اگلو کیفے ۔ گلمرگ کو لگے چار چاند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-01-2021
اگلو کیفے بنا گلمرگ کی شان
اگلو کیفے بنا گلمرگ کی شان

 

باسط زرگر/ سری نگر

 کشمیر کو جنت نظیر کہا جاتاہے،جبکہ گلمرگ اس کا قلب ہے۔برف سے ڈھکی وادی میں جو جاتا ہے وہیں کھو جاتا ہے۔کشمیر کا رخ کرنے والے سیاحوں کیلئے سب سے بڑی کشش ہے گلمرگ۔اب گلمرگ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے،برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے ”اگلو کیفے‘۔برف سے ڈھکا ہوا۔برفیلا کیفے۔جس میں سب کچھ برف سے بنا ہوا ہے۔

کیا میز اور کیا کرسی۔سرنگ نما برفیلے کیفے نے اب کشمیریوں کو بھی دیوانہ بنا دیا ہے۔ کشمیر میں اگرچہ سال دو ہزار بیس میں کووڈ وبا کے باعث لاک ڈاؤن نے معمولات زندگی درہم برہم کر دی تھی لیکن شمالی کشمیر کی وادی گلمرگکی برفیلی وادی سیاحوں کیلئے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کشش کا باعث بنی رہی ہے۔ہوٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ملک میں سب سے پہلا اور ایشیا کا سب سے بڑا فن پارہ ہے۔یہ اگلو کیفے بائیس فٹ چوڑا اور بارہ فٹ سے زیادہ اونچا ہے۔ مقامی و غیر ریاستی سیاح اس انوکھے شاہکار کی خوب ستائش کررہے ہیں۔

ogllo

اوگلو کیفے میں لطف اندوز ہوتے مقامی سیاح 

گلممرگ کا ایک نجی ہوٹل کشمیر کا پہلا ایگلو کیفے لے کر آیا ہے۔ اِگلو 22 فٹ چوڑا اور اندر سے 13 فٹ اونچا ہے۔ اس میں ایک وقت میں 16 افراد رہ سکتے ہیں۔ ہوٹل کے مالک وسیم شاہ ہیں۔ ایگلو کیفے بنانے میں 15 دن لگے۔جس کا مقصد سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرنا تھا۔۔ان کا یہ مقصد بھی کامیاب رہا۔جس نے انہیں اور بھی حوصلہ دیا ہے۔اب وہ جلد ہی اپنے گلمرگ ہوٹل کے باہر ایک عمارت بنانے کا فیصلہ کیا۔اس کے ساتھ اگلو کیفے کو ایشیا کا سب سے بڑا برفیلا کیفے تسلیم کرانے کیپہل شروع کردی گئی ہے۔ وسیم شاہ نے کہا۔یہ کیفے روایتی کشمیری کھیوا، مٹن، چکن ٹکا یا اور دیگر ڈشوں کے سبب مقبول ہورہا ہے۔ ایگلو کیفے میں، آپ برف سے بنی میزوں اور بنچوں پر بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں۔

Gulmarg Oglu

اوگلو کیفے ۔ بچوں کےلئے پرکشش

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس اوگلو کیفے نے کشمیریوں میں ایک نیا احساس پیدا کردیا ہے۔انہیں یورپ جیسا ماحول نظر آرہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگوں اور سیاحوں کیلئے ایک بہت بڑی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

وسیم شاہ جو کلہوئی گرین ہائٹس ہوٹل کے مالک ہیں۔اس کیفے میں ایک ہی وقت ایک درجن سے زیادہ افراد رہ سکتے ہیں۔ یہاں روزانہ سیاح کشمیری قہوہ اور دیگر پکوانوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا ”تین سال پہلے جب میں سوئزرلینڈ گیا تھا تو وہاں میں نے ایسا ہی ایک فن پارہ دیکھا تھاجس سے میں متاثرہوا اور اب میں نے یہ قدم اٹھایا“۔ اس کیفے کو تیار کرنے میں بیس دن لگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کام 20 ممبروں کی ٹیم نے دو شفٹوں میں انجام دیا ہے۔

Gulmarg

گلمرگ میں سیاحوں کی نئی منزل