یوگا :خالص کسرت ہے،صحت کا ضامن ہے۔اسلامی اسکالرز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
یوگاکا کوئی مذہب نہیں
یوگاکا کوئی مذہب نہیں

 

 

  آج یوگاب ڈے ہے ،ہندوستان کے ساتھ دنیا بھی اس دن کو پورے جوش وخروش کے ساتھ مناتی ہے۔یوگا صحت کا ضامن ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے بھی اس کو مقبول منانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔یوا نہ صرف ہپندوستان بلکہ دنیا بھر میں بڑی تیزی کےساتھ پھیلا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یوگا پر ہندوستان میں زبردست سیاستکی گئی۔ اسب کو مذہبی رنگ دیا گیا۔ کسی نے اس کو اسلام کے خلاف قرار دیا ۔مگر اس قسم کے پروپگنڈے کی ہوا آہستہ آہستہ نکل گئی جب عالم اسلام میں یوگا کا شوق جنون بن گیا۔ سعودی عرب نے یوگا کو کسرت کے زمرے میں شامل کیا جبکہ سعودی عرب میں یوگا کی اجازت کے بعد ہر بڑے شہر میں یوگا سینٹر کھل چکے ہیں۔یوگا کےمتعدد مسلمان انسٹرکٹر اس کی فروغ میں مصروف ہیں۔

 ممتاز اسلامی اسکالر پدم شری پروفیسر اختر الواسع کہتے ہیں کہ کہ ’’۔یوگا ایک کسرت ہے،ورزش کا طریقہ ہے،انسانی صحت کا ضامن ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ انسان کےلئے ایمان کے بعد سب سے ضروری صحت ہے اور یوگا صحت ہے۔ اس لئے یوگا پر کسی قسم کی چھاپ نہیں لگانی چاہیے۔‘‘ در اصل یوگا کو مذہبی رنگ دیا گیا جس نے تنازعہ پیدا کیا۔اس بارے میں پروفیسر اختر الواسع کہتے ہیں کہ ’’۔اگر یوگا کے دوران کسی لفظ کی ادائیگی پر اعتراض ہے تو کسی کے بجائے کوئی اور لفظ استعمال کرلیا جائے۔آپ ’اوم‘ کی جگہ ’اللہ‘ کہہ سکتے ہیں۔یہ نہ بھولیں کہ اس کا بنیادی مقصد صحت ہے۔آپ اس بات کو نہ بھولیں کہ جو ہندو رشی یوگا کرتے تھے جنہوں نے یوگا کا آغاز کیا تھا،وہ انسانی صحت کےلئے فکر مند تھےنہ کہ مذہب کےلئے۔اس لئے یوگا کو کسی ایک مذہب کا نہیں کہنا چاہیے۔

awazurdu

اسلامی اسکالر مفتی منظور ضیائی اور پروفیسر اخترالواسع

 بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر مفتی منظور ضیائی کے مطابق کسرت میں کوئی اعتراض نہیں لیکن بس اس پر مذہبی چھاپ نہیں ہونی چاہیے۔یوگا ڈے کوئی بری بات نہیں لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر کوئی منائے۔انسانی صحت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔اس کی کوئی مخالفت نہیں کرے گا لیکن اگر آپ ایک لفظ کو ادا کرنے پر زور دیں گے یا مسلط کریں گے تو وہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھئے ایک بات واضح ہے کہ یہ کہنا کہ یوگا سے کچھ نہیں ہوتا ۔غلط ہے جبکہ یہ کہنا بھی غلط ہے کہ یوگا ہر مرض کا علاج ہے۔ہمیں اس میں توازن بنانا ہوگا اور زندگی میں جس طرح کسرت کی اہمیت ہے ،اسی کسرت میں ایک یوگا بھی ہے۔ کوئی بھی کام ہو بس اس میں مذہبی رنگ نہ ہو۔

وہ کہتے ہیں کہ یوگا میں کیا برائی ہوسکتی ہے؟ بس اس میں کسی پر تھوپنےکا طریقہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کو کسرت کے طور پر قبول کرنا چاہیے۔توازن دونوں جانب سے بنتا ہے۔