بھوپال کے دوبزرگوں کا یوم پیدائش خاص کیوں؟

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2022
بھوپال کے دوبزرگوں کا یوم پیدائش خاص کیوں؟
بھوپال کے دوبزرگوں کا یوم پیدائش خاص کیوں؟

 

 

بھوپال:ہندوستان کے دو عظیم رہنما مولانا علی حسین عاصم بہاریؒ اور بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکرکا یوم پیدائش یہاں تہوار کی شکل میں منایا جاتا ہے مولانا علی حسین عاصم بہاریؒ کی یوم پیدائش 15اپریل 1889 اورڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یوم پیدائش 14اپریل 1891میں ہوئی۔یہ دونوں رہنما تقریباً ہم عصر ہیں اور ان کی حیات وخدمات کی بات کریں تو دونوں رہنماؤں میں بڑی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے۔

دونوں کی زندگی پیدائش سے لے کر وفات تک یکساں رہی۔ بینظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ آج بابا صاحب کے بڑی تعداد میں پیروکار ہیں اور ان کے بتائے ہوئے راستہ پر چل رہے ہیں، جبکہ بابائے قوم علی حسین ؒصاحب کے فالوورس تو ہیں لیکن ان کے بتائے ہوئے راستہ سے بھٹک گئے ہیں۔جوآج ان کا نام تک نہیں لیتے ہے۔

؎جبکہ آج ڈھیر ساری تنظیمیں صرف اپنی سیاسی روٹی سینکنے میں لگی ہوئی ہیں۔آج تک کسی نے علی حسین صاحب کی قبر /مقبرہ کی خبر نہیں لی،جو گمنامی کی حالت میں الٰہ آباد میں موجود ہے۔ ان رہنماؤں نے اپنی پوری زندگی غریبوں،محنت کشوں،تعلیمی،معاشی،سماجی طور پر نظرانداز اور کمزور دلت برادریوں کی ہمہ جہت فلاح وبہبود کی کوششوں میں گزاردی۔

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے حالات کا جائزہ لیں تو وہ ایک ممتاز مفکر،مصلح،قانون داں،دستورہند کے مؤلف اور بھارت کے پہلے وزیرقانون اور علم کے حامل تھے۔باباصاحب امبیڈکر ایسے دور میں پیدا ہوئے جب ظلم وزیادتی اور استحصال کا دور رائج تھا اور بھارت کا معاشرہ ذات پات کی تفریق اور چھوا چھوت پر مبنی تھا۔ڈاکٹر امبیڈکر کا تعلق بھی اسی اچھوت برادری سے تھا جو انسانی حقوق سے محروم تھی۔

انہیں بچپن میں اس چھواچھوت کا شکار ہونا پڑا۔ ڈاکٹر امبیڈکر جب اسکول میں داخلہ لیا تو دیگر ذات کے بچوں کے ساتھ انہیں بیٹھنے کی اجازت نہ تھی۔وہ سب سے الگ زمین پر ٹاٹ بچھاکر بیٹھتے تھے،لیکن کبھی مایوس نہیں ہوئے اورنہ ہمت ہاری۔

وہیں مجاہد آزادی مولانا عاصم بہاری ؒ کا تعلق مسلم غریب برادری سے تھا۔وہ ایک مصلح ومفکر قوم،دانشور سماجی وسیاسی اور انسان دوست شخصیت تھے۔انہوں عوام کیلئے جو خدمات انجام دیں اس کی مسلم معاشرے میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان کی کوششوں کی بدولت عوام میں بیدار ی پیدا ہوئی اور سماجی وسیاسی شعور بیدار ہوا۔مولانا عاصم بہاریؒ ایسے دور میں پیدا ہوئے جب غریب محنت کش طبقات سماجی،تعلیمی اور معاشی بد حالی کے شکارتھے۔

غیروں کی طرزپر مسلم معاشرہ میں بھی ذات پات اور اُونچ نیچ کا دور دورہ تھا۔مسلمانوں کے درمیان ناانصافی واستحصال کی بری روایت عام تھی۔ ڈاکٹر امبیڈکر اور مولانا عاصم بہاری دونوں کی پیدائش غریب گھرانے میں ہوئی۔لیکن دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سماج کے اندر پھیلی ذات پات، چھواچھوت اور ناانصافی واستحصال کی اس گندی روایت کو اگر ختم کرنا ہے تو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا ہوگا

۔سماج کے اندر پھیلی تمام طرح کی برائیوں کو اگر ختم کرنا ہے تو ہمیں تعلیم یافتہ بننا ہوگا۔اسی لئے دونوں نے اپنی ساری عمر دبے کچلے لوگوں کو انصاف دلانے اورغربتی کے شکار لوگوں کی مدد کرنے میں گزاردی۔ دونوں رہنماؤں نے ہمیشہ لوگوں سے تعلیم یافتہ بننے،متحد ہونے،محنت کرنے،اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے،سماج کے اندر پھیلی برائیوں سے لڑنے اور اس کو ختم کرنے،ناانصافی واستحصال کے خلاف آواز بلند کرنے،بھیدبھاؤ،ذات پات کی روایت کے خلاف لڑنے،حق تلفی کرنے والوں اور حق تلفی کرنے والی پالیسیوں کے خلاف لڑنے کی بات کہی۔ (ایجنسی)