شیر علی: وائسرائے کو قتل کرنے والا مجاہد آزادی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-03-2021
شیر علی
شیر علی

 

 

ثاقب سلیم

کیا آپ جانتے ہیں کہ لارڈ مایو برطانوی ہند کے واحد وائسرائے اور گورنر جنرل تھے جن کو ایک ہندوستانی مجاہد آزادی نے قتل کیا تھا؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ واحد ہندوستانی جس نے کسی وائسرائے کو قتل کیا تھا، کون تھا؟ بہت کم ہندوستانی جانتے ہیں کہ آفریدی قبیلے سے تعلق رکھنے والے شیر علی نے 8 فروری 1872 کو انڈمان جزیرے میں لارڈ میو کو اس وقت قتل کیا جب وہ انڈمان کے دورے پر آئے تھے۔

یہ افسوس کا مقام ہے کہ ہماری تاریخ کی نصابی کتب کو پچھلے پچھتر برسوں سے بہت سارے مجاہدین آزادی سے محروم رکھا گیا ہے اور صرف کچھ منتخب لوگوں پر ہی توجہ کو مرکوز کیا گیا ۔ شیر علی پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک آفریدی پٹھان تھے جس کو انڈامان پینل سیٹلمنٹ (جسے کالا پانی بھی کہا جاتا ہے) میں اپنی سزا بھگت رہے تھے۔

لارڈ مایو 8 فروری کو دوپہر سے پہلے ہی وہاں پہنچے اور سارا دن شیر علی اسے مارنے کا موقع ڈھونڈ تے رہے جو با الآخر انہیں غروب آفتاب کے بعد ہی میسر ہوسکا۔ شام کے وقت 7:30 بجے جب لارڈ مایو غروب آفتاب کا مشاہدہ کرنے کے بعد اسٹیمر کی طرف جا رہے تھے تو شیر علی چھرے سے ان پر ٹوٹ پڑے ۔ جس کے بعد زخمی مایو سمندر میں گر پڑا ۔ وائسرائے اس مہلک حملے سے نہیں بچ سکا اور اس کی موت ہوگئی۔ شیر علی نے دوسرے اعلی عہدیداروں کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی لیکن اسے گرفتار کرلیا گیا۔

گرفتاری کے بعد جب یہ پوچھا گیا کہ اس نے وائسرائے کو کیوں مارا ، شیر نے جواب دیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم تھا اور وہ اس جرم کا اکیلا ذمہ دار ہے ۔ شیر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے 1869 کے بعد سے ہی اس سیٹلمنٹ میں آنے والے کسی بھی برطانوی اہلکار کو مارنے کے لئے چاقو رکھا تھا۔ جب یہ اعلان کیا گیا کہ لارڈ مایو اس سیٹلمنٹ کا دورہ کریں گے تو انہوں نے چاقو نکال کر تیز کیا۔ سارا دن وہ وائسرائے تک پہنچنے کی کوشش کرتا رہا لیکن کامیاب نہیں ہوسکا۔ شام کو وائسرائے غروب آفتاب کا مشاہدہ کرنے کے بعد واپس آرہا تھا جب انہیں حملہ کرنے کا موقع ملا۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے سزائے موت سنانے کے بعد شیر علی کو 11 مارچ 1872 کو انڈمان میں پھانسی پر لٹکا دیا۔ پھانسی کے تختے پر وہ نہایت خوش نظر آ رہے تھے ۔ پھانسی پر چڑھنے سے ٹھیک پہلے شیر نے انڈمان میں اپنے ساتھی قیدیوں سے خطاب کیا۔ شیر نے کہا کہ بھائیوں میں نے آپ کے دشمن کو مار ڈالا ہے اور آپ گواہ ہیں کہ میں ایک متقی مسلمان ہوں۔ اس کے بعد انہوں نے کلمہ پڑھا اور ملک کے لئے اپنی جان دے دی۔ ہمیں سخت جدو جہد کے بعد ملنے والی آزادی کے احترام میں اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔