'چین: 'اصل' سے پانچ گنا زیادہ گرم ہے 'مصنوعی سورج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-01-2022
'چین: 'اصل' سے پانچ گنا زیادہ گرم ہے 'مصنوعی سورج
'چین: 'اصل' سے پانچ گنا زیادہ گرم ہے 'مصنوعی سورج

 

 

بیجنگ : چینی ساختہ ایک نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر نے 17 منٹ سے زائد عرصے تک مسلسل سورج سے پانچ گنا زیادہ گرم چلنے کے بعد بلند درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔یہ ری ایکٹر جسے ’مصنوعی سورج‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، تجربات کے دوران سات کروڑ ڈگری سیلسیس حرارت تک پہنچ گیا۔

ایڈوانسڈ سپر کنڈکٹنگ ٹوکاماک (ای اے ایس ٹی) نامی مصنوعی سورج کی یہ مشین تیار کرنے کا حتمی مقصد ستاروں کے اندر ہونے والے قدرتی رد عمل کی نقل کرکے تقریباً لامحدود توانائی فراہم کرنا ہے۔ تازہ ترین تجربے کی قیادت کرنے والے چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف پلازما فزکس کے محقق گونگ ژیانزو نے کہا کہ حالیہ آپریشن فیوژن ری ایکٹر کو چلانے کی جانب ایک ٹھوس سائنسی اور تجرباتی بنیاد فراہم کرتا ہے۔‘ اے ای ایس ٹی پروجیکٹ پر اب تک 700 ارب یورو سے زیادہ لاگت آ چکی ہے، یہ تجربہ جون تک جاری رہے گا۔

نیوکلیئرفیوژن کو صاف توانائی کی زیادہ پیداوار رکھنے والا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، تاہم ٹیکنالوجی میں کئی دہائیوں کی تحقیق کے باوجود ابھی اس کو لیبارٹری کے باہر نہیں کیا جاسکتا۔ اصل سورج کی طبیعیات کو نقل کرتے ہوئے، نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر جوہری مرکزے کو ضم کرتے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر توانائی پیدا کی جا سکے جسے بجلی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

جوہری انشقاق کے عمل کے برعکس جو تجارتی جوہری توانائی کی پیداوار کو طاقت دیتا ہے اس عمل کے لیے کسی جلنے والے ایندھن کی ضرورت نہیں ہے اور اس کے بعد کوئی خطرناک مواد نہیں رہ جاتا۔

طبیعیات دانوں کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس میں ماحولیاتی تباہی کا خطرہ بہت کم ہے۔ چین کی ری ایکٹر ٹیم ایک اور نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر میگا پروجیکٹ کو تکنیکی معاونت فراہم کرے گی جو اس وقت فرانس کے شہر مارسل میں تعمیر کیا جا رہا ہے

بین الاقوامی تھرمونیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر (آئی ٹی ای آر) مکمل ہونے کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ری ایکٹر ہوگا۔

برطانیہ بھی اپنے ’گرین انڈسٹریل انقلاب‘ کے حصے کے طور پر نیوکلیئر فیوژن پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں گزشتہ ماہ اعلان کردہ سائٹ کے لیے پانچ مقامات کو شارٹ لسٹ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ سفیریکل ٹوکاماک فار انرجی پروڈکشن (سٹیپ) پروجیکٹ کا مقصد 2024 تک ایک تصوراتی ڈیزائن تیار کرنا اور 2040 کی دہائی میں وقت لوگوں کے گھروں کو بجلی پہنچانا ہے۔