لاک ڈاو ن میں سود کی رقم سے غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے : دارالعلوم دیوبند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-04-2021
دارالعلوم دیوبند
دارالعلوم دیوبند

 

 

 فیروز خان/ دیوبند

وبائی مرض کورونا کے سبب متعدد ریاستوں و شہروں میں جاری لاک ڈاو ن میں انٹرسٹ کی رقم سے مسلم لوگ غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں یہ جائز ہے لیکن انٹرسٹ کی رقم کو مسجد بنانے یا پھر خود کے استعمال میں نہیں لے سکتے ۔یہ اہم فتوی دیوبند دارالعلوم نے کرناٹک کے رہنے والے محمد اسامہ کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا ۔مفتیان کرام اب تک بینکوں میں جمع رقم پر ملنے والے انٹرسٹ کو حرام اور ناجائز قرار دیتے رہے ہیں لیکن کورونا کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے مد نظر پورے ملک میں جاری لاک ڈاو ن میں اب غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے ۔

تفصیل کے مطابق کرناٹک کے رہنے والے محمد اسامہ نے دارالعلوم دیوبند سے سوال کیا تھا کہ ہماری مسجد کے بینک اکاونٹ میں مسجد کی خطیر رقم انٹرسٹ کی جمع ہے ،موجودہ حالات میں جبکہ روز کھانے کمانے والا غریب طبقہ انتہائی پریشان ہے ،اس کے پاس کھانے پینے کی اشیاءتک نہیں ہے ۔ایسی صورت میں اراکین مسجد انٹرسٹ کی یہ رقم ضرورت مند احباب میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو کیا وہ اس طرح کر سکتے ہیں ؟

جس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاءکے مفتی حبیب الرحمان اعظمی اور مفتی محمود بلند شہری کے دستخط سے جاری فتوی میں کہا گیا ہے کہ بینک میں جمع شدہ رقم پر حسب ضابطہ انٹرسٹ کے نام سے جو سود دیا جاتا ہے ،وہ شرعیت کی نظر میں حرام و ناجائز اور گندا مال ہے ،اس کا ذاتی استعمال یا مسجد میں اس کا استعمال ہر گز درست نہیں بلکہ ایسے حرام مال کا مصرف یہ ہے کہ بلا نیت ثواب غریب و محتاج اور تنگ دست لوگوں کو دے دیا جائے لہذا اگر کسی مسجد کے اراکین مسجد کے بینک اکاو نٹ میں موجود انٹرسٹ کی رقم ،لاک ڈاو ن کے موقع پر محتاج و تنگ دست اور پریشان حال لوگوں میں حسب ضرورت تقسیم کرنا چاہتے ہیں یا اس کے ذریعے انہیں راشن خرید کر دینا چاہتے ہیں تو اس میں شرعا کچھ مضائقہ نہیں ۔