مسجدیں بنیں خدمت خلق کامرکز،آکسیجن،دوائیں اور انتم سنسکارمیں مدد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-05-2021
مسجدوں سے خدمت خلق
مسجدوں سے خدمت خلق

 

 

پچاس فیصدسے زیادہ آکسیجن غیرمسلموں کو دیئے جارہے ہیں

آکسیجن ریگولیٹر،دوائیں دی جارہی ہیں

آخری رسومات کے لئے گاڑی اور دوسرے سامان مفت

غوث سیوانی،نئی دہلی۔لکھنو

کوروناوائرس کی مشکل کھڑی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی کئی مثالیں دیکھنے کومل رہی ہیں۔ لکھنؤ نے بھی اس کی ایک انوکھی مثال پیش کی ہے۔ لکھنؤ کی مساجد سے کورونا کے مریضوں کو مفت آکسیجن کانسنٹریٹر دیے جارہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے مساجد کمیٹیوں نے ایک قاعدہ بنایا ہے کہ غیر مسلم مریضوں کو 50 فیصد سے زیادہ آکسیجن کانسنٹریٹر دیئے جائیں گے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ مسجدوں سے صرف مسلمانوں کی مدد کی جارہی ہے۔

لال باغ مسجدمیں دعاکے ساتھ دوابھی

لال باغ جامع مسجد،لکھنو                         

لکھنؤ کی لال باغ جامع مسجد میں دعائیں کی جارہی ہیں اور دوا بھی دی جارہی ہیں۔ یہاں نمازیوں کی قطاروں کے علاوہ آکسیجن کانسنٹریٹر ، پی پی ای کٹ ، آکسیجن ریگولیٹر کے لئے بھی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔ مسجد کمیٹی کے صدر جنون نعمانی نے کہا کہ بہت کچھ تقسیم ہوچکا ہے اور کچھ تقسیم ہوتا رہتا ہے۔ مزید ابھی آئیں گے۔ نعمانی کہتے ہیں کہ لوگ یہاں آکر رونے لگتے ہیں۔ یہاں تک کہ رات کے 3-4 بجے تک ، لوگ ہمیں فون کال کرتے ہیں اور مدد کے لئے کہتے ہیں۔ ہم ایسے محتاج افراد کی مدد میں مصروف ہیں۔

ککریجاکی ماں کی جان بچی

نعمانی کے میڈیاسے گفتگوکے دوران ہی رچیت ککریجانام کے ایک شخص ، وہاں پہنچے۔ ان کے والد کے آکسیجن کی سطح میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ کچھ رسمی مراحل مکمل کرنے کے بعد ، ان کو آکسیجن دیدیاگیا۔ رچیت ،پریشان آئے تھے اور خوش ہوکرگئے۔ ککریجا نے بتایا ، میرا ایک دوست یہاں مسجد کے سامنے سے گزررہا تھا ۔ اس نے یہاں بینر دیکھا کہ کورونامتاثرین کی مدد کی جارہی ہے تو اس نے مجھے یہ اطلاع دی۔ اس کے بعد ککریجا نے یہاں فون کیا اور انھیں بتایا گیا کہ آپ آجائیں۔

پڑوسیوں کی مدد

پرمود شرما نامی ایک اور شخص نے یہاں سے آکسیجن کانسٹریٹر لیا۔ان کے گھر میں سب ٹھیک ہیں ، لیکن وہ کانسٹریٹر لے کر پڑوسیوں کی مدد کررہے ہیں۔ پرمود نے بتایا کہ ان کے پڑوس میں ایک آنٹی رہتی ہیں ، جن کا بیٹا نوئیڈا میں ہے ، لہذا ہم اس کی مدد کر رہے ہیں۔ پچھلے تین دن سے ان کی آکسیجن کی سطح کافی نیچے آچکی ہے۔ انہوں نے پہلے بھی ان کے لئے مدد لی ہے۔

ہندووں کے لئے زیادہ آکسیجن

نعمانی کہتے ہیں کہ شہر میں ہندوؤں کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے ، لہذا یہ بیماری بھی ان میں زیادہ ہے۔ اس لئے غیر مسلموں کے لئے 50 فیصد امداد مختص کی گئی ہے۔ نعمانی کہتے ہیں کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ، ہم صرف انسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ہم ہندو اور مسلمان نہیں دیکھ رہے ہیں۔ ہر ضرورت مند شخص کی یہاں مدد ہوتی ہے۔

راکیش کمارکا شکریہ ہی معاوضہ

جنون نعمانی نے بتایا کہ عالم باغ کے راکیش کمار کی والدہ بیمار تھیں ، اگر انہیں آکسیجن نہیں ملی تو وہ یہاں آئے اور آکسیجن کانسٹریٹر لیا۔ جب ماں کی طبیعت ٹھیک ہوگئی تو انھوں نے آکر شکریہ کہا۔ہمیں ایسا لگا کہ سارامعاوضہ مل گیا۔ ککریجا اور پرمود شرما ، سبودھ اور چندن کمار وہ لوگ تھے جو روتے ہوئے آئے اور ہنستے ہوئے یہاں سے گئے۔

نورمسجدکی خدمت

لال باغ کے جامع مسجد کے ساتھ ہی ، اندرا نگر کی نور مسجد کی ہیومینٹیریٹ ویلفیئر سوسائٹی ، آکسیجن سلنڈر نیز کھانے کی اشیاء دے رہی ہے۔ ساتھ ہی کورونا متاثرہ لاشوں کے آخری رسومات کے لئے گاڑیاں اور دیگر اشیاء مفت بانٹ رہی ہے۔ سوسائٹی کے محمد عمران اور قدرت اللہ خان نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک سے امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا خاموشی کے ساتھ انسانیت کی مدد کرنا، ڈھول پیٹ کر مدد کرنے سے بہتر ہے۔ بہت سے لوگ روتے بلکتے آتے ہیں ،اور خوش ہوکر جاتے ہیں۔ ان کے چہرے پر آنے والی مسکراہٹ کا دیکھ کر بڑی خوشی ملتی ہے۔

راحت انسانیت فائونڈیشن کی خدمت

متاثرہ علاقوں میں صفائی ستھرائی بھی کی جارہی ہے۔ لکڑمنڈی کے راحتِ انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے راشن کٹس کے ساتھ ساتھ آکسیجن سلنڈر بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔ فاؤنڈیشن کے چاند محمد نے بتایا کہ ہوم کورینٹائن افراد کو ان کے گھروں میں مدد فراہم کرنے کا کام رمضان کے قبل سے ہی چل رہا ہے۔