راکھی کی شکتی : جس نے جنگوں اور حملوں کا رخ موڑ دیا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2022
راکھی کی شکتی : جس نے جنگوں  اور حملوں کا رخ موڑ دیا
راکھی کی شکتی : جس نے جنگوں اور حملوں کا رخ موڑ دیا

 


اختر بلوچ

رکشا بندھن بھائی بہن کی محبت کا جشن ہے۔ یہ ان مبارک تہواروں میں سے ایک ہے جو پورے ملک میں بڑے مزے اور جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس تہوار میں بہن اپنے سب سے پیارے  بھائیو کی کلائی پر راکھی کا دھاگہ باندھتی ہے اور خدا سے اس کی تمام برائیوں سے حفاظت اور اسے لمبی اور خوشحال زندگی دینے کی دعا کرتی ہے۔

بہنیں  دیا ، چاول اور راکھیوں سے سجی پوجا کی تھالی تیار کرتی ہیں اور اپنے بھائیوں کی مٹھائی کلائی پر پیار سے راکھی باندھ کر ان کی صحت مندی، عمردرازی اور کامیابیوں کے لیے دعا کرتی ہیں۔ محبت کے اس اظہار کے جواب میں بھائی اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔

برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں ہندوؤں اور مسلمانوں میں اس رشتے کی پاسداری کے حوالے سے بہت سی کہانیاں عام ہیں۔ اس ضمن میں یہ کہانی چتور کی رانی ’رانی کرناوتی‘ اور مغل شہنشاہ ہمایوں کے درمیان بہن بھائی کا رشتہ قائم ہونے کے حوالے سے بہت نمایاں ہے۔

اس کی تفصیل کچھ ہوں ہے کہ رانی کرناوتی جو چتور کی راجہ کی بیوہ تھیں، ان کی ریاست پر گجرات کے حکمران بہادر شاہ نے حملہ کیا۔ رانی اس حملے کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی اس لیے اس نے ہمایوں کو راکھی بھجوائی۔ رانی کے اس رویے سے شہنشاہ ہمایوں بہت متاثر ہوا اور فوراً چتور کی راہ لی تاکہ اس کا دفاع کیا جا سکے۔

 معروف تاریخ دان ڈاکٹر مبارک علی کے مطابق ریاست ٹونک کے امیر انگریزوں سے مل کر مرہٹوں کے خلاف جنگوں میں حصہ لیتے تھے اور اس وقت تک وہ ٹونک کے نواب نہیں تھے بلکہ ان کی شہرت ایک جنگجو سردار کی تھی، جنہیں کرائے کے فوجی بھی کہا جاسکتا ہے جو پیسوں کے عوض کسی کی بھی فوج میں شامل ہو کر اس کے دشمن کے خلاف لڑ سکتے تھے۔

پھر یہ لوگ آہستہ آہستہ اپنی قوت کی وجہ سے مستحکم ہوتے گئے۔ ٹونک اور جے پور ریاست ساتھ ساتھ تھیں۔ ایک بار ٹونک کے نواب کے دل میں خیال آیا کہ جے پور کی ریاست کو فتح کر کے اپنی مملکت میں شامل کیا جائے۔ اس ارادے سے انہوں نے جے پور پر حملہ کر دیا۔

جے پور کی رانی میدانِ جنگ میں ٹونک کی فوجوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھیں، تاہم اس کا حل رانی نے یوں نکالا کہ ایک قاصد کے ذریعے خفیہ طور پر اپنا دوپٹہ ٹونک کے نواب کو اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ ایک بھائی کا بہن کی ریاست پر حملہ اس کو ’شوبھا‘ (زیب) نہیں دیتا۔

پیغام ملتے ہی ٹونک کے نواب نے فوجوں کو واپسی کا حکم دیا۔ اس تمام کارروائی کے بعد جب تک جے پور کی رانی زندہ تھیں، وہ ہر سال ٹونک کے نواب کو راکھی بھیجتی تھیں اور ٹونک کے نواب کی جانب سے بھی اپنی منہ بولی بہن کے لیے تحائف بھجوائے جاتے تھے۔