سر گنگا رام' کی پڑ پوتی کا 'پر دادا' کے نقش قدم پر چلنے کا عہد'

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سر گنگا رام کی پڑ پوتی کیشا رام امریکی سینٹ ممبرہیں
سر گنگا رام کی پڑ پوتی کیشا رام امریکی سینٹ ممبرہیں

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

سر گنگا رام یہ نام دہلی سے لاہور تک ۔ خاص بھی ہے اورعام بھی۔ خاص اس لیے کہ اس نام سے اتنے کام جڑے ہیں کہ جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ جبکہ عام اس لیے کہ یہ نام ہر کسی کی زبان پر ہے۔ اس خاص نام نے صرف عام لوگوں کے لیے کام کیا تھا۔ جس کے سبب لاہور سے دہلی تک آج گنگا رام امر ہیں ۔ایک ایسا شخص جس نے اپنی زندگی میں اپنی نصف آمدنی کو فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا تھا آج دنیا میں ایک مثال ہے۔ ساتھ ہی اس کے خاندان میں ’دان‘ کی یہ خاندانی خوبی اب بھی برقرار ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ‘‘بابائے لاہور’’ گنگا رام کی سمادھی پاکستان میں ہے اور کسی نہ کسی سبب سرخیوں میں رہتی ہے۔ اب سر گنگا رام کی نسل ہندوستان کے ساتھ امریکا میں ہے۔ امریکا میں ان کی پڑ پوتی کیشا رام اب سینٹ کی ممبر ہیں ۔ انہیں اپنے خاندان کے بارے میں بہت کچھ نہیں معلوم تھا لیکن چند ماہ قبل اچانک ان کا یہ بیان سامنے آیا کہ ۔۔۔۔

' ‘‘ جب میرے علم میں آیا کہ لاہور کے لوگ میرے پردادا کے لیے روزانہ دعائیں کرتے ہیں، اس وقت تک مجھے صحت عامہ اور خواتین کی تعلیم کے لیے ان کی خدمات کا اندازہ نہیں تھا، جن لوگوں نے مجھے اپنے ورثے کو جاننے میں مدد کی تاکہ میں اسے جاری رکھ سکوں’’۔ ان سب کا شکریہ ۔''

جنوری 2021 میں ورمونٹ سے امریکی سینیٹ کی ممبر بننے والی کیشا رام نے یہ الفاظ لاہور کے امریکی قونصلیٹ جنرل کے ایک ٹویٹ کے جواب میں اپنے ٹوئٹر پر لکھے۔

 امریکی قونصل جنرل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کیشا رام اور ان کے پردادا کی تصاویر کے ساتھ یہ بتایا گیا تھا کہ جدید لاہور کے بانی سر گنگا رام کی پڑپوتی ورمونٹ سے سینیٹ کی ممبر منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے چھ جنوری کو حلف لیتے ہوئے شلوار قمیض زیب تن کر رکھی تھی۔

 

 

 نو منتخب امریکی سینیٹر نے اپنے پردادا کے جس ورثے کا فخریہ اظہار کیا، امریکی قونصلیٹ نے جسے جدید لاہور کا بانی لکھا۔ ہماری تاریخ اور اجتماعی یادداشت میں ان کا نام اور کارنامے کبھی لائق توجہ اور تحسین نہیں بن سکے۔

سر گنگا رام اپنے کارناموں اور دنیاوی بھلائی کے غیر معمولی کاموں کے باعث ایک افسانوی کردار لگتے ہیں۔ آج کے دور میں یہ تصور باعث حیرت ہے کہ ایک شخص لاہور ایسے شہر کو جدید روپ میں تعمیر کر دے۔ ہزاروں ایکڑ بنجر اراضی کو انجینئرنگ کے کمالات سے سرسبز و شاداب زمین میں ڈھال دے۔ محض عمارتیں کھڑی نہ کرے بلکہ تہذیب کی آبیاری کے لیے لاہور میں تعلیمی اداروں کی نیو رکھے۔

سینیٹر کیشا رام نے سر گنگا رام کے حوالے سے ‘اردو نیوز’ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ گنگا رام کے خاندان سے ہونا ان کے لیے ناقابل بیان فخر کا باعث ہے۔’میں نے ان کی لاہور کے لوگوں کے لیے بلا تفریق جنس، مذہب، نسل اور رنگ کے صحت عامہ اور مقامی لوگوں کو بااختیار بنانے کی کاوشوں اور سوچ کا مطالعہ کیا ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرے لیے امریکہ میں بھی عوامی خدمت کے کاموں میں دلچسپی کی وجہ گنگارام کے خون کا میری رگوں میں ہونا ہے۔

کیشا رام کہتی ہے کہ امریکا سمیت تمام اقوام ان سے بے لوث سخاوت اور فرض نبھانے جیسی صفات کو سیکھ سکتی ہیں۔ ’میں نے یہاں امریکہ میں لوگوں کو ایک صدی قبل سر گنگا رام کے کارناموں اور ان کے چھوڑے ہوئے ورثے کے بارے میں بتایا تو وہ لوگ حیران رہ گئے۔

سینیٹر کیشا رام نے ‘اردو نیوز‘ کی طرف سے لاہور کے دورے کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ جیسے ہی موقع ملا وہ لاہور ضرور آئیں گی۔

انھوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اپنے پر دادا کی آخری آرام گاہ سمیت فن تعمیر کے تمام نمونوں اور یادگاروں کو دیکھنا چاہیں گی جو سر گنگا رام نے تعمیر کروائی تھیں۔ انہوں نے لاہور کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو انہیں لاہور مدعو کرتے رہتے ہیں۔کیشا رام کا کہنا تھا کہ ’یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ہم اختلافات ایک طرف رکھ کر ایک مضبوط عالمی کمیونٹی کی تعمیر کر سکتے ہیں۔

 

مزید  پڑھیں : جانئے کون تھے سر گنگا رام اور کیا ہیں ان کی خدمات۔ کیوں کہا جاتا ہے انہیں بابائے لاہور ۔