سعودی عرب میں یوگا کی مقبولیت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-06-2021
سعودی عرب میں یوگا
سعودی عرب میں یوگا

 

 

ہر برس 21 جون کو عالم یوم یوگا کا انعقاد کیا جا تا ہے۔ یہ سلسلہ سنہ 2015 سے جاری ہے۔

دنیا کے مختلف ملکوں کی طرح سعودی عرب میں بھی یوگا کے تعلیم شروع ہوگئی ہے جب کہ وہاں ابتداً یوگا پر پابندی تھی۔

سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان نے2018 میں ہی یوگا کی تعلیم پر جاری پابندی کو ختم کر دی اور اس کو ایک کھیل کے طور پر تسلیم کر لیا تھا۔ اب وہاں کوئی بھی لائسنس لے کر یوگا سکھا سکتا ہے یا اسے فروغ دے سکتا ہے۔

  سعودی عرب میں یوگا وہاں کی 41 برس کی خاتون نوف مروائی کی 20 برسوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

 سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے عہدہ سنبھالنے کے بعد حکومت کے اندر بہت سی تبدیلیاں کی ہیں۔ جن میں خواتین کو کار چلانے کی اجازت ، مملکت میں سنیما گھر کا قیام وغیرہ۔ اس کے بعد سعودی شہزادہ نے ملک میں یوگا کی بھی اجازت دے دی۔

 خیال رہے کہ خواتین کا ٹانگیں پھیلا کر بیٹھنا، سر کے بل کھڑے ہونا یا الٹا کھڑا ہونا اور جھکنا یہ سب یوگا کی تعلیم کا ایک اہم حصہ ہوتے ہیں، اس لیے وہاں پر پابندی عائد تھی، تاہم اب یہ پابندی ختم ہونے سے وہاں یوگا کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ 

مملکت سعودی عرب میں یوگا کو شہریو ں کے درمیان مقبول بنانے کے لیے نوف مروائی نامی خاتون کافی سرگرم ہیں۔

نوف مروائی کو سعودی عرب میں یوگا کی خدمات کے عوض ہندوستانی حکومت کی جانب سے "پدم شری" سے نوازا جا چکا ہے۔  

ملکت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے علاوہ مختلف شہروں مثلا مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں یوگا سینٹرز قائم ہو چکے ہیں۔  

یوگا سینٹرز سے لوگ وابستہ ہو رہے ہیں اور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مثلا 32 برس کی آیت سمن بھی ایک ہیں، جو یوگا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی بیماری میں مبتلا تھیں، جس کی وجہ سے وہ لیٹی رہتی تھیں، تاہم جب سے انھوں نے یوگا کرنا شروع کیا ، ان میں خاطر خواہ تبدیلی آئی ہے۔

  واضح رہے کہ سعودی خواتین کے مطابق وہاں یوگا ایک تھیراپی کے طور پر کام کرتی ہیں ۔

 یوگا خالص ہندوستانی ہے، یہاں قدیم زمانے سے یوگا کی تعلیم دی جاتی رہی ہے۔ تاہم سنہ 2015 میں اقوام متحدہ نے یوگا کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کر لیا ہے۔ اس کے تحت ہر برس'انٹرنیشنل یوگا ڈے' منایا جانے لگا ہے۔