سب سے اہم اور ضروری ہے ’انسانیت‘ کی ڈگری ۔اظہر مخصوصی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2021
بھوک کو مٹانے کا عزم
بھوک کو مٹانے کا عزم

 

 

سوال:آپ نے بھوک کے ساتھ اس مہم کو روزگار اور تعلیم سے بھی جوڑا۔اس کا خیال کیسے اور کیوں آیا؟

اظہر مخصوصی:جب لوگوں کا ساتھ بڑھتا گیا اور لوگ کسی نہ کسی شکل میں جڑتے چلے گئے تو اس کا راستہ کھلا۔غلہ بھی ملنے لگا۔ اس دوران میں بنگلور کی ایک این جی او سے جڑا جس کو ہم لوگوں نے ہر روز کھانے کھلانے کیلئے اناج مہیا کرانا شروع کیا۔اب تقریبا پانچ سال سے بنگلور میں یہ کام جاری ہے۔اس کے بعد تلنگانا کے ایک گاوں تانٹور میں مہم شروع کی۔کرناٹک کے رائچور میں بھی پانچ سال سے کام کررہے ہیں۔ اس کے بعد آسام میں مشن شروع کیا اور جھارکھنڈ کے ساتھ اڑیسہ میں مہم جاری ہے۔بھونیشور میں کھانا کھلایا جارہا ہے،اس کے بعد کٹک میں یہ کام شروع کیا۔اب بہت جلد اتر پردیش کا رخ کروں گا۔

جیسے جیسے لوگوں کی مدد بڑھتی گئی میں دائرہ بڑھاتا گیا،آج ملک بھر میں ہماری مہم کے سبب تقریبا دو ہزار افراد کھانا کھاتے ہیں۔۔

اس کے بعد میں نے محسوس کیا کہ میں نے تعلیم حاصل نہیں کی۔جس کا مجھے ہمیشہ ملال رہے گا،میں نے اردو میڈیم اسکول سے صرف پانچویں کلاس تک تعلیم حاصل کی ہے۔حالات ایسے تھے کہ ممکن نہیں ہوسکا تھا۔یہی وجہ ہے کہ میں نے حیدرآباد میں فری کوچنگ سینٹر ز کا سلسلہ شروع کیا۔ جہاں اردو،انگلش اور تلگو میڈیم کے بچوں کو فری ٹیوشن مہیا کیا جاتا ہے۔

awazurdu

آسام کے گول پاڑامیں اظہر مخصوصی کا سلائی سینٹر اور واس کے ارکان

 اس کے میڈیکل سہولیات پر غور کیا تو اس بات کو محسوس کیا کہ جو لوگ غریب ہیں بان کیلئے آج کے دور میں علاج کرانا بہت ومشکل ہے۔ڈاکٹروں کی فیس بہت بڑھ گئی ہے۔اس لئے ایک ڈسپینسری قائم کی جو چھ سال سے غریبوں کا علاج کررہی ہے۔یہی نہیں آسام میں خواتین کو سلائی سیکھانے کیلئے ٹیلرنگ سینٹر چلا رہے ہیں۔تین سال میں دو ہزار خواتین کو کٹنگ اورسلائی سکھا ئی گئی ہے۔وہ بھی فری ہے۔خواتین کو روزگار سے جوڑنے کی یہ مہم بھی بہت رنگ لائی ہے۔ اس کے ساتھ ہم نے کمپیوٹر سینٹر قائم کیا ہے جس میں نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔مقصد تعلیم اور روزگار کو فروغ دینا ہے۔

سوال: جب کوئی سماجی زندگی خدمات انجام دیتا ہے تو اس کی ذاتی زندگی میں کوئی پریشانی آتی ہے۔آپ کے ساتھ ایسا کچھ ہوا؟

اظہر مخصوصی:جی نہیں۔دراصل بھوکوں کو کھانا کھلانے کا کام میں نے اپنی والدہ کی مرضی سے شروع کیا تھا،برے وقت میں بھی انہوں نے حو صلہ افزائی کی تھی۔اس لئے مجھے ایسی کوئی دشواری نہیں آئی تھی۔اس کے بعد میری شریک حیات نے بھی میرا ساتھ دیا۔پریشانیاں تو آتی ہیں لیکن آپ یقین جانئے قریب آنے سے قبل ہی ختم ہوجاتی ہیں۔یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ میں رکا نہیں اور گرا نہیں۔ میرا سفر جاری رہا۔شروع میں تو پریشانیاں آئی تھیں۔مالی پریشانیاں تھیں۔مگر میرا یقین ہی میری طاقت بنا۔ میں ہمیشہ غیر سیاسی ہوں،میں اپنے کام پر دھیان دیتا ہوں۔میں اپنا کاروبار کرتا ہوں اور سماجی کام۔جب آپ کے مشن میں سیاسی یا ذاتی مفادات شامل ہوجاتے ہیں تو آپ کو پریشانی آتی ہے۔۔

سوال: کورونا کے دور میں تجربہ کیسا رہا؟

اظہر مخصوصی: وہ بھی ایک نازک دور تھا۔مگر کام بند نہیں ہوا تھا۔کھانا اور اناج باٹنے کا کام جاری رہا تھا۔ جب حالات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ باہر نکلنے میں لوگ خوف زدہ تھے تو میں نے اپنے رضاکاروں کو روک دیا تھا۔لیکن اپنے بڑے بیٹے کو لے کر نکلتا تھا اور کھانے کے پیکٹ بانٹنے کا کام رکنے نہیں دیا تھا۔

سوال: آپ کے سماجی کاموں نے سب کو متوجہ کیا۔ان میں بالی ووڈ بھی شامل ہے۔امیتابھ بچن سے سلمان خان تک سب نے آپ کی میزبانی کی۔ان سے آپ کی ملاقات اور بات چیت کا تجربہ کیسا رہا؟

azharawazurdu

اظہر مخصوصی کے دو مداح۔ امیتابھ بچن اور سلمان خان

اظہر مخصوصی:امیتابھ بچن کے ساتھ ملاقات بہت پیاری رہی۔وہ جیسے پردے پر ہیں ویسے ہی عام زندگی میں بھی ہیں۔ وہ مجھ سے بہت محبت اور خلوص سے ملے۔مجھے سمجھ میں آیا کہ وہ ہندوستان کی جان کیوں ہیں۔انہوں نے مجھے بہت دعائیں دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔شوٹنگ کے بعد انہوں نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ ”۔ بہت اچھا کام کررہے ہیں آپ اظہر بھائی۔“۔امیتابھ جی سے بھی بہت ہمت ملی۔۔

 بات سلمان خان کی کریں تو ’بھائی جان‘ تو بھائی جان ہیں ہیں۔میں نے ان کے ساتھ ایک دن گزارا۔مجھے شاباشی دی۔سلمان خان کی کمپنی ہے’بیئنگ ہیومن‘۔اس سماجی ادارے کی تشہیر ی مہم میں مجھے بھی شامل کیا گیا تھا۔جس کیلئے ملک سے چنندہ سماجی ورکرس کو چنا گیا تھا۔میرے لئے یہ اعزاز کی بات تھی کہ میں ان کے مشن کی تشہیر مہم کیلئے موزوں بنا۔یہ فوٹو سیشن ان ‘کی ایک مہم کا حصہ تھا۔جس کا عنوان’ لک گڈ ۔ڈو گڈ تھا۔ سلمان خان نے مجھ سے کہا ’اور کتنا ثواب کماؤ گے،کچھ ہمارے لئے بھی چھوڑ دو ۔

یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں آج بھی وہیں جہاں کل تھا۔ہمیشہ زمین پر ہی رہوں گا۔اللہ سے یہی دعا کرتا ہوں کہ غرور اور تکبر سے محفوظ رکھے۔

سوال:آپ کو بڑے بڑے اسٹارز نے مدعو کیا اور آپ کو مہمان بنایا۔مگر کیا کسی نے آپ کی اس مہم میں کوئی عملی حصہ داری لی یا نہیں؟

اظہر مخصوصی:امیتابھ بچن ہوں یا سلمان خان یہ ایسی ہستیاں ہیں جن کے ساتھ بیٹھنا ہی ایک بڑا اعزاز ہے۔انہوں نے مدعو کیا تو یہ بہت بڑی بات ہے کیونکہ ان کے ساتھ پروگرام کا مطلب ہے کہ آپ کو لاکھوں افراد دیکھ رہے ہیں،یہ خود آپ کے مقصد کیلئے ایک بڑی تشہیر ہے۔میں ان کے پروگرام میں آیا توجو میرے بارے میں نہیں جانتے تھے وہ بھی جان گئے،پہچان گئے۔اس کے سبب لوگ میرے ساتھ جٹ رہے ہیں۔اس سے میراحوصلہ بڑھا ہے۔ لوگوں نے میری مہم کو تسلیم کیا ہے۔

awzurdu

حیدرآباد میں اپنےفری کمپیوٹر کوچنگ سینٹر میں اظہر مقخصوصی

میں آپ کو بتا دوں کہ ایک شخص آج بھی ایسا ہے جس کو میں نے ابتک نہیں دیکھا ہے لیکن اس کی جانب سے ہر دن مدد آتی ہے۔جس سے میری ٹیلی فون پر بات بھی ہوتی ہے لیکن ملاقات نہیں ہے۔ وہ چھ سال مجھے ہر دن چاول کی پندرہ بوریاں بھیج رہے ہیں۔میں شکرگزار ہو ں سب کا جو میری مدد کرتے ہیں،یہ میری مہم ہے لیکن یہ سب کی کوشش کا نتیجہ ہے۔

 سوال: بہت بہت شکریہ

اظہر مخصوصی صاحب۔ آپ نے اپنی ایک بڑی مہم کے تجربات کو”آواز دی وائس“کے ساتھ شئیر کیا۔ اظہر مخصوصی:آخر میں میرا پیغام یہی ہے کہ اس بندے کیلئے دعا کرئیے۔ اللہ میرے مشن کو چار چاند لگائے۔ میں اپنی اس مہم کو عوام کی مدد سے پورے ملک میں پھیلا سکوں۔

 میرا تو یہی ماننا ہے کہ خواہ آپ کیپاس کوئی بھی ڈگری ہو۔ آپ ڈاکٹر ہوں یا انجینئر۔ آئی پی ایس ہوں یا آئی اے ایس۔مگر سب سے ضروری ہے کہ ’انسانیت‘ کی ڈگری ہے۔ آپ میں لوگوں میں دوسروں کی تکلیف سمجھنے کی خوبی ہوگی۔اگر آپ کے پاس تعلیمی ڈگری کے ساتھ یہ سوچ بھی ہوگی توسونے پہ سہاگہ کی طرح ہوگا۔آپ پوری دنیا میں کام کرسکتے ہیں اور دنیا آپ کو سلام کرے گی۔میں شکر گزار ہوں کہ ’آواز دی وائس‘ پر مجھے اپنے تجربات بیان کرنے کا موقع دیا۔ ہندوستان زندہ باد