ورزش کی بجائے دوا سے وزن کم ہو سکے گا: سائنسدان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 25-06-2022
 ورزش کی بجائے دو ا سے وزن کم ہو سکے گا: سائنسدان
ورزش کی بجائے دو ا سے وزن کم ہو سکے گا: سائنسدان

 

 

نیو دہلی: سائنسدانوں نے چوہوں میں ایک مالیکیول کی نشاندہی کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے کھانے کی مقدار اور موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس دریافت کے نتیجے میں عین ممکن ہے کہ مستقبل میں وزن کم کرنے کے لیے ورزش کے فوائد ایک گولی سے حاصل ہوں۔ تحقیق میں سائنسدانوں بشمول امریکہ کے بائیلور کالج آف میڈیسن کے سائنسدانوں نے سخت دوڑ کے بعد چوہوں کے خون کے پلازما کا تجزیہ کیا۔

گذشتہ ہفتے نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا کہ ورزش کے بعد چوہوں میں لاک فی نامی ایک ترمیم شدہ امینو ایسڈ سب سے نمایاں طور پر بڑھنے والا مالیکیول تھا۔ بائیلور میں بچوں کی غذا اور سالماتی اور سیلولر حیاتیات کے پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف پروفیسر یونگ زو نے ایک بیان میں کہا کہ باقاعدگی سے ورزش کا وزن میں کمی، بھوک کو ٹھیک کرنے اور میٹابول ازم کو بہتر بنانے میں مدد گار ہونا ثابت ہوتا ہے، خاص طور پر موٹاپے کے شکار لوگوں کے لیے۔ ڈاکٹر ژو نے کہا کہ:’اگر ہم اس طریقہ کار کو سمجھ سکیں جس کے ذریعے ورزش سے یہ فوائد ملتے ہیں تو ہم بہت سے لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے قریب ہیں۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ لاک فی نامی امینو ایسڈ سخت ورزش سے پیدا ہوتا ہے، اور پٹھوں میں حرارت کے ساتھ ساتھ فینیلانین نامی امینو ایسڈ بھی بناتا ہے۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ غذا کی وجہ سے موٹاپے کا شکار چوہوں کو لاک فی کی ہائی مقدار دینے سے 12 گھنٹوں میں انہوں نے50 فیصد کم خوراک کھائی۔ اس دوران چوہوں کی نقل و حرکت یا طاقت کے استعمال میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لاک فی جب 10 دن کے لیے چوہوں کو دیا گیا تو اس مالیکیول نے جسم کی چربی، خوراک کی مقدار اور جسم کے وزن کو کم کیا۔ مطالعے میں لاک فی کی پیداوار میں شامل سی این ڈی پی 2 نامی انزائم کی بھی نشاندہی کی گئی۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ این ڈی پی 2 انزائم کی کمی والے چوہوں نے اسی ورزش کے منصوبے پرعمل کر کے اتنا وزن کم نہیں کیا جتنا یہ انزائم رکھنے والے چوہوں نے کیا۔

سائنسدانوں کو ریس کے گھوڑوں اور انسانوں میں بھی جسمانی سرگرمی کے بعد پلازما لاک فی کی سطح میں ’ بڑا اضافہ‘ دیکھنے کو ملا۔ محققین کے مطابق مزاحمتی اور برداشت والی ورزش کی نسبت سپرنٹ ورزش نے پلازما لاک فی میں سب سے ڈرامائی اضافہ کیا۔ مطالعے کے شریک مصنف جوناتھن لانگ نے ایک بیان میں کہا:’اس سے پتہ چلتا ہے کہ لاک فی ایک قدیم اور محفوظ نظام ہے جو خوراک کو منظم کرتا اور جانوروں کی بہت سی اقسام میں اس کا تعلق جسمانی سرگرمی سے ہے۔‘ سائنسدانوں کو امید ہے کہ مزید تحقیق میں وہ اس بارے میں مزید تفصیلات سمجھیں گے کہ دماغ اور جسم پر لاک فی کے کیا اثرات ہوں گے۔

ڈاکٹر لانگ نے وضاحت کی کہ:’ مثال کے طور پر، بوڑھے یا کمزور لوگ جو کافی ورزش نہیں کر سکتے، ایک دن ایسی دوا لینے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو ہڈیوں کے بھربھرا ہونے، دل کی بیماری یا دیگر حالات کو سست کرنے میں مدد دے سکتی ہے