ایودھیا مسجد ۔عبادت کے ساتھ انسانی خدمت کا مرکز ہوگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2021
مجوزہ ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے ممبران
مجوزہ ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے ممبران

 

 

 منصورالدین فریدی/نئی دہلی

عبادت کے ساتھ خدمت خلق کے جذبہ کا نمونہ بنے گی ایودھیا کے دھنی پور میں مجوزہ مسجد۔ ایک نئے انداز میں مستقبل کی جانب نئے سفر کا آغاز ہے۔اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دین اور دنیا کے توازن کا بہترین نمونہ بنے گی یہ مسجد -۔یہ عزم اطہر حسین کا ہے، جو اس مسجد کی تعمیری مشن کا حصہ ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پانچ ایکٹر زمین الاٹ کی تھی۔ مجوزہ مسجد کمپلکس کیلئے فن تعمیر کا منصوبہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے 19 دسمبر کو جاری کیا تھاجو کہ اتر پردیش حکومت اور ریاستی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل دی گئی ٹرسٹ ہے۔

مسجد کی تعمیر سے پہلے ہی اس پر بحث چھڑ چکی ہے۔سیاست گرم ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی نظر سے دیکھ رہا ہے اور رائے ظاہر کررہا ہے۔ لیکن ایک گروپ ایسا ہے جو خاموشی کے ساتھ اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سرگرم ہے۔جن کا ماننا ہے کہ ماضی سے نکل کر اب مستقبل کی جانب دیکھنا ضروری ہے۔ اس مسئلہ کو دفن کیا جاچکا ہے۔اس لئے نئے دور کے بارے میں سوچنا ہوگا۔جب سے مسجد کا ڈیزائن سامنے آیا ہے اس پر بحث جاری ہے،کوئی اس کو غیر روایتی مان رہا ہے تو کوئی اس بحث کو فضول مانتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ فن تعمیر ہر دور کا الگ ہوتا ہے۔ ایسا یورپ اور مشرق وسطی میں ہورہا ہے۔اسے تسلیم کیا جارہا ہے۔ بہرحال مجوزہ مسجد اب سرخیوں میں ہے۔ پہلے ’ڈئیزائن‘ اس کے بعد یوم جمہوریہ کے موقع پر سنگ بنیاد کی خبریں آئی ہیں۔سیاست بھی جاری ہے۔ مگر ایودھیا سے 30کلو میٹر دور دھنی پور کے مقام پر اس نئی مسجد کی تعمیرکیلئے ابتدائی کام شروع ہوچکا ہے۔

مقاصد پر نظر

انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن کے مقاصد کے بارے میں بات کریں تو اسلام کا دین و دنیا کا فلسفہ بیان کرنے کا عز م اور دعوی ہے۔مسجد کے ساتھ ایسی سہولیات مہیا کرائی جارہی ہیں جن سے انسانی خدمات کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بات اسپتال کی گئی ہے کیونکہ دھنی پور میں علاج ایک مسئلہ ہے۔ دور دور تک کوئی اسپتال نہیں۔جس کے سبب اسپتال کی ایک ایسی خدمت یا سہولت ہوگی جو بلا مذہبی تفریق ہر کسی کو دستیاب ہوگی۔ ٹرسٹ کا ماننا ہے کہ ایسے اقدام ’دین اور دنیا‘ کا توازن بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔مسجد کے کمپلکس میں ایک اسپتال کی تعمیر میں دو سال کا وقت لگے گا۔مگر اس کی تعمیر سے آس پاس کے علاقوں میں ایک بڑی سہولت دستیاب ہو جائے گی۔ بقول اطہر حسین انسانی خدمت کا ایک عظیم راستہ ہوگا اسپتال۔

اسٹڈی سینٹر کا قیام

انسانی خدمت کے ساتھ تعلیمی پہلو کو بھی اجاگر کیا جارہا ہے۔ اس کے تحت ایک اسٹڈیز سینٹر قائم کیا جائے گاجس میں ایک لائبریری،میوزیم کے ساتھ ایک پبلیشنگ ہاوس بھی ہوگا۔مجاہدین آزادی پر بھی ریسرچ ہوگی۔ اس کے ساتھ دیگر تعلیمی سرگرمیوں کی بھی تیاری ہے۔اس کے ساتھ تعلیم کے میدان میں بھی اس کا اہم کردار ہوگا۔ جس کیلئے ضرورت مند اور غریب بچوں کوتعلیمی اسکالر شپ،فیلو شپ اور مدد دی جائے گی۔مسلمانوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے اس کو ایک مثبت قدم مانتی ہے ٹرسٹ۔

nasjid

مجوزہ ایودھیا مسجد کا ڈئیزائن

غریبوں کو کھانا

اس کے ساتھ غریبوں کو مفت کھانے کا انتظام کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔جس کیلئے ایک ”باورچی خانہ“ ہوگا۔ جہاں سے ضرورت مندوں کو کھانا دیا جائے گا۔ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ نہ صرف اسلام بلکہ ہر مذہب میں خالی پیٹ کو کھانا کھلانے کی بہت اہمیت اور ثواب ہے۔ سماجی کاموں کو ترجیح یہی نہیں اس کے مقاصد میں سماجی کاموں کو بہت اہمیت دی گئی ہے جو معاشرے کو ایک دوسرے سے جوڑنے میں مددگار ہوگی۔ان میں ایک ہے قدرتی آفتوں کے دوران میڈیکل سینٹر قائم کرنا۔ایسے بحرانی حالات میں مدد اور تعاون کہیں نہ کہیں ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ساتھ ہی اسلامی تعلیمات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے انڈو اسلامک نظریات تشہیر کو فروغ دیا جائے گا۔

ہنر مندوں کیلئے تربیت

ٹرسٹ نے اس بات کی اہمیت کو محسوس کیا ہے کہ روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرنے کیلئے ہنر مندوں کو تربیت دینے کا بھی پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔اس پر ہیت پہلے سے زور دیا جارہا ہے کہ ہنرمندوں کو بہتر تربیت دی جائے تاکہ انہیں روزگار میں مدد ملے۔ٹرسٹ کو امید ہے کہ مقامی سطح پر بھی لوگ اس سے فیضیاب ہوسکیں گے۔

میوزیم اور آرکائیو

اس کمپلکس کا حصہ بننے والے میوزیم اور آرکائیو کا صلاح کار جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پروفیسر پشپیش پنت بنایا گیا ہے۔ایک تاریخ داں جن کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ یہ ذمہ داری انہیں ملے گی۔اب اس میوزیم اور آرکا ئیوکی پلاننگ پر کام کررہے ہیں۔

اعتراض اور دلائل

اس ڈیزائن نے ایک تنازعہ بھی پیدا کیا کہ مجوزہ مسجد کو روایتی مسجد کی شکل کیوں نہیں دی گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کا ڈیزائن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈیپارٹمنٹ آف آرکی ٹیکچر کے ڈیم پروفیسر ایس ایم اختر نے تیار کیا ہے۔جن کا ماننا ہے کہ اب ہم کو آگے دیکھنا ہے۔یہ کیمپس اسلامی فلسفہ کی نمائش کرتا ہے، جو انسانیت کو فوقیت دیتا ہے۔“ہم نے اس میں خدمت خلق کا پہلو اجاگر کیا ہے جو دین کا حصہ ہے۔“ جدید ڈیزائن کی مساجد اب کوئی نئی بات نہیں۔یورپ اور یہاں تک کےمشرق وسطی میں بھی ایسی جدید مساجد تعمیر ہورہی ہیں۔اب نئی سہولیات کا خیال رکھا جاتا ہے۔کارپارکنگ سے لے کر سولر انرجی تک کو اہمیت دی جاتی ہے۔

masjid

  ٹرسٹ کے چہرے

انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن میں 9 ممبران پر مشتمل ہے۔ٹرسٹ کے صدر اور چیف ٹرسٹی،ظفر احمد فاروقی ہیں جو کہ اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چئیر مین بھی ہیں۔بابری مسجد تنازعہ کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوششوں میں پیش پیش رہے تھے۔ان کے ساتھ عدنان فاروق شاہ،نائب صدر اور ٹرسٹی ہیں۔اطہر حسین،سکریٹری اور ترجمان ہیں۔فیض آفتاب، خزانچی اور ٹرسٹی ہیں۔ جبکہ محمد جنید صدیقی،عمران احمد،محمد راشد صدیقی،سید محمود شعیب،ڈاکٹر شیخ سعود الزماں ٹرسٹی ہیں۔