جب ایک غریب کشمیری نےجیتاگجراتی سیاح کادل

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
جب ایک غریب کشمیری نےجیتاگجراتی سیاح کادل
جب ایک غریب کشمیری نےجیتاگجراتی سیاح کادل

 

 

گزشتہ22 نومبر کو سورت کے رہنے والے گھنشیام بھائی اپنے خاندان کے ساتھ کشمیر کی وادیوں میں چہل قدمی کر رہے تھے۔ پہلگام سےآنے کی فکر میں ان کا 5 لاکھ مالیت کا سونے کا بریسلیٹ کہیں گر گیا۔ گھومنے پھرنے کےبعد جب وہ سری نگر پہنچےتو انھیں محسوس ہوا کہ ان کا مہنگابریسلیٹ کہیں گر گیا ہے۔

یہ سوچ کر، ان کے ہوش اڑ گئے۔ پورے خاندان نے اپنا بیگ چیک کیا لیکن بریسلٹ کہیں نہیں ملا۔ انھیں یقین تھا کہ پہلگام میں سیر کے دوران وہ کہیں گرا ہے۔

ان کے ذہن میں آیا کہ اگر کسی کو پانچ لاکھ کا زیور مل جائے تو وہ اسے نہیں چھوڑے گا۔ لیکن پہلگام کے گھڑ سوار افروز احمد نے ایمانداری کی وہ مثال پیش کی جس نے گھنشیام بھائی کو حیران کردیا۔ لاکھوں روپے کے نقصان کے تناؤ میں گھنشیام نے پہلگام میں اپنے ٹورسٹ آپریٹر کو فون کیا اور بتایا کہ اس کا قیمتی بریسلیٹ پہلگام میں کہیں گر گیا ہے۔

آپریٹر نے فوراً گھڑ سواروں کی انجمن کے صدر محمد رفیع سے پوچھا، 'کیا کسی گھڑ سوار کو راستے میں کوئی بریسلیٹ ملا ہے؟' افروز احمد میر، جو پہلگام میں اپنے گھوڑے پر سیاحوں کو چلاتے ہیں، کہتے ہیں-

'جب ہم کام سے واپس آ رہے تھے تو ہم نے ایک چمکتا ہوا بریسلیٹ دیکھا۔ میں نے اپنے دوستوں اور انجمن کے صدر کو اس کے بارے میں بتایا لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ کس کا ہے۔

محمد رفیع کہتے ہیں- 'گجرات کے سورت کے ایک سیاح کا تھوڑی دیر میں فون آیا کہ اس کا ایک سونے کابریسلیٹ گم ہو گیا ہے۔ لیکن ہم اس بات کی تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ آیا یہ وہی ہے جس کے بارے میں وہ پوچھ رہا ہے۔

اس کے بعد اس نے بریسلیٹ کی تصویر واٹس ایپ پر بھیجی۔ ہمیں جو بریسلٹ ملا تھاوہ تصویر کے ساتھ میچ کر رہا تھا۔ 22 نومبر کو ہی، 9 بجے، افروز اور محمدرفیع زیور واپس کرنے کے لیے پہلگام سے روانہ ہوئے۔ 90 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دونوں سری نگر پہنچے۔

جب رفیع اور افروز 5 لاکھ روپے کا بریسلٹ لے کر سری نگر پہنچے تو گھنشیام بھائی اور باقی خاندان کا اداس چہرہ مسکراہٹ سے جگمگا اٹھا۔ سورت کے رہنے والے مکیش کہتے ہیں-

'ہم کشمیر دیکھنے آئے تھے۔ سیاحتی مقام پہلگام کے ایک ہوٹل میں قیام کیا۔ میرے بیٹے کے ہاتھ سے طلائی زیورات گر گیا۔ یہ زیورات گھوڑے والے بھائی رفیع اور افروز کو ملے۔

ہم سری نگر واپس آچکے تھے، لیکن طاہر اور بلال بھائی، ٹیکسی ڈرائیوروں نے پہلگام میں فون پر رابطہ کیا، جب انہیں مل گیا تو وہ زیورات واپس کرنے کے لیے ایمانداری سے سری نگر واپس آئے۔ اس واقعہ کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ کشمیری لوگ بہت ایماندار لوگ ہیں۔

گھڑ سوار افروز اور محمد بھائی کہتے ہیں کہ 'ہمارا اصول ہے کہ اگر ہم سیاحوں کے ساتھ ایماندار ہوں گے تو ہی ہمارا کام آباد ہوگا۔ اگر آپ ایمانداری سے نہیں چلیں گے تو آپ کو دھوکہ ملے گا۔ کشمیر میں وادیاں خوبصورت ہیں، لیکن کشمیری سیاحت اپنی مہمان نوازی کے لیے بھی اتنی ہی مشہور ہے۔

چائے، میگی کی ریہری سے لے کر ہوٹل اور شکارا والا تک، آپ کو کشمیر میں مہمان نوازی کا شاندار مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا۔ بریسلیٹ کی واپسی کاواقعہ بھی کشمیری مہمان نوازی اورایمانداری کی ایک مثال ہے۔