دوبئی میں مردوں کے پہلے فیشن ویک کی دھوم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
عرب دنیا میں فیشن ستارے
عرب دنیا میں فیشن ستارے

 

عالم عرب میں بہار آئی ہوئی ہے،موسم کے ساتھ اب ماحول بھی بدل رہا ہے۔مزاج بھی انگڑائی لے رہا ہے۔سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات تک سماجی تبدیلیوں کے دور ہر دن ایک نئی کڑی جڑ رہی ہے۔پچھلے ہفتے سعودی عرب کے ریاض سے دوبئی تک ایسی ہی چمک دمک دیکھنے کو ملی۔جہاں فیشن شو کی بہار دیکھنے کو ملی۔ایک جانب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اپنی طرز کے منفرد فیشن شو کا انعقاد کیا گیا ہے۔جس میں ماڈلز نے ’عبایہ ‘زیب تن کر رکھے تھے ، سوئمنگ پول کے کنارے ماڈلز نے کیٹ واک سے دل جیتے تو دوسری جانب دوبئی کے صحرا میں مردوں کے پہلے فیشن شو نے سرخیوں میں جگہ پائی۔ جو کہ عرب دنیا کا پہلا فیشن شو تھا،جس میں مردوں نے دکھائے اپنی شخصیت کے جوہر۔صحرا میں بھڑکا دئیے وجہات کے شعلے۔ دنیا بھر کے میڈیا میں یہ فیشن شو توجہ کا مرکز بنے

،عرب دنیا میں بڑی سماجی تبدیلیوں کے دور میں یہ ایک اور باب ثابت ہوا ہے۔ پہلے عرب فیشن ویک میں فرانس، برطانیہ اور لبنان سمیت تقریباً 15 علاقائی و بین الاقوامی ڈیزائنرز کے ملبوسات کی نمائش کی گئی۔جس میں ’اینیمل پرنٹس‘ سے لے کر لیس کی بنی ’ہوڈیز‘ اور بھڑکیلی ریشمی ’سلیکس‘ تک، یہ ملبوسات عرب مردوں کے پہلے فیشن ویک میں پیش کئے گئے۔صحرا میں ہونے والے فیشن ویک میں ماڈلز نے سفید رنگ کے ملبوسات زیب تن کئے ہوئے تھے جس میں لیس کی بنی ’ہوڈیز ‘اور ’پینٹیں‘ شامل تھیں۔ اس موقعے پر خلیجی اور عرب مردوں کے روایتی لباس ’جبہ‘ کی بھی نمائش کی گئی لیکن سامنے کی جانب سے اس میں کچھ ترمیم کی گئی تھی۔

fashion week

         فیشن کی دنیا کی عربی کہکشاں

عرب فیشن کونسل کے چیف اسٹرٹیجسٹ محمد آقرہ نے کہاکہ ’ہمارے آس پاس کی دنیا بدل رہی ہے، ایسا فیشن میں بھی ہو رہا ہے اور مشرق وسطیٰ سے زیادہ یہ تبدیلی کہیں اور نہیں دیکھی جا رہی۔‘انہوں نے مزید کہا ’عرب فیشن ویک رسمی ملبوسات سے بالاتر مردوں کے عام لباس کی وسعت پیش کرتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں مردوں کو زیادہ منفرد وارڈ روب کی ترغیب دیتا ہے۔‘اس پروگرام کی میزبانی عرب فیشن کونسل کر رہی ہے۔ یہ فیشن شو یوٹیوب پر تین دن کے لئے نشر کیا گیا تھا۔

فیشن ویک کے پہلے شو کے موقعے پر ہسپانوی ڈیزائنر آرٹورو اوبیگرو کے تخلیق کردہ ’پورو ٹیٹرو‘ (پیور تھیٹر) کلیکشن کی نمائش بھی کی گئی، جن میں اونچی پتلونیں اور شکن دار ویسٹس کے ساتھ ٹاپس بھی شامل تھے۔دبئی میں قائم عرب فیشن کونسل عرب لیگ کے تمام 22 ممالک کی نمائندگی کرتی ہے اور یہ اس کے عرب فیشن ویک کا 11 واں ایڈیشن ہے۔ کونسل کا مقصد دنیا بھر میں عرب علاقائی ڈیزائنرز اور یہاں کی فیشن کی صنعت کو فروغ دینا ہے۔دبئی چیمبر آف کامرس کے مطابق 2018 میں متحدہ عرب امارات میں مردوں کے ملبوسات کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا جہاں 12.3 ارب ڈالر مالیت کے ملبوسات کی تجارت ہوئی تھی۔

دوسری جانب سعودی عرب کے ریاض میں اپنی طرز کے منفرد فیشن شو کا انعقاد کیا گیا،فیشن شو میں ماڈلز میں خود کو سر سے پیر تک ڈھکتے ہوئے عبایہ زیب تن کر رکھے تھے اور ساتھ ہی ہائی ہیلز بھی پہن رکھی تھیں۔ماڈلز نے کیٹ واک سے حاضری کے دل جیت لئے ہیں۔سعودی عرب میں خواتین کے فیشن شوز کا انعقاد اس لحاظ سے بھی انوکھا ہے کہ وہاں کے قدامت پسند معاشرے میں اس طرح کی سرگرمیوں کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ فیشن شو کے منتظیمن کا کہناتھا کہ ہم نے یہ قدم دنیا بھر میں عبایہ کے متعلق پائی جانے والی منگی سوچ کو کم کرنے کے لئے اٹھایا ہے۔واضح رہے کہ چندروز قبل سعودی عرب میں پہلے ڈرائیو ان سینما کا افتتاح کیا گیا تھا۔