تلنگانہ : جہاں باکسنگ ایک شوق نہیں جنون ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-05-2022
تلنگانہ : جہاں باکسنگ ایک شوق نہیں جنون ہے
تلنگانہ : جہاں باکسنگ ایک شوق نہیں جنون ہے

 

 

شیخ محمد یونس : حیدر آباد 

ملک میں نکہت زرین سرخیوں میں ہیں،تلنگانہ میں اس کے ’باکسنگ گولڈ‘ کی دھوم مچی ہے ، کھیلوں سے تلنگانہ یا حیدرآباد کا رشتہ کوئی نیا نہیں ہے۔  تلنگانہ یا حیدرآباد یوں تو کرکٹ  فٹ بال ،ٹینس کے ساتھ ٹینس کے لیے سرخیوں میں رہا ہے ،جہاں ان کھیلوں  کے ستارے تاریخ رقم کرچکے ہیں۔ نکہت زرین اسی سلسلے کی نئی کڑی ہیں ۔جنہوں نے وہی حجان پیدا کردیا ہے جو کبھی ٹینس میں ثانیہ مرزا نے کیا تھا۔ بہر حال یہ بھی حقیقت ہے کہ نکہت زرین  کےباکسنگ میں عروج کے پیچھے اس سرزمین پر باکسنگ کے لیے پروان پاتا جنون ہی ہے۔ اس کی ایک مثال حیدرآباد میں گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کے پرچم تلے جاری ایک باکسنگ کیمپ بھی ہے۔۔جہاں کیا نوجوان،کیا بچے ،کیا پردہ نشین خواتین ۔سب ہاتھوں میں دستانو ں کے ساتھ نظر آتے ہیں ۔ یہی نہیں ہر فرقہ اور طبقہ کے نوجوان باکسنگ سیکھنے میں جٹے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

گولکنڈہ باکسنگ تحریک کی اب ایک ہپہچان بن چکی ہے جس کے پیچھے برسوں بلکہ دہائیوں کی محنت ہے۔  سیکولر ہندوستان کی حقیقی اور عملی تصویر گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کے تحت اویسی پلے گرائونڈ گولکنڈہ پر کئی دہائیوں سے جاری بلا لحاظ مذہب و ملت خواتین ' لڑکیوں اور لڑکوں کو باکسنگ کی تربیت کا مرکز سیکولر ہندوستان کی حقیقی اور عملی تصویر ہے۔

awazurdu

صبح سے شام تک 

جہاں صبح کی اولین ساعتوں اور شام کے اوقات میں سینکڑوں نوجوان بشمول برقعہ پوش خواتین اور باحجاب لڑکیاں باکسنگ کی مفت تربیت حاصل کرتی ہیں۔خواتین اور لڑکیاں مختلف علاقوں سے یہاں آتی ہیں جنہیں نامور باکسنگ کھلاڑی شیخ اعجاز احمد تربیت فراہم کرتے ہیں۔یہاں کسی قسم کا کوئی بھید بھائو نہیں ہے۔ڈریس کوڈ کے نام پر بھی کوئی جبر اور زبردستی نہیں ہے۔ہندو' مسلم ' سکھ اور عیسائی تمام مذاہب کے ماننے والے خوشگوار ماحول میں جوش و خروش کے ساتھ باکسنگ اور حفاظت خود اختیاری کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

ایک ایسے وقت جبکہ سماج میں حجاب کے نام پر بدامنی اور وبال پیدا کیا جارہا ہے۔ہندو اور مسلمانوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔منافرت کو ہوا دی جارہی ہے۔ایسے پرآشوب دور میں گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کا مرکز ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب' فرقہ وارانہ ہم آہنگی' قومی یکجہتی' اتحاد و اتفاق اور کثرت میں وحدت کی خوبصورت علامت ہے۔

awaz

تربیت حاصل کرتی لڑکیاں


کیسے بنی تحریک 

گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن شیخ عبدالغنی عرف چاند باکسر نے ہندوستانی فوج سے سبکدوشی کے بعد سال 1980میں گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا ۔انہوں نے فوج میں خدمات کی انجام دہی کے دوران ملک کیلئے تین جنگوں میں بھی حصہ لیا۔شیخ عبدالغنی کے والد صوبیدار میجر شیخ احمد بھی بہترین باکسر تھے۔ان کے 8 فرزندان بھی نامور باکسرس رہے۔جن میں شیخ عبدالغنی مرحوم بھی شامل ہیں۔اس خاندان کو باکسنگ وراثت میں ملی ہے۔

اب اپنے والد عبدالغنی کے مشن کو ان کے فرزندان و نامور باکسرس شیخ شبیر احمد عرف ا کبر ' شیخ ظفر اسلم اور شیخ اعجاز احمد بڑی خوبصورتی کے ساتھ آگے بڑھارہے ہیں۔اسوسی ایشن کی جانب سے آغاز میں تاریخی قلعہ گولکنڈہ کے دامن میں باکسنگ کی تربیت فراہم کی جاتی تھی ۔تاہم گزشتہ 12برسوں سے اویسی پلے گرائونڈ گولکنڈہ میں شیخ اعجاز احمد مفت تربیت فراہم کررہے ہیں۔

اسوسی ایشن کے ذریعہ تربیت یافتہ درجنوں لڑکے اور لڑکیوں نے قومی سطح پر منعقدہ مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کیا اور گولڈ میڈلس حاصل کئے۔ باکسنگ پر مردوں کے غلبہ کی روایت کا خاتمہ باکسنگ پر اگر چیکہ مردوں کا غلبہ رہا ہے ۔تاہم اب یہ بات قصہ پارینہ بن چکی ہے۔باکسنگ میں خواتین اور لڑکیاں حصہ لے رہی ہیں اور رنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن میں 150 کے منجملہ 50 لڑکیاں بشمول برقعہ پوش خواتین تربیت حاصل کرتی ہیں۔

awaz

جوش اور لگن کے ساتھ پریکٹس کرتی لڑکیاں


فاتح بنیں لڑکیاں

تربیتی کیمپ کی امریتا ٹھاکر ' سیدہ سلمی جہاں ' ایانی سلطانہ' حبا فاطمہ ' ادیتی' نندنی' بشری شاہ اور افشاں شاہ و دیگر نے قومی و دیگر مقابلوں میں حصہ لیا اور میڈلس حاصل کئے۔

لڑکیاں نہ صرف سیلف ڈیفنس کے مقصد سے باکسنگ کی تربیت حاصل کررہی ہیں بلکہ قومی مقابلوں میں شراکت داری کے ذریعہ والدین اور کوچ کا نام بھی روشن کررہی ہیں۔ ہمارے خون میں باکسنگ گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن کے کوچ شیخ اعجاز احمد قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کئے ہیں۔وہ 80 کیلو گرام لائٹ ہیوی ویٹ بنکاک (تھائی لینڈ) میں انڈو تھائی انٹرنیشنل باکسنگ مقابلہ میں فاتح رہے۔ شیخ اعجاز احمد نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خون میں باکسنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دادا شیخ احمد فوج میں بہترین باکسر تھے۔جبکہ ان کے والد شیخ عبدالغنی نے فوج میں خدمات کے دوران آل انڈیا سرویسس ٹورنمنٹس میں حصہ لیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی جانب سے باکسنگ کے فروغ کیلئے لگایا گیا پودا آج ایک سایہ دار درخت میں تبدیل ہوگیا ہے۔تربیتی مرکز سے تاحال ہزاروں بچوں نے استفادہ کیا ۔

انہوں نے بتایا کہ روزآنہ کم از کم 150لڑکے اور لڑکیاں تربیت حاصل کرتی ہیں۔ نامور کھلاڑیوں کا دورہ گولکنڈہ باکسنگ اسوسی ایشن شہر حیدرآباد میں محتاج تعارف نہیں ہے۔یہاں کے کھلاڑیوں نے اپنے فن کے مظاہرہ کے ذریعہ انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ مشہور و معروف باکسرس تربیتی مرکز کا دورہ کرتے ہیں اور بچوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ انہیں نئی تکنیک سے واقف کرواتے ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ باکسر حسام الدین' ارجن ایوارڈ یافتہ مکن اور کئی باکسرس نے تربیتی مرکز کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ بچوں کی صلاحیتوں کی ستائش کی۔یہاں کی تربیت یافتہ لڑکی و قومی گولڈ میڈلسٹ امریتا ٹھاکر کی صلاحیتوں کی مکن نے تعریف  اور حوصلہ افزائی کی۔

حفاظت خود اختیاری کیلئے تربیت ضروری

شیخ اعجاز احمد نے کہا کہ نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کو حفاظت خود اختیاری کے تحت تربیت کا حصول ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فٹ رہنے کیلئے ورزش اور کھیل کود کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔شیخ اعجاز احمد نے کہا کہ رات میں ہوٹلوں ا ور چبوتروں پر قیمتی وقت کو ضائع نہ کیا جائے بلکہ مختلف کھیلوں بالخصوص باکسنگ کی تربیت کے حصول کے ذریعہ کیرئیر سازی کے ساتھ ملک و قوم کا نام روشن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیکھنے اور تربیت کا تعلق انسان کے شوق اور جستجو سے ہوتا ہے۔اس سلسلہ میں ڈریس کوڈ کوئی معنی نہیں رکھتا۔یہی وجہ ہے کہ آج درجنوں برقعہ پوش خواتین ان کے مرکز میں باکسنگ کی تربیت حاصل کررہی ہیں۔

awaz

ہر عمر کے لڑکے اور لڑکیاں ہیں تربیت گاہ میں


انہوں نے باکسنگ کی تربیت کے حصول کیلئے خواتین اور لڑکیوں میں جوش و خروش پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑی روزانہ اپنا محاسبہ کریں کہ آج ہم نے کیا کیا ہے اور کل ہمیں کیا کرنا ہے۔تب ہی ہم ترقی کے زینے طئے کرسکتے ہیں۔

اعجاز احمد نے کہا کہ جس طرح ہندوستان مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا گہوارہ ہے اسی طرح ان کا تربیتی مرکز بھی مختلف خوبصورت پھولوں کا حسین گلدستہ ہے۔ہندوستان کی اس خوبصورتی کو برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے تب ہی ملک جنت نشاں بننے کے ساتھ ساتھ ترقی کے منازل طئے کرے گا۔