کورونا مریض کی خودکشی،مسلم نوجوانوں نے انجام دیں آخری رسوم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-04-2021
انسانی خدمت کی مثال
انسانی خدمت کی مثال

 

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

کورونا سے متاثرہ شخص کی خودکشی

قریبی رشتہ داروں کا نعش لینے سے انکار

مسلم نوجوانوں کی جانب سے آخری رسومات

  انسانی ہمدردی کی بہترین مثال

کورونا وائرس کے خوف نے ایک طرف انسانی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور انسانیت کو شرمسار کرنے والے واقعات سامنے آرہے ہیں۔تو دوسری طرف انسانیت کو زندہ اور تابندہ کرنے کی بہترین مثالیں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔سارے ملک میں کورونا کی دوسری اور خطرناک لہر کا قہر جاری ہے۔یومیہ لاکھوں افراد کورونا سے متاثر ہورہے ہیں اور سینکڑو ں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کورونا کے خوف کے باعث صلہ رحمی تودرکنار انسانی رشتوں کا شیرازہ بکھیر چکا ہے۔نفسا نفسی کا دوردوراں ہے۔ہر کوئی اپنی جان کے تحفظ کیلئے اس قدر خود غرض بن گیا ہے کہ اسے اپنوں کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔کورونا وائرس نے انسان کو نہ صرف کڑی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے بلکہ بعض اوقات انسانیت کو شرمسار کرنے والے واقعات بھی منظر عام پر آرہے ہیں۔ایک ایسا ہی واقعہ ریاست تلنگانہ کے تانڈور میں پیش آیا ۔اس افسوسناک واقعہ کے دوپہلو ہیں پہلے پہلو میں انسانیت شرمسار ہوجاتی ہے تودوسرے پہلو میں انسانی ہمدردی کی بہترین مثال قائم ہوتی ہے۔

 خودکشی اورلاش لینے سے انکار

 تانڈور کے سیتارام پیٹ کا ساکن 31سالہ ہنمنت کورونا وائرس سے متاثر ہوگیا۔ہنمنت گنے کے جوس کی فروخت کے ذریعہ اپنے افراد خاندان کی کفالت کررہا تھا۔ہنمنت کو بیوی ایشوری کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بھائی ہے۔بھائی بھی کورونا وائرس سے متاثر ہے اور تانڈور کے سرکاری دواخانہ میں زیر علاج ہے۔ہنمنت ' خاندان کا واحد کفیل تھا ۔تاہم کورونا میں مبتلا ہونے پر ہنمنت کی زندگی اجیرن بن گئی۔ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ہنمنت کافی دلبرداشتہ تھا اور اس نے ٹرین کے سامنے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی۔اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔پولیس نے نعش کو سرکاری دواخانہ تانڈور منتقل کیا۔چونکہ ہنمنت کا بھائی کورونا سے متاثر ہے اور ماں ' بیوی اور بیٹی تنہا تھے ایسے حالات میں خاندان کے دیگر افراد کورونا کے خوف کے باعث آخری رسومات کیلئے آگے نہیں آئے۔

سید کمال اطہر آئے آگے

لڑکے کی ماں اور بیوی نے تانڈور یوتھ اسوسی ایشن سے درخواست کی جس پر سید کمال اطہر انچارج کی نگرانی میں نعش کو دفنانے کا نظم کیا گیا۔تانڈور یوتھ اسوسی ایشن کی ٹیم میں اصغر حسین شاہی پور ' سید ثاقب میر'نذیر احمد ایمبولنس اور مولانا سہیل احمد عمری شامل ہیں۔سید کمال اطہر اور مولانا سہیل احمد عمری نے بتایا کہ تنظیم کی جانب سے تاحال 55نعشوں کی تدفین کی گئی ہے۔جن میں 15غیر مسلمین بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کی تنظیم کا ایک واٹس ایپ گروپ ہے جس کے ذریعہ ضرورت مندوں کی مدد کی جاتی ہے۔پولیس نے ہنمنت کے افراد خاندان کو آخری رسومات کی انجام دہی کا مشورہ دیا تاہم خاندان میں کوئی بھی مرد نہ ہونے کی وجہ سے وہ پریشان تھے جبکہ قریبی رشتہ دار کورونا کے خوف سے آخری رسومات کیلئے آگے نہیں آئے۔

awazurdu

ایسے حالات میں تانڈور یوتھ اسوسی ایشن کے مسلم نوجوان آگے آئے اور ہنمنت کی آخری رسومات کی انجام دہی میں مدد کی اور انسانی ہمدردی کی نہ صرف بہترین مثال پیش کی۔بلکہ یہ ثابت کیا کہ موجودہ حالات میں انسانیت کی بقاء کیلئے اس طرح کے اقدامات ناگزیر ہیں۔اس طرح اس واقعہ میں ایک طرف قریبی رشتے پامال ہوئے تو وہیں دوسری طرف انسانی ہمدردی کی مثال دیکھنے میں آئی۔

ایک اور واقعہ 

ریاست تلنگانہ کے کلواکرتی میں بھی نوجوانوں نے انسانیت کا مثالی نمونہ پیش کیا۔65 سالہ ضعیف خاتون شمیم بی کا ناسازی مزاج کے باعث انتقال ہوا۔جبکہ ان کے شوہر عبدالغفار کا چار دن قبل انتقال ہوا تھا اس جوڑے کو کوئی اولاد نہیں تھی۔شمیم بی کے انتقال کی اطلاع ملنے پر گائوں والوں نے کورونا کے خوف سے تدفین کیلئے پہل نہیں کی ایسے حالات میں کلواکرتی کے نوجوان آگے آئے اور پی پی ای کٹس پہن کر ضعیف خاتون کی تدفین عمل میں لائی۔کورونا کی وجہ سے سماجی صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے ۔پڑوسی تو دور خونی رشتے بھی ساتھ دینے سے انکار کررہے ہیں۔ایسے حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا کو شکست دینے کیلئے نہ صرف سماج متحد ہوجائے بلکہ انسانیت کو بھی زندہ رکھا جائے۔