طارق السهلی: دیکھئے سعودی فنکار کا دیواروں پرمصوری کا جادو

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-08-2021
 طارق السهلی کےمصوری کا نمونہ
طارق السهلی کےمصوری کا نمونہ

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

اصل فنکار وہ ہے جو اپنے فنکاری سے آپ کے اندر حیرت و استعجاب پیدا کردے، یہ فنکار کسی بھی شعبہ میں ہوسکتی ہے۔

آئیے ایسے ہی ایک فنکار کی مصوری بلکہ 'دیواری مصوری' پر اپنے جادو بکھیر رہے ہیں۔ 

 دیواروں پر پینٹنگ ایک خاص فنکارانہ زبان ہے جو اس فن کی جمالیات کا اظہار ہے۔

اس آرٹ کے ذریعے پینٹنگز اور خاکوں کو فنکارانہ زبان میں دیواروں پر منقش کرنا اور انہیں عوام کی توجہ کا مرکز بنانا دلچسپی کا حامل فن ہے۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں وال آرٹ کے نمونے تخلیق کرنے والوں میں طارق السہلی بھی ہیں جنہوں نے آرٹ کے نمونے سڑکوں کی دیواروں پر منقش کرکے عوام کی توجہ حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انسانی چہرے آرٹسٹ کے لیے الہام کا ماخذ ہیں جن کے اندر سے ایک آرٹسٹ اپنے آرٹ کی بارکیوں کو نقوش کی شکل میں بیان کرتا اور چہرے کے خد وخال کے منفرد اظہار سے وہ اپنے آرٹ کا پیغام دوسروں تک پہنچاتا ہے۔

ویژول آرٹسٹ اور مصور السہلی مدینہ میں ثقافت اور فنون کی سوسائٹی کے رکن ہیں۔

انہوں نے کاپیوں اور تختیوں پر پینٹنگز کی ڈرائنگ میں مہارت حاصل کی۔ یہاں تک کہ آرٹ کے لیے انہیں روغنی رنگوں کے استعمال کرتے ہیں۔

اس طرح دس سال قبل انہوں نے گرافٹی آرٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔

’آرٹ، اپنے جامع معنوں میں سعودی وژن 2030 میں ایک اہم مقام پر موجود ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  میں آرٹ کو ایک پیغام سمجھتا ہوں جس کا روح پر گہرا اثر پڑتا ہے اور زندگی کو بامعنی بنا دیتا ہے۔ اس میں تخلیقی صلاحیت، عمدگی، اصلیت اور استثنا پنہاں ہوتا ہے۔

 آرٹ خیالات، جذبات اور احساسات کے اظہار کا ایک ذریعہ ہے۔

میری خواہش تھی کہ میں مملکت میں ایک آرٹسٹ کے طور پر کام کروں کیونکہ آرٹ کا سوسائٹی پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ میں تصویر کشی کو پسند کرتا ہوں اور اسے مختلف طریقوں سے پیش کرتا ہوں۔ میں ڈرائنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کی بلند ترین سطح تک پہنچنے اور اپنے آرٹ سے اپنے وطن کا نام بلند کرنا چاہتا ہوں۔

وژن 2030 آرٹسٹوں کے عزائم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کی امیدوں کی ترجمانی کرتی ہے جو کہ  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سےاعلان کردہ وژن میں سے ایک ہے۔

انھوں نے کہا کہ  یہ پروگرام صرف سعودی شہریوں کی تعمیر افکار اور اس کی سوچ کی تعمیر کا نام نہیں بلکہ یہ سوچ آرٹسٹوں کے عزائم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کی امیدوں کی ترجمانی کرتی ہے‘۔

🎨🤍..https://t.co/qOsfgsqj6p pic.twitter.com/XJgtJt6s3C

 

طارق السہلی نے اس بات پر زور دیا کہ ’فائن آرٹسٹ کے لیے کامیابی کے بہت سے عوامل ہیں۔ اس میں ’ہائپر ریئل ازم‘ جو کہ چیزوں اور رشتوں کی واضح طور پر منتقلی، نقالی اور حقیقت سے ملتی جلتی انتہائی درستگی کی خصوصیت رکھتا ہے۔