الوداع: بنگلہ دیش جنگ کے ہیروعباس علی خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-07-2021
میر عباس علی خان
میر عباس علی خان

 

 

شیخ محمد یونس : حیدر آباد

بنگلہ دیش جنگ کے ہیروعباس علی خان نہیں رہے ملک اور قوم کے لئے خدمات کی انجام دہی فخر اور اعزاز کی بات ہے۔ہندوستان میں کئی ایسی شخصیتں موجود ہیں جنہوں نے اپنے کارناموں کے ذریعہ نہ صرف تاریخ رقم کی ہے بلکہ ملک اور ترنگے کی عظمت کو دوبالا کیا ہے۔ایسی ہی شخصیتوں میں ایک نام میر عباس علی خان کا بھی شامل ہے جنہوں نے 1971میں بنگلہ دیش کی جنگ کے دوران بحریہ میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ہندوستانی فوج کی جانب سے ان کی خدمات کی نہ صرف ستائش کی گئی بلکہ انہیں باوقارایوارڈ (نا ءوسینا میڈل)سے نوازا گیا۔

میر عباس علی خان آج ہمارے درمیان میں نہیں ہیں تاہم ملک کے تئیں ان کی وفاداری، خدمات اور حب الوطنی نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ ہے۔

 میرعباس علی خان کی پیدائش حیدرآباد میں ہوئی۔جناب محمد عبدالحمید خان اور محترمہ صاحبزادی غوث النساء بیگم کے فرزند میر عباس علی خان بچپن ہی سے کافی ذہین تھے۔میر عباس علی خان نے سب میرین انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور کم عمری یعنی 17سال کی عمر میں بحریہ میں بھرتی ہوئے۔میر عباس علی خان نے 1965تا1985فوج میں خدمات انجام دیں۔انہوں نے 1971میں بنگلہ دیش کی جنگ کے موقع پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا اور دادوتحسین حاصل کی۔

میر عباس علی خان جوکہ1971میں 8اور9دسمبر کی درمیانی شب اُس جہاز میں متعین تھے جو کہ پاکستان کے خلاف مشن کا حصہ تھا۔ہندوستانی بحریہ نے کراچی بندرگاہ پر حملہ کی مکمل تیاری کرلی تھی۔جہازتیزی کے ساتھ اپنے ہدف کی جانب رواں دواں تھا۔تقریبا 2310گھنٹے مسلسل چلنے کے دوران اس بات کا پتہ چلا کہ جہاز کا آئیل پائپ ٹوٹنے کے قریب ہے جس کی وجہ سے جہاز کی رفتار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

 مشن کی کامیابی کیلئے طویل مدت تک جہازکا تیز رفتار ی کے ساتھ چلنا ناگزیر تھا۔ایسے حالات میں میر عباس علی خان نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔انہوں نے عزم وحوصلہ کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا اور فی الفور آئیل پائپ کے متبادل کے طورپر پیتل کے پائپ کی تیاری عمل میں لائی۔

urduawaz

عباس علی خان کے بروقت اقدام کے سبب جہاز کی رفتار میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی۔بحریہ نے کامیابی کے ساتھ کراچی بندرگاہ پر حملہ کیا۔پاکستان کے چند جہازوں کو تباہ کیاگیااورمشن کی تکمیل کے بعد جہاز سلامتی کے ساتھ اپنے مقام پر واپس ہوا۔

بنگلہ دیش کی جنگ کے موقع پر یہ فیصلہ کن لمحہ تھا۔میر عباس علی خان نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ذریعہ ایک تاریخ رقم کی جسے ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔میرعباس علی خان نے ملک کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں جس کے سبب قوم کا سرفخر سے بلند ہوا ہے۔فوج کی جانب سے ان کی خدمات کی ستائش کی گئی اور انہیں میڈل اور سرٹیفکیٹ عطاکیاگیا۔

میرعباس علی خان نے بحریہ میں 20برس تک خدمات انجام دیں اور 1985میں سبکدوش ہوئے۔ان کی مثالی خدمات، پیشہ ورانہ مہارت کے باعث انہیں بحریہ سے سبکدوشی کے دوسرے ہی دن

MAZAGON DOCK SHIP BUILDERS LTD

ممبئی میں ملازمت حاصل ہوئی۔اس کمپنی کو شپ بلڈر ٹودی نیشن بھی کہاجاتا ہے۔

وزارت دفاع کے تحت جنگی جہازوں کی تیاری عمل میں لانے والی یہ عوامی شعبہ کی سرکردہ کمپنی ہے۔ملک کے لئے مزید خدمات کی انجام دہی کے مقصد کے تحت میر عباس علی خان ریڈہلز حیدرآباد سے ممبئی منتقل ہوگئے اور کمپنی میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپوراستعمال کیا۔انہیں صرف ایک سال کی قلیل مدت میں ترقی دی گئی۔میر عباس علی خان،سال 2008میں ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدہ پر کمپنی سے سبکدوش ہوئے۔

 میر عباس علی خان کی دختر محترمہ افزیہ علی خان نے بتایا کہ ملک کے تئیں ان کے والد کی خدمات اور کارناموں پر انہیں فخر ہے۔انہوں نے بتایاکہ وہ چاربہنیں ہیں۔ان کے والد میر عباس علی خان نے اپنی چاروں دختران کی بہترین انداز میں پرورش اور تربیت کی۔انہیں اعلی تعلیم دلوائی اور شادیاں بھی انجام دیں۔افزیہ علی خان نے کہا کہ ملک کے لئے ان کے والد کی خدمات مثالی ہیں۔

میرعباس علی خان کا بہ عمر 73سال 14جولائی کو ممبئی میں انتقال ہوا۔میر عباس علی خان کے داماد جناب فیض الرحمن (آصف) نے بتایا کہ نماز جنازہ قبرستان نیرول نیوممبئی میں ادا کی گئی اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔پسماندگان میں اہلیہ حامدہ سراج اور چار دختران شامل ہیں۔

 آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

 سبزہ نورستہ اس گھرکی نگہبانی کرے

 میر عباس علی خان آج ہمارے درمیان نہیں ہیں تاہم ملک کے تئیں ان کی وفاداری،حب الوطنی،خدمات اور پیشہ ورانہ مہارت نوجوان نسل کے لئے بہترین مثال ہے۔