ایک شادی ایسی بھی۔ دلہن نےمہرمیں لیں’60‘ کتابیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2021
ایک دلہن ایسی بھی ۔۔۔
ایک دلہن ایسی بھی ۔۔۔

 

 

راکیش چورسیا / نئی دہلی - مرشد آباد

عام طور پر شادی کے موقع پر ’مہر’کی رقم کہیں تنازعہ کا سبب بنتی ہے تو کہیں شان دکھانے کا راستہ۔ مگر ایک شادی ایسی بھی ہوئی جس میں مہر خود دلہن نے طے کیا۔ جس میں کوئی رقم نہیں بلکہ 60 کتابیں طلب کرلیں۔سب حیران رہ گئے لیکن اس دلہن نے ایک مثال قائم کردی۔ یہ واقعہ مغربی بنگال کے مرشد آباد کا ہے۔جس نے ایک نظیر قائم کردی ہے۔ جو اس بات کا پیغام ہے کہ تعلیم سے بڑی دولت اور کچھ نہیں ۔اگر تعلیم ہے تو سب کچھ ہے۔

آج کے دور میں جو شادیاں ہورہی ہیں ان میں مہر کی دولہا اور دلہن کے رشتہ دار ہی طے کرتے ہیں جو ایک طرح سے دلہن کےلئے سیکیورٹی کی رقم ہوتی ہے۔طلاق کی شکل میں مہر کی ادائیگی ہوتی ہے۔ یہ مثال قائم کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے مرشد آباد میں قدرت پور کی 24 سالہ معینہ خاتون نے جو کلیانی یونیورسٹی کے ڈی این کالج سے گریجوٹ ہیں۔ ان کی شادی یکم مارچ کو 24 سالہ میزان الرحمن سے شادی ہوئی۔یہ قدم ایک مثال بن گیا۔ دراصل جب اس سال جنوری میں اس کی شادی کی بات چل رہی تھی تو معینہ نے اپنے والدین سے کہا تھا کہ وہ مہر میں رقم کے بجائے کتابیں لینا چاہتی ہے۔

ایک نئی روایت قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جب لڑکی نے مہر کی رقم کے بدلے کتابوں کی بات کی تو دولہا کے گھر والے بھی کشمکش کا شکار ہوگئے تھے۔لیکن معینہ اپنی بات پر اٹل رہی۔وہ جانتی تھی کہ مہر میں زیادہ سے زیدہ پچاس ہزار روپئے مقرر ہونگے۔ چنانچہ اس کے اہل خانہ نے اس مسئلے پر سسرال والوں سے بات کی ، تو انہوں نے اسے خوشی خوشی قبول کرلیا۔

شادی کے موقع پر جب کتابو کے بنڈل شامیانہ میں پہنچے تو مہمانوں کو معلوم ہوا کہ وہ ایک انوکھی شادی میں شریک ہونے آئے ہیں ۔ایک مثال کے گواہ بنے ہیں۔لوگ حیران تو ہوئے لیکن سب نے اس کا خیر مقدم کیا ۔اس کو ایک اچھی پہل قرار دیا۔ دولہا بھی 'نیا' مہر ادا کرنے پر خوش تھا۔ اس کے اہل خانہ کے ایک رکن نے میڈیا کو بتایا کہ پہلے وہ معینہ کے غیر روایتی مطالبے پر تھوڑی حیرت زدہ تھیں ، لیکن انہیں خوشی ہے کہ ان کی خاندانی دلہن کی نظر میں کتابیں اہم ہیں۔ دولہا نے دلہن کے لئے 60 سے زیادہ کتابیں منگائیں۔ ان کتابوں میں بنگالی زبان کا قرآن شریف ، اور رابندر ناتھ ٹیگور ، نذرالاسلام اور بھوبھی بھوشن بندھوپادھیا کے ادب سے متعلق کتابیں شامل ہیں۔'