درگاہ مستان باباادے پور: جہاں ہندو۔مسلم مل کر’ہم‘ ہوجاتے ہیں

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 26-11-2022
درگاہ مستان باباادے پور: جہاں ہندو۔مسلم مل کر’ہم‘ ہوجاتے ہیں
درگاہ مستان باباادے پور: جہاں ہندو۔مسلم مل کر’ہم‘ ہوجاتے ہیں

 

 

ادے پور۔ ادے پور شہر میں ہے مستان بابا کی درگاہ، جسے قومی یکجہتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کے لیے بھی یہ عقیدت کا مرکز ہے۔ درگاہ کی زیارت کے لیے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند یہاں جمع ہوتے ہیں۔

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ مستان بابا کی ایسے بہت سے کشف وکرامات ہیں جن کی وجہ سے ہر کوئی بابا کا پیروکار ہے۔ یہاں جو عقیدت مند سچے اعتقاد کے ساتھ حاضر ہوتا ہے، اس کی خواہشات پوری ہوتی ہیں۔

سیکرٹری عبدالرشید نے بتایا کہ حضرت مستان شاہ بابا کے مزار کو بنے ہوئے تقریباً 27 سال ہو گئے ہیں۔ بابا کہاں سے ادے پور پہنچے؟ اس بارے میں کسی کو کوئی اندازہ نہیں ہے لیکن وہ 1972 سے ادے پور میں رہ رہے تھے۔

سال 1992 تک وہ شہر کے احد پلیا کے قریب رہائش پذیر تھے۔ اس کے بعد شہر کے گلاب باغ میں رہنے لگے۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ گلاب باغ میں رہتے تھے تب بھی ان کے بہت سے پیروکار تھے۔ یہ مقبرہ ان کے انتقال کے بعد بنایا گیا تھا۔

یہاں آنے والی ایک عقیدت مند سشیلا ڈگلیا نے بتایا کہ وہ تقریباً 35 سال سے بابا پر یقین رکھتی ہیں۔ جب بابا زندہ تھے تو وہ بابا کے پاس حاضری لگانے آتی رہتی تھیں۔ بابا نے اس کی ہر خواہش پوری کی۔

نسیم بانو کہتی ہیں کہ بابا مستان اس کے خاندان پر بہت مہربان تھے۔ آج ان کا تعلق ایک خوشحال گھرانے سے ہے۔ جب وہ لوگ بابا کے پاس پہنچے تو ان کے کھانے اور رہنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔

مستان بابا ٹرسٹ کے ممبر محمد ایوب نے بتایا کہ یہاں روزانہ ہزاروں لوگ آتے ہیں۔ بابا سب کی سنتے ہیں۔ جن کی خواہش پوری ہوتی ہے وہ بابا کو تحفہ دینے آتے ہیں۔ یہاں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سبھی مذاہب کے لوگوں کا عقیدہ جڑا ہوا ہے۔ ہر سال عرس کے موقع پر یہاں میلہ بھی لگایا جاتا ہے۔