الظواہری،: سرجن سے دہشت گردی تک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-08-2022
الظواہری،: سرجن سے دہشت گردی تک
الظواہری،: سرجن سے دہشت گردی تک

 

 

آواز دی وائس : نئی دلی

دہشت گردی کا ایک اور باب بند ہوگیا یا القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی موت میں میں القاعدہ کو ایک بڑا جھٹکا دیا چکا-اس کی ہلاکت کے ساتھ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے حملے کا ایک اور آخری انتقام لے لیا کیا اسامہ بن لادن کے بعد اس کے جانشین کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا یا اس کے ساتھ ہی امریکہ نے اعلان - کیا کہ انصاف ہو چکا ہے

اب سوال ہے کہ کون تھا؟ الظواہری کے چہرے کے پیچھے کی کہانی کیاتھی؟ کہاں سے آیا تھا الظواہری؟ دہشتگردی سے قبل کیا کرتا تھا الظواہری؟ ہم آپ کو بتا دیں کہ الظواہری کو القاعدہ کا دماغ کہا جاتا تھا ، یہاں تک کہ جب اسامہ بن لادن زندہ تھا تب بھی اسی کا دماغ کام کرتا تھ

الظواہری کو بن لادن کی زندگی میں ہی القاعدہ کا نائب سربراہ بنا دیا گیا تھا۔ پیدائشی طور پر مصر سے تعلق رکھنے والے الظواہری ماضی میں چند سال تک القاعدہ کے مرکزی ترجمان کا کام بھی کرتا رہا تھا۔ ایمن الظواہری امریکہ پر 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے اب تک مختلف مواقع پر القاعدہ کی طرف سے بہت سے آڈیو اور ویڈیو پیغامات بھی جاری کر چکا تھا-

مصر کا سرجن 

ایمن الظواہری کا تعلق شمالی مصر میں ڈاکٹروں اور ماہرین تعلیم کے متوسط طبقے کے ایک خاندان سے تھا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے آنکھوں کا ایک سرجن تھا،اب القاعدہ کے سربراہ کے طور پر بن لادن کا جانشین منتخب ہونے والے الظواہری نے  دہشت گردی انہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔

اس مصری شہری کی عمر ابھی 20 سال بھی نہیں تھی کہ وہ ملک کی سب سے پرانی اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمین میں شامل ہو گیا تھا۔ بعد میں الظواہری زیادہ شدت پسند نظریات کی حامل تنظیم جہاد اسلامی کے رکن بن گیا تھا، جس کے عسکریت پسندوں نے 1981 میں مصری صدر انور السادات کو قتل کیا تھا۔ انور السادات کے قتل کی وجہ ان کا اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طے کرنا بنا تھا۔ صدر سادات کے قتل کے بعد مصر میں جو سینکڑوں مسلمان شدت پسند گرفتار کیے گئے تھے، ان میں الظواہری بھی شامل تھے۔

جیل میں

ایمن الظواہری نے غیر قانونی اسلحہ اپنے پاس رکھنے کے الزام میں جو تین سال جیل میں گزارے، انہی تین برسوں میں اس مصری ڈاکٹر کے نظریات مزید شدت پسندانہ ہو گئے تھے۔ 1985 میں جیل سے اپنی رہائی کے بعد ایمن الظواہری سعودی عرب چلا گیا تھا اور پھر وہاں سے افغانستان اور پاکستان۔ افغانستان میں سوویت یونین کے فوجی دستوں کے خلاف جنگ کے دوران اس آئی سرجن نے اس دور کے مجاہدین کی صفوں میں شامل ہو کر بطور ایک معالج کے اپنی خدمات انجام دیں۔ ساتھ ہی وہ نوجوان لوگوں کو جہاد کے لیے بھرتی بھی کرتا رہارہا

سزا بھی سنائی گئی

ایمن الظواہری کو ان کی غیر حاضری میں ایک مصری عدالت کی طرف سے 1997  میں غیر ملکی سیاحوں پر کیے جانے والے ایک خونریز حملے کے سلسلے میں موت کی سزا بھی سنائی جا چکی تھی۔ 1998 میں الظواہری اسامہ بن لادن کی تنظیم اور ایسے دیگر عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ مل گیا تھا جو عام مسلمانوں کو یہ دعوت دینے میں مصروف تھے کہ انہیں ’یہودیوں اور صلیبی جنگجوؤں کے خلاف جہاد‘ کرنا چاہیے۔

سن 2001 میں اس مصری نژاد  شدت پسند رہنما کا نام امریکہ کو سب سے زیادہ مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے نام کے بعد دوسرے نمبر پر درج کر لیا گیا۔ اس وقت بھی امریکہ نے الظواہری کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر مقرر کر رکھی تھی-

القاعدہ کا رہنما اب تک امریکہ کی طرف سے انہیں نشانہ بنانے کے لیے کی جانے والی کم ازکم ایک کوشش میں تو بال بال بچ چکا تھا-

دادا الاظہر کے امام تھے

وہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں اور علماء کے ایک قابلِ احترام گھرانے کا حصہ تھے۔  دادا رابعہ الظواہری مشرقِ وسطیٰ کے سنی تعلیمات کے مرکز 'الاظہر' کے امام تھے۔ اس عرصے میں اس کے ایک چچا عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل تھے۔

والد ایک  میڈسن کے پروفیسر تھے

ایمن الظواہری اسکول کے زمانے سے ہی مذہبی سیاست میں شامل ہوگیا تھا۔ انہیں پندرہ برس کی عمر میں مصر کی کالعدم قرار دی جانے والی قدیم ترین اور بڑی اسلامی تنظیم اخوانِ المسلمین کا رکن بننے کے وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ قاہرہ میں طب کی تعلیم کے حصول کے دوران بھی ان کی سیاسی سرگرمیاں نہیں رکیں۔ انھوں نے انیس سو چوہتر میں گریجویشن کیا اور چار سال بعد سرجری میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ ایمن الظواہری کے والد محمد ادوایات سازی کے پروفیسر تھے۔ وہ انیس سو پچانوے میں انتقال کر گئے۔ ایمن الظواہری پیشے کے لحاظ سے آنکھوں کے سرجن ہیں اور انہوں نے مصر میں عسکریت پسند گروپ اسلامک جہاد کی بنیاد رکھنے میں مدد کی۔

القاعدہ کا نمبر دو

اس کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا نائب اورالقاعدہ تنظیم کا مرکزی منصوبہ ساز سمجھا جاتا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک میں امریکہ میں ہوئے دہشت گرد حملے اسی کے منصوبے کے تحت کیے گئے۔ الظواہری امریکہ کی جانب سے دنیا کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ کے بعد دوسرے نمبر پر رہا تھا۔ ان کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر لگائی گئی۔تھی-

کیسے بچا تھا حملے میں

الظواہری کو تیرہ جنوری دوہزار چھ کو پاکستانی سرحد کے قریب افغانستان کی حدود میں امریکی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں القاعدہ کے چار ارکان ہلاک ہوئے تاہم الظواہری بچ گیا تھا-

حملے کے تین ہفتے بعد اس نے ایک ویڈیو کے ذریعے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نہ تو وہ اور نہ ہی کرہءارض پر موجود کوئی اور طاقت انہیں جان سے مار سکتی ہے۔' آٹھ جون دو ہزار گیارہ کو اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں الظواہری نے کہا کہ 'اسامہ بن لادن مرنے کے بعد بھی امریکہ کو خوفزدہ کرتے رہیں گے'۔ 

مگر اب وہ ماضی کی کہانی بن گئے ہیں، امریکی صدر نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے- جس کے ساتھ دنیا میں میں دہشت گردی کا ایک اور باب ختم ہو گیا یا وہ دہشتگردی جس نے دنیا کو کو گیارہ ستمبر ہر حملے کا دیدار کرایا تھا جس دنیا لٹ گئی تھی اور انسانیت کا نپ گی تھی

اب القاعدہ کا کیا ہوگا یہ بہت بڑا سوال ہے کون ہوگا اسامہ اور الظواہری کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کا نیا لیڈرکون ہوگا، آنے والے دنوں میں اس کے نام کا انکشاف  ضرور ہوگا