائے تھے اور انہوں نےا سپین کو یورپ کا انتہائی حسین، خوشحال اور آباد ملک بنا ڈالا تھا۔

 جرمن سلطنت کے چانسلر، اوٹو بسمارک

 "مجھے افسوس ہے کہ میں آپ کے معاصرین میں شامل نہیں تھا۔ اے محمدﷺ، انسانیت نے ایک ہی بار چنی ہوئی شخصیت کو دیکھا تھا، پھر کبھی نہیں دیکھے گی۔ میں انتہائی خشوع سے آپ کے آگے جھکتا ہوں"۔