منصور الدین فریدی : آواز دی وائس
کہتے ہیں اگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور محبت و بھائی چارے کے جیتے جاگتے نمونے دیکھنے ہیں تو صوفیائےکرام کی درگاہوں کا رخ کرلیں۔اگر زیارت اولیا ہند حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ کی ہو تو پھر کیا بات۔ عقیدت مندوں کی بھیڑ میں کیا ہندو،کیا مسلمان اور کیا سکھ ،سب ایک ہی صف میں نظر آتے ہیں ۔ رام اور رحیم کے دنیاوی فرق مٹ جاتے ہیں ۔ایسے نظارے حضرت نظام الدین کی درگاہ پر ہر پل نظر آتے ہیں ۔اس معاملہ میں روشنی اور گلاب کی خوشبو سے معطر حضرت خواجہ نظام الدین کا مزار ایک انوکھا منظر پیش کرتا نظر آتا ہے۔بات دیوالی کی ہو یا بسنت کی یا پھر رمضان المبارک کی۔درگاہ حضرت نظام الدین کی رونق کا کوئی جواب نہیں ہوتا ہے،ساتھ ہی اس درگاہ سے محبت اور اخوت کا جو پیغام جاتا ہے وہ بھی بے مثال ہوتا ہے۔
رواں رمضان المبارک میں ’آواز دی وائس‘ کے فوٹو گرافر ’روی بترا‘نے ایک شام درگاہ حضرت نظام الدین میں گزاری ۔انہوں نے اپنے کیمرے میں کچھ ایسے مناظر قید کیے جو نہ صرف اس سرزمین کی گنگا جمنی تہذیب کی عکاسی کررہے ہیں بلکہ موجودہ ہندوستان کو محبت اور بھائی چارے کا پیغام دے رہے ہیں۔
رام اور رحیم ساتھ ساتھ روزہ افطار کے لیے بیٹھے نظر آرہے ہیں
بات صرف حضرت نظام الدین کی درگاہ پر حاضری کی نہیں بلکہ ان کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی بھی ہے۔ ’روی بترا‘ کے فوٹو گراف میں درگاہ میں افطار سےقبل دسترخوان پر بے مثال فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نمونہ نظرآرہا تھا۔ سکون،عقیدت اورعبادت کا سنگم تھا۔ہر مذہب کے لوگ درگاہ پر موجود تھے۔ایسا دور دور تک کچھ محسوس نہیں ہورہا تھا کہ ملک کے اخبارات میں فرقہ وارانہ فسادات کی خبروں کا سیلاب آیا ہوا ہے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آج کی طوفانی زندگی میں جب ہر کوئی دنیاوی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دن رات دوڑ رہا ہے،دلی کے مصروف، بڑے اور گہما گہمی والے شہر میں واقع حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ میں ایک ٹھہراؤ نظر آتا ہے۔ ایک سکون محسوس ہوتا ہے۔ خاموشی اور عقیدت ہی روحانیت کی گواہی دیتی ہے۔
درگاہ پر ہر مذہب کے لوگ حاضری دیتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں
یہ منظر حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ کی روحانیت کی گواہی دے رہا ہے
حضرت نظام الدین کی درگاہ کے مناظر قابل دید ہوتے ہیں ،درگاہ میں جہاں حاضری دینے والوں میں مسلمان دعا کے لیے اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے نظر آتے ہیں، وہیں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے اپنے دونوں ہاتھ جوڑے خواجہ نظام الدین سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ اور کئی دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے اپنی نظریں نظام الدین کے روزے پر جمائے دکھائی دیتےہیں۔ بلا شبہ درگاہ کے ایسے مناظر دیکھ کر لگتا ہے کہ خواجہ نظام الدین اولیا صرف مسلمانوں ہی کہ نہیں سب کے خواجہ ہیں۔