سرسید،جدیدیت کی تحریک کے بانی ہیں:باربرا میٹکاف

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 17-10-2022
سرسید،جدیدیت کی تحریک کے بانی ہیں:باربرا میٹکاف
سرسید،جدیدیت کی تحریک کے بانی ہیں:باربرا میٹکاف

 

 

علی گڑھ: مشہور مصنفہ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ڈیوس،امریکہ میں تاریخ کی پروفیسر ایمریٹس باربرا میٹکاف نے کہا کہ سر سید احمد خاں کی جدید تعبیرات کی حامل تحریک، مصر کے جدیدیت پسندوں سے قبل کی ہے جنہیں اکثر ان رجحانات کے بانی کے طور پر سمجھا جاتا ہے“۔

 باربرا میٹکاف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سر سید احمد خاں کے 205 ویں یوم پیدائش کے موقع پر اے ایم یو میں منعقدہ یوم سرسید تقریب کے موقع پر’انٹرنیشنل سر سید ایکسیلینس ایوارڈ 2022‘ حاصل کرنے کے بعد امریکہ سے ویڈیو کانفرنس کے توسط سے خطاب کررہی تھیں۔

 پروفیسر باربرا نے کہا، ”یہ ایوارڈ سرسید کے نام سے منسوب ہے، جو ہندوستان کی جدید تاریخ میں در حقیقت ایک عظیم دانشور اور ادارہ ساز افراد میں سے ایک ہیں، جنھیں اچھی طرح یاد رکھنے کی ضرورت ہے، اور یہ ایوارڈ سرسید کی زندگی سے متعلق میدانوں میں ان کی علمی اور دیگر خدمات کو بھی یاد دلاتا ہے جن میں سب سے بڑھ کر ایک غیر معمولی کالج کی بنیاد رکھنا شامل ہے، جو اب ایک یونیورسٹی ہے“۔

 انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا ”جب میں اے ایم یو کے بارے میں 'غیر معمولی' کا لفظ استعمال کرتی ہوں، تو یہ یقیناً بہت سے پہلوؤں سے سچ ہے، لیکن ایک مؤرخ کے طور پر، مجھے یونیورسٹی کے بہت سے شعبوں میں سے ایک شعبہ تاریخ کا بطور خاص ذکر کرنا ہوگاجس میں یونیورسٹی نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کی خدمات لگاتار جاری ہیں“۔

 پروفیسر باربرا نے کہا، ”جہاں تک جدید ہندوستان کے اسلامی اسکالرز یعنی ہندوستانی علماء کا تعلق ہے، جن کا میں نے خاص طور پر مطالعہ کیا ہے، ایسے لوگ ہیں جن کے نوآبادیاتی حکومت کے تئیں ردعمل کو سرسید اور علی گڑھ سے وابستہ افراد کے ردعمل کے برعکس بتایا جاتا ہے۔ اپنے مقالے 'دیوبند کے مدرسہ کے ابتدائی اور تاسیسی ایام کا مطالعہ' پر کام کرتے وقت میرا ابتدائی نقطہ نظر یہ تھا کہ علی گڑھ اور دیوبند میں بہت سی باتیں مشترکہ ہیں۔ ان کے رہنما دہلی کے اسی اصلاح پسند فکری ماحول سے ابھرے ہیں، مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ان کی تشویش مشترکہ ہے اور اسکولنگ کے لیے ان کا ادارہ جاتی ماڈل برطانوی نظام سے اخذ کیا گیا ہے“۔

تحریک آزادی کے دوران ہندوستانی علماء جیسے کہ دیوبند مکتبہ فکر کے مولانا حسین احمد مدنی کے غالب تاثرات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اسلامی مفکرین نے زور دے کر کہا تھا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ہندوستان کی سرزمین مقدس ہے اور ان کے لیے ہندوستان کے قدرتی عجائبات باغ عدن کی طرح تھے۔

 ہندوستانی مسلمانوں کی تاریخ پر اپنی علمی خدمات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پروفیسر باربرا نے کہا: آزادی کے وقت ان کی آبادی اچھی خاصی تھی اور اس کے بعد جمہوریہ ہند میں ہندوستانی شہریوں کاوہ ایک اہم حصہ ہیں، پھر بھی ان کی تاریخ کا مطالعہ کم کیا گیا ہے، حالانکہ ہندوستان کی تاریخ کو اچھی طرح سے بیان کرنے اور سمجھنے کے لئے ان کا مطالعہ ناگزیر ہے۔