محترم نتیش جی ! آپ کی پالیسی پر کون پھیر رہا ہے پانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-04-2021
خدابخش لائبریری
خدابخش لائبریری

 

 

عزت مآب وزیر اعلی نتیش کمار جی

آداب

بہار صوبے کو جس طرح آپ نے صحت مند بنایا،اس کے لیے میں آپ کے حوصلے اور جرأت کو سلام کر تا ہوں۔ مجھے یاد آرہا ہے کہ15ب برس قبل ایک وقت ایسا بھی تھا، جب لوگ بہار جانے میں گھبراتے تھے، لوگ اپنی مٹی کی شناخت چھپاتے تھے،لیکن آپ نے اپنی صلاحیت، حکمت عملی اور مضبوط منصوبوں کو زمین پر اتار کر سبھی شعبوں میں نمایاں تبدیلی کی اور ترقی کی نئی عبارت لکھ کر ریاست کو دنیا کے نقشے پر لا دیا،یہاں تک کہ مائیکروسافٹ کے فاؤنڈر بل گیٹس کو بھی اعتراف کرنا پڑا کہ بہار بدل رہا ہے۔ اسی کے ساتھ آپ علم دوست، اردو نوازبھی ہیں اور اقلیتوں کو ان کاواجب حق دینے میں بھی یقین رکھتے ہیں۔دوسرے رہنماؤں کی طرح ہنگامہ آرائی کے بجائے آپ خاموشی سے انصاف کو زمین پر اتارتے ہیں،کام کر تے ہیں اور اس کے عوض عوام سے مزدوری مانگتے ہیں۔ لیکن حال کے دنوں میں آپ کی صاف ستھری شبیہ کو جس طرح داغدار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔تازہ معاملہ برسوں پرانی وراثت’خدابخش اورینٹل پبلک لائبریری‘کے ایک حصے کو منہدم کرنے کا ہے۔ فلائی اوورتعمیر کرنے کے بہانے’بہار اسٹیٹ پل کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹڈ‘نے لائبریری پر بلڈوزر چلانے کا فیصلہ کیاہے۔

 محترم نتیش جی! آپ خود جانتے ہیں کہ یہ ’راشٹریہ دھروہر‘ بہار کے ماتھے کا جھومر ہے،اگر اس کی ایک کڑی ٹوٹی تو ریاست کا چہرہ بد نما ہو جائے گا۔ لائبریری کا انہدام بنیادی طور پر کسی مذہبی مقام کے مماثل ہے، اسے کوئی بھی برداشت نہیں کر ے گا۔ آ پ تو علم دوست اور اردو نواز ہیں، مجھے یاد ہے کہ آپ نے راج بھاشا اردو ڈائرکٹوریٹ کو اپنی دلچسپی سے نئی زندگی دی ہے، ریاست میں اردو کے عملی نفاذ، عربی اور فارسی کے بقا کے لئے کام کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کون سی طاقت ہے جو آپ کی صاف ستھری پالیسی اور شبیہ کو دھندلا کر رہی ہے۔ اگر اشوک راج پتھ پر ٹریفک جام کا مسئلہ ہے تو اس کی وجہ سے تعلیمی نظام کو تو ختم نہیں کیا جا سکتا؟

آپ جانتے ہیں کہ ملک اور بیرون ملک سے یہاں روزانہ سیکڑوں ’علم دوست‘ آتے ہیں، بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سول سروسیز اور مقابلہ جاتی امتحانا ت کی تیاری کرتے ہیں اور اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں۔ہم تو یہی کہیں گے کہ آپ کی ذات نئی تاریخ رقم کرنے کے لئے جانی جاتی ہے، آٖپ تقلید کے بجائے اپنی راہ خود بناتے ہیں۔ عوام مخالف طوفان خواہ کتنا بھی بڑا ہو آپ تک پہنچتے ہی رک جاتا ہے۔ جو لوگ سازش کرکے آپ کاقد کم کرنا چاہتے ہیں خود اپنا قد چھوٹا کر لیتے ہیں۔آپ خو د اس قدیم لائبریری کی اہمیت اور معنویت سے واقف ہیں اور’وراثت‘ کو سنبھال کر رکھنے میں ر دلچسپی رکھتے ہیں۔سڑکوں کی توسیع ضرور ہونی چاہیے، فلائی اوور کی تعمیر سے بھی کسی کو انکار نہیں، لیکن یہ ترقی تاریخی ورثہ کو برباد کرکے ہو، اسے کوئی بھی قبول نہیں کرے گا۔                                                                     (پدم شری) پروفیسر اختر الواسع وائس چانسلر، مولانا آزاد یونیورسٹی،جودھپور راجستھان