مذہبی، سماجی وسیاسی جماعتوں کی مدد سے کوو ڈ کا مقابلہ ممکن : جماعت اسلامی ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
آن لائن پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے عہدیداران
آن لائن پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے عہدیداران

 

 

 نئی دہلی

ملک میں کووڈ کے بڑھتے خطرات کو روکنے کے لئے سماجی، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کام کرے تو بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی اخلاقی اقدار کی پاسداری اور سماجی انصاف اور صحت کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ بجٹ مختص کرکے اس وبائی خطرے کی تباہ کاری کو کم کیا جاسکتا ہے “ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے آج جماعت کے مرکز میں ہونے والی آن لائن کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی“۔

انہوں نے کہا کہ جماعت کی جانب سے وزیر اعظم ہند کو خط لکھ کر ان مذکورہ نکات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں جماعت کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں کوویڈ کا جال پھیلا ہوا ہے اور اس میں انسانی جانیں بڑی تعداد میں ضائع ہورہی ہیں جس کو روکنے کے لئے حکومت اور عوامی سطح پر کوشش جاری ہے مگر خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہے۔اس میں سرکاری اور عوامی دونوں سطح پر مل کر مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی ہند اپنے محدود وسائل کے ساتھ ملک بھر میں کام کررہی ہے اور جہاں جیسی ضرورت پیش آتی ہے ویسی خدمات پیش کرتی ہے۔البتہ حکومت کے پاس وسائل زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا وہ غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کو ٹھوس اور تیز بنیاد پر کرسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وبائی دور میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ اخلاقیات کا بھی ہمیں جائزہ لینا چاہئے اور سماج سے ظلم و ناانصافی کو ختم کرکے عدل و انصاف قائم کرنے کی جدو جہد کرنی چاہئے۔پانچ ریاستوں کے حالیہ انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ان نتائج نے نفرت پر محبت اور فرقہ واریت پر جمہوریت و سیکولرزم کو فتح یاب کیا ہے۔ کانفرنس کو جماعت کے نیشنل سکریٹری ملک معتصم خاں نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے موجودہ وبائی دور میں جماعت کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں متاثرین کو طبی امدادجس میں دوا اور ایمبولینس کے علاوہ،متعدد شہروں میں ہیلپ لائن اور ڈاکٹروں کے فون نمبر کی لسٹ شامل ہیں،جاری کیا ہے تاکہ گھر بیٹھے علاج کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکے اور جہاں مریضوں کو آکسیجن فراہم نہیں ہے وہاں انہیں آکسیجن کی سہولت فراہم کی جائے یا متعلقہ جگہ کے لئے رہنمائی کی جاسکے ۔کسی کسی مقام پر آکسیجن پارلر بھی قائم کیاہے۔اس کے علاوہ مریضوں، متاثرین اور مرنے والوں کے پسماندگان،یہاں تک کہ بسا اوقات کثرت اموات کی وجہ سے ڈاکٹر وں کو بھی کونسلنگ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، ایسے موقع پر انہیں ماہرین کے ذریعہ کونسلنگ کرائی جاتی ہے۔ نیز جماعت سماجی شعور کی بیداری پر بھی خاص توجہ مرکوز کئے ہوئی ہے جیسے ماسک لگانا،محلے اور مساجد میں جسمانی فاصلہ بنائے رکھنا وغیرہ اور جماعت کے کارکنان عوام کو وبائی موسم میں اسلامی تعلیمات سے واقف کراتے ہیں جس کا سماج میں اچھا پیغام جارہا ہے اور لوگ ایسے حساس مواقع پر اسلام کے احتیاطی اقدامات کی اہمیت کو محسوس کرتے ہیں۔