خلائی مخلوق انسانی خلائی جہازوں کا زمین تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-12-2021
خلائی مخلوق انسانی خلائی جہازوں کا زمین تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں
خلائی مخلوق انسانی خلائی جہازوں کا زمین تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں

 

 

نیویارک : سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ خلائی مخلوق خلا میں بھیجے گئے انسانوں کے خلائی جہازوں کو ہی زمین تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ انسانوں کے ذریعے مختلف انواع ایک سے دوسرے براعظموں میں منتقل ہوئی ہیں اور نظام شمسی کے باہر بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔مونٹریال کی میک گل یونیورسٹی میں انویژن بائیولوجی کے پروفیسر انتھونی ریکارڈی نے سائنسی خبروں کی ویب سائٹ لائیو سائنس سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہماری دنیا سے باہر زندگی کی تلاش، ایک پرجوش کوشش ہے جو مستقبل میں ایک بہت بڑی دریافت کر سکتی ہے۔

ان کی تحقیق جرنل بائیوسائنس میں شائع ہوئی ہے

 انہوں نے لائیو سائنس کو بتایا: ’بڑھتے ہوئے خلائی مشنز (بشمول وہ جو زمین پر نمونے واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں) کے پیش نظر، دونوں سمتوں میں حیاتیاتی آلودگی کے خطرات کو کم کرنا بہت ضروری ہے۔‘

 محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں محتاط رہنا چاہیے۔ ان کے مطابق یہ زیادہ امکان ہے کہ اجنبی سیارے پر ملنے والی کوئی بھی انواع زمین پر بیکٹیریا سے مشابہت رکھتی ہو۔ تاہم کسی بڑی انواع کے سیاروں کے درمیان سفر کے امکانات کم ہیں، کیونکہ خلائی سفر مشکل اور خطرناک ہوتا ہے۔

ریکیارڈی نے کہا کہ ’حیاتیاتی حملے اکثر ان نظاموں میں پودوں اور جانوروں کے لیے تباہ کن رہے ہیں۔

انہوں نے زمین پر ایسے ماحولیاتی نظام کی طرف اشارہ کیا جو آسٹریلیا جیسے ممالک میں ناگوار انواع کے خلاف تحفظ کے بغیر چلتے رہے۔ 

ہم بحث کرتے ہیں کہ جن سیاروں اور چاندوں پر زندگی ممکن ہو سکتی ہے انہیں اپنے نظام شمسی کے دیگر سیاروں کی طرح علیحدہ ہی سمجھا جانا چاہیے۔

اگرچہ ہم ابھی تک زمین پر خلائی مخلوق کی موجودگی کے بارے میں کسی ثبوت کے متعلق نہیں جانتے، تاہم انسان نے اس وقت چاند پر بیکٹیریا پہنچا دیا تھا جب خلائی جہاز ’بیری شیٹ‘ چاند پر لینڈنگ کے دوران کریش ہوگیا تھا اور ہزاروں ٹارڈی گریڈز (آٹھ ٹانگوں والے خوردبینی جاندار) چاند کی سطح پر گر گئے تھے۔ یہ جاندار زمین پائے جانے والے سب سخت جان انواع ہیں۔ محققین کا مشورہ ہے کہ انسانوں کو حیاتیاتی آلودگیوں کے جلد پتہ لگانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور تیزی سے ردعمل کے لیے منصوبے تیار کرنے چاہیں۔

ریکارڈی کا کہنا ہے کہ ناسا نے 1960 کی دہائی سے خلا سے حیاتیاتی خطرات کے لیے منصوبے بنائے ہیں، لیکن ’ زندگی کے آثار رکھنے والے خطوں کی تلاش نے نئی مشکلات پیدا کی ہیں۔

 فی الحال ہمارے سیارے کے ارد گرد خلائی ملبے کی بڑی تعداد بن رہی ہے، لیکن کسی بھی حکومت نے اسے صاف کرنے کا کام نہیں کیا، کیونکہ حکومتیں موجودہ قانون سازی کو تبدیل کرنے سے گریزاں ہیں اور موجودہ ضابطے بہت پرانے ہیں۔