لوٹی عید کی رونق ۔ مگربھائی چارہ کے ساتھ منائیں عید: علما و دانشور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-05-2022
 دو سال کے بعد لوٹی عید کی رونق ۔ مگربھائی چارہ کے ساتھ منائیں عید: علما و دانشور
دو سال کے بعد لوٹی عید کی رونق ۔ مگربھائی چارہ کے ساتھ منائیں عید: علما و دانشور

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

دو سال بعد کورونا کے سائے سے دور او ر سماجی فاصلہ کی شرط سے آزاد ’عید الفطر‘۔ ایک بڑی خبر اور ایک مثبت علامت ہے۔کورونا کی وبا نے پچھلے دو سال سے عید کیا تقریبا ہر تہوار کو چہار دیواری کے اندر محدود کردیا تھا مگر اب دنیا کے ساتھ ہندوستان نے بھی کورونا پر جیت پالی ہے۔اس لیے یہ عید کچھ خاص ہے،ایک نئی امید اور روشنی کی کرن کی مانند ہے کیونکہ پچھلے دو سال کے دوران دنیا نے اس تاریکی کا سامنا کیا تھا ، جس نے بہت کم گھروں کو اپنی آغوش سے محروم رکھا تھا۔بہرحال اب ملک میں کورونا کی وبا کا خوف تو نہیں لیکن پچھلے ایک ماہ کے دوران ملک میں مذہبی جلوسوں کے دوران مختلف شہروں میں تشدد نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے چیلنج پیدا کردیا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ اب عید الفطر سے قبل ایک جانب جہاں مختلف ریاستوں کی حکومتوں نے سیکیورٹی اقدام سخت کیے ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعہ نہ ہونے دینے کے لیے پورا زور لگا دیا ہے وہیں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو عید کی مبارک باد دی ہے۔ 

تہوار کے دوران ماحول بہتر رہے اور امن وامان برقرار رہے،  اس لیے ملک کی مختلف مسلم تنظیموں اور اداروں کے ساتھ ممتاز علما اور دانشورحضرات نے عید کے موقع پر امن وامان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے ۔اس بات پر زور دیا ہے کہ اس تہوار کے تقدس اور پاکیزگی کا احترام کیا جائے ۔کسی کو کسی قسم کا موقع نہیں دیا جائے۔جذبات کو قابو میں رکھا جائے جبکہ اپنے رویہ اور عمل سے دل جیتنے کی کوشش کو برقرار رکھا جائے۔

مولانا خالد سیف اللہ نے کہا 

اس سلسلے میں سب سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لا نے پہل کی تھی اور ہندوستانی مسلمانوں کے نام ایک اپیل میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مسلمان خود کو شریعت پر قائم رکھیں۔

 عید کے مبارک موقع پر وطن عزیز میں امن و امان، بھائی چارہ، رواداری، سلامتی اور ترقی کی دعا کریں، ماب لنچنگ اقلیتوں کے بائیکاٹ وغیرہ کی۔ جو غیر قانونی اور غیر دستوری۔ حرکتیں کی جارہی ہیں، یہ کچھ شر پسندوں کی کارستانی ہے، برادران وطن کی اکثریت اس کو پسند نہیں کرتی؛ اس لئے اس سے متأثر نہ ہوں، امن وامان کی فضا کو قائم رکھیں، باہمی خیر سگالی اور رواداری کو برقرار رکھیں۔

 مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عید الفطر کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے مسلم تنظیموں، ملت کی اہم شخصیتوں اور نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دین و شریعت پر ثابت قدم رہیں، شریعت کو پوری طرح اپنے آپ پر نافذ کرنے کی کوشش کریں، نکاح وطلاق، پردہ، قانون میراث، بچوں کا حق پرورش اورسماجی زندگی کے دوسرے قوانین اللہ تعالی کی طرف سے بحیثیت مسلمان ہم پر فرض کئے گئے ہیں۔ 

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے عید الفطر کے مبارک موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ’میں تمام مسلمانوں کو اور ملک میں رہنے والے تمام بھائیوں اور بہنوں کو دل کی گہرائیوں سے عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر صدقہ فطر کے ذریعے مسلمان اپنی سماجی ذمے داریوں کو یاد کرتے ہیں کہ سماج کے تمام غریب اور کمزور طبقات کی ان پر ذمے داری ہے۔ایک مسلمان کا یہ فرض ہے کہ وہ کوشش کرے کہ ہر چہرے پر مسکراہٹ ہو۔ ہر ایک کا غم اور پریشانی دور ہو اور خدا کے سارے بندوں کو امن و امان، عدل و انصاف اور خوشی و اطمینان نصیب ہو۔یہ عید کا فلسفہ ہے۔ آیئے ہم اپنی زندگی کو اسی فلسفے کی عملی تصویر بنائیں۔

 حسینی نے مزیدکہا کہ میں مختلف فرقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور بہنوں کو بھی عید کی مبارکباد دیتے ہوئے یہ اپیل کرتا ہوں کہ آیئے ہم سب مل کر اس ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف کی فضا کو عام کریں اور یہاں کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کے لیے مل جل کر جدوجہد کریں۔عید مبارک۔

ایک آواز بریلی شریف سے آئی ہے۔ ممتاز عالم دین اور آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیررضا خان نے عیدالفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے 30 دنوں کے بعد عید آئی ہے۔ یہ عید دراصل اللہ کی طرف سے بہترین تحفہ ہے۔اس لیے اس کا خاص خیال رکھیں۔

 اس موقع پر مولانا توقیر رضا خان صاحب نے اپیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ دور میں کچھ شرپسند عناصر ملک و ریاست میں نفرت انگیز ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی مشکوک شخص یا سرگرمیوں کی اطلاع انتظامیہ کو فوری طور پر دیں۔

 ملت اسلامیہ کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ اسلام پر قائم رہنے کےلئے آزمائشوں اور ابتلاؤں سے گزرنا اور بہر صورت ایمان پرثابت قدم رہنا مسلمانوں کا مذہبی فریضہ، انبیاء کی سنت متوارثہ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے، اللہ تعالی ہمیں آزمائشوں سے محفوظ رکھے، لیکن اگر ایمان پر قائم رہنے کے لئے ہمیں جان ومال کی آزمائش سے گزرنا پڑے۔

آل انڈیا ملی کونسل نے عید الفطر کے موقع پر ایک اپیل جاری کی ہے جس میں تمام لوگوں سے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے ساتھ عید الفطر منانے کی گزارش کی گئی ہے ۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ یقینا مسلمانوں کے نزدیک یہ بہت ہی پاکیزہ اور عظیم الشان تہوار ہے اور مسلمانوں کے سبھی طبقات کے درمیان یہ غیرمعمولی تقدس کے ساتھ منایا جاتا ہے، لیکن کبھی کبھی سماج دشمن عناصر ماحول کو خراب کرنے اور رنگ میں بھنگ ڈالنے کا کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہٰذا انتہائی احتیاط اور بیداری کے ساتھ عیدالفطر منانے کا نظام بنایا جانا چاہیے۔

ملک کے موجودہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اور فرقہ وارانہ یکجہتی کو نقصان پہنچانے والی کوششوں کے درمیان ہمیں بحیثیت خیرامت، اپنا مؤثر کردار نبھانے کی اور بھی زیادہ ضرورت آن پڑی ہے۔

ہم اس بات کا عہد کریں کہ اپنی عظیم الشان خوشی کے اس تہوار کو پوری فرقہ وارانہ خیرسگالی کے ساتھ منائیں گے اور اپنے اپنے علاقوں، بستیوں اور شہر کے اندر تمام انصاف پسند برادران وطن کو بھی اعتماد میں لیتے ہوئے عیدالفطر کی خوشیوں میں انھیں بھی شریک کریں گے۔

تاکہ ایسے کسی بھی شرپسند عناصر کو اس موقع پر کوئی ایسا موقع نہ مل سکے کہ وہ فرقہ وارانہ خطوط پر سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش میں کامیاب ہوں۔

اس اپیل پر دستخط کرنے والوں میں مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی ٭ ڈاکٹر محمد منظور عالم ٭ مولانا (ڈاکٹر) یٰسین علی عثمانی قومی صدر، آل انڈیا ملی کونسل جنرل سکریٹری، آل انڈیا ملی کونسل نائب صدر، آل انڈیا ملی کونسل ٭ مولانا انیس الرحمن قاسمی کے نام بھی شامل ہیں ۔

آل انڈیا امامس کونسل تمام برادرانِ وطن بالخصوص پوری امت مسلمہ سے ”عید الفطر“ کے عظیم موقع پر مبارک باد پیش کرتے ہوے فرحت و مسرت کا اظہار کرتی ہے اور اس عالمی تاریخی دن کے موقع پر درج ذیل پیغام دیتی ہے: ہم تمام بھارتی عوام باہم شیر و شکر ہو کر زندگی گزاریں گے، ایک دوسرے کے دُکھ درد میں شریک رہ کر ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھا ئیں گے۔

ملک کے سیکولر نظام اور جمہوری اقدار کے تحفظ و بقا کے لیے تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور کسی کو بھی اسے کمزور کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ عید کی خوشی کے موقع پر تمام برادرانِ وطن کو خوشیوں کا پیغام دیتے ہوے دستوری اختیارات کی بحالی اور ملک و دستور، مذہبی شعائر اور تہذیب و کلچر کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ آل انڈیا امامس کونسل تمام سیکولر سیاسی لیڈران، سماجی کارکنان اور مذہبی قائدین سے ان مقاصد کے حصول کے لیے آگے آنے کی پُر زور اپیل کرتی ہے۔

اس سلسلے میں ایک بڑی آواز بہار سے بھی بلند ہوئی ہے جہاں مسلم تنظیموں اور اداروں  کے سربراہان نے مشترکہ طور پر ایک اپیل جاری کی ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ  یہ عید ملک کی سالمیت اور امن و امان کی نوید لے کر آئے اور نفرت و عداوت کا خاتمہ ہو۔اس مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں مولانا احمد فیصل ولی رحمانی،امیر شریعت ،بہار۔مولانا عباس قاسمی،مولانا رضوان احمد اصلاحی،مولانا خورشید مدنی اور مولانا محمد ناظم جیسے نام شامل ہیں۔

اس اپیل میں یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ عید گاہ جاتے ہوئے اور لوٹتے ہوئے عید الفطر کے موقع پر آہستہ آواز میں اور عید الاضحی کے موقع پر بلند آواز سے تکبیر پڑھنا مسنون ہے ، اس لیے خاموشی سے تکبیر پڑھتے ہوئے عید گاہ جائیں ۔

کسی بھی قسم کا نعرہ نہ لگائیں ، اپنے کسی عمل سے کسی انسان کو کوئی تکلیف نہ پہونچائیں۔سڑکوں پر نماز نہ پڑھیں اگر عید گاہ میں جگہ نہ ہو تو دوسری جماعت کر لیں ، اپنی خوشیوں میں برادران وطن کو بھی شریک کریں ۔

یہ بھی الرٹ کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ شر پسند عناصر(خواہ کسی بھی طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں ) امن و امان کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کریں ، ایسے لوگوں کی بالکل ہمت افزائی نہ کریں اور ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ شر پسندوں کی کسی سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں اور قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں اگر کہیں کسی طرح کی کسی شر پسندی کا علم ہو تو ملی جماعتوں اور انتظامیہ کو فوراً مطلع کریں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط کرنے میں بنیادی کردار ادا کریں۔

بات جموں و کشمیر کی کریں ،جہاں اکثر مذہبی اجتماعات میں  نعرے بازی کی جاتی ہے۔ جموں و کشمیر وقف بورڈ کی چیئر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے کوشش کی ہے کہ سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز عید ادا کی جائے، لیکن کچھ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ یہاں امن سے نماز ادا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پیچھے سے نعرے لگائے گئے، مسجدیں اور درگاہیں نعرہ بازی کے لئے نہیں بنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عید الفطر کے موقع پر عید گاہ میں بھی نماز عید ادا کی جائے گی اور جامع مسجد میں بھی۔