زبیدہ کھنڈوانی:پچھترسال کی عمر میں بھی کم نہیں ہوا تعلیم کا شوق

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
زبیدہ کھنڈوانی:پچھترسال کی عمر میں بھی کم نہیں ہوا تعلیم کا شوق
زبیدہ کھنڈوانی:پچھترسال کی عمر میں بھی کم نہیں ہوا تعلیم کا شوق

 

 

دادی زبیدہ،کر رہی ہیں صوفی ازم میں پی ایچ ڈی

ممبئی

علم حاصل کرنےکی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ماں کی گود سے آخری دم تک علم حاصل کیا جاتاہے۔ اس کی زندہ مثال ہیں ممبئی کی زبیدہ جوپچہترسال کی ہیں مگراب بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ظاہرہے کہ اس عمر میں اب کوئی نوکری نہیں مل سکتی اور نہ ہی انھیں اس کی کوئی ضرورت ہے پھر بھی وہ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں اور موضوع ہے صوفی ازم۔عمرکے اس مقام پر جہاں انسان کو سکون کی ضرورت ہوتی ہے یا وہ اپنی عمر بھرکی سرگزشت لکھ رہا ہوتاہے، زبیدہ پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھ رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میں پی اچ ڈی کو ایک دہائی پہلے مکمل کرلیتی لیکن کچھ مسائل کھڑے ہو گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے گائیڈ ، معروف اردو ، فارسی اور اسلامک اسٹڈیزکے اسکالر پروفیسر نظام الدین گوریکرانتقال کر گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میرے شوہر کا بھی انتقال ہو گیا۔ زبیدہ کے شوہر یعقوب کھنڈوانی ایک تاجر تھے۔ وہ سابق ایم ایل اے اور حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین امین کھنڈوانی کے چھوٹے بھائی تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد میں گر گئی اور میرے ہاتھ میں فریکچر ہوگیا۔ زبیدہ کے بیٹے سہیل کھنڈوانی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اور ہوتا تو وہ اس سب کے بعد ہمت ہار جاتا لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔

سہیل ،ماہم کی درگاہ کے منیجنگ ٹرسٹی اور حاجی علی درگاہ کے ٹرسٹی ہیں۔ ایک خاندان جو 200 سال سے زیادہ کا ورثہ رکھتا ہے ، یہ ایک ہی گھر کھنڈوانی ہاؤس میں رہنے والے کھنڈوانیوں کی پانچویں نسل ہے۔

زبیدہ بمشکل 17 سال کی تھیں جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد ان کی شادی ہوگئی۔ تب انھیں کالج کی تعلیم چھوڑنی پڑی۔ بعد میں انہوں نے ڈسٹنس کورس کے ذریعے آرٹس میں گریجویشن کیا۔

پھر ایل ایل بی مکمل کیا۔

سہیل یاد کرتے ہیں کہ ایک وقت تھا جب میری والدہ ، میری بڑی بہن اور میں ایک ہی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرتے تھے جو کہ سندھیوں کے ذریعہ باندرا میں چلایا جاتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ میں اس وقت تھوڑا شرمندہ ہوا کرتا تھا کہ میری ماں اور میں مختلف کلاسوں میں جاتے تھے۔ سہیل یاد کرتے ہیں کہ اصل حیرت اس وقت ہوئی جب ان کے والد نے معاشیات میں پوسٹ گریجویشن کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس وقت ان کی والدہ نے اسلامیات میں ایم اے کے کورس میں داخلہ لیا تھا۔