کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی کوشش۔ وزیر خزانہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-01-2021
بہی کھاتہ نہیں ’ٹیب‘ سے پیش بجٹ
بہی کھاتہ نہیں ’ٹیب‘ سے پیش بجٹ

 

Updated on 01-02-2021 at 02.55 PM

وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے اپنے بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ حکومت کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ، "مودی حکومت نے یو پی اے حکومت سے کسانوں کے کھاتوں میں تقریبا تین گنا رقم منتقل کردی ہے۔"وزیر خزانہ نے کہا کہ مودی سرکار کے ذریعہ ہر شعبے میں کسانوں کی مدد کی گئی ہے ، دالوں ، گندم ، دھان اور دیگر فصلوں کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) میں اضافہ کیا گیا ہے۔

Updated on 01-02-2021 at 01.45 PM

بجٹ میں پٹرول پر دواعشاریہ پانچ صفر اور ڈیزل پر چار روپئے فی لیٹر زرعی بنیادی ڈھانچہ اور ترقی سیس کی تجویز

ریلوے کو بحران سے نکالنے کیلئے ریکارڈ ایک لاکھ دس ہزار کروڑ روپے کی تجویز

بجٹ میں زرعی  شعبہ میں قرض کی حد بڑھانے کی تجویز

 

انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں ، بزرگ پنشنرز کو آئی ٹی آر نہیں بھرنا پڑے گا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں سات ٹیکسٹائل پارکس قائم کیے جائیں گے۔ یہ پی ایل آئی اسکیم میں اضافہ ہوگا۔ عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل پائے گا۔ یہ اسکیم 3 سالوں میں نافذ ہوگی۔

مشن پوشن 0.2 کا اعلان،پانچ سو شہروں میں کچرے کا انتظام کےلئے ’امرت شہر یوجنا ‘ کے تحت 2 87 لاکھ کروڑ روپے کی منظوری،فضائی آلودگی کے مسئلہ کا حل ہوگا،جل جیون مشن (شہری) کی ہوگی شروعات۔

لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو شیئر بازار میں زیر فہرست لانے کےلئے انیشیل پبلک ایشو لانے کی تجویز

اجولہ یوجنا‘ میں مزید ایک کروڑ کنبوں کو شامل کیا جائے گا.

میٹرو اور سٹی بس سروس کی توسیع پر ہوگا زور،روڈ ٹرانسپورٹ وزارت کےلئے 118101 کروڑ روپے کا اضافی التزام،بجٹ میں مغربی بنگال کےلئے 25000 کروڑ روپے کی لاگت سے 675 کلومیٹر کی قومی شاہراہ کی تعمیر کا اعلان۔

پندرہ ہزار سے زیادہ اسکولوں میں اصلاح کی تجویز

پردھان منتری آتم نربھر سو ستھ بھارت یوجنا ‘کا آغاز.

لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو شیئر بازار میں زیر فہرست لانے کےلئے انیشیل پبلک ایشو لانے کی تجویز.

بجٹ میں صحت،تحقیق اور انسانی وسائل پر زور

 

خود انحصار ہندوستان 130کروڑ لوگوں کی اقتصادی خوشحالی کی علامت ہے۔ سیتارمن

حکومت نے غریب کلیان یوجنا اور آترم نربھر پیکج کے ذریعہ غریب لوگوں تک وسائل پہنچائے۔ سیتارمن

 پچیس ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے کولکاتہ۔ سلی گوڑی روڈ کی تعمیروتوسیع

شہروں کی صاف صفائی کےلئے امرت شہر یوجنا۔میٹرو اور سٹی بس سروس کی توسیع پر ہوگا زور،روڈ ٹرانسپورٹ وزارت کےلئے 118101 کروڑ روپے کا اضافی التزام،بجٹ میں مغربی بنگال کےلئے 25000 کروڑ روپے کی لاگت سے 675کلومیٹر کی قومی شاہراہ کی تعمیر کا اعلان۔

 

Updated on 01-02-2021 at 12.45 PM

 

غیرمنظم یا انفارمل شعبے کے مزدوروں کی بہتری کے لئے وزیر خزانہ نے ایک پورٹل کو لانچ کرنے کی تجویز لوک سبھا میں پیش کی- پورٹل  میں گگ ورکرز اورتعمیراتی مزدوروں  سے متعلق معلومات اکٹھا کی جاے گی ۔ اس سے اپنے گھروں سے دور کام کرنے والے مزدوروں کے لئے صحت ، رہائش ، مہارت ، انشورینس کریڈٹ اور فوڈ اسکیموں کو وضع کرنے میں مدد ملے گی۔

 

Updated on 01-02-2021 at 12.20 PM

 

وزیر خزانہ نے اس سال ریلوے کے لئے 1,10,055 کروڑ روپے کی خطیررقم مختص کی ہے- وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ اسپیچ میں کہا کہ انڈین ریلوے نے سال 2030 تک قومی ریلوے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ 2030 تک ریلوے کے جدید نظام

کو تشکیل دینے کا منصوبہ ہے جس کے تحت ملک کی صنعت کے لئے لاجسٹک لاگت کو کم کرنا ہے تاکہ میک ان انڈیا منصوبے کو کامیاب بنایا جا سکے۔

Updated on 01-02-2021 at 11.56 AM

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج لوک سبھا میں سال 2021-22 کے لئے بجٹ تجاویز کو پڑھنا شروع کر دیا- کورونا سے کامیابی کے ساتھ  ابرنے کے بعد اب سب کی نظریں وزیر خزانہ پر مرکوز ہوگئیں  تھیں - وزیر خزانہ نے صحت کے شعبے کے لئے وزیراعظم  آتمنربھرسواستھ  بھارت یوجنا کا اعلان  کیا ہے- اس تجویز میں 64180  کروڑ روپے مختص کئے گۓ ہیں۔

نئی دہلی.بجٹ کی تیاری مکمل ہوچکی ہے۔اب سے کچھ ہی دیر میں کورونا وبا کے بعد پہلا بجٹ ملک کے سامنے پیش ہوگا ۔ملک کے عوام کی نظریں پارلیمنٹ پر ہیں۔ان اسکیموں پر ہیں جن کا حکومت اعلان کرے گی یا جن کی عوام کو امیدیں ہیں۔سب کی اپنی اپنی امیدیں ہیں ۔اب دیکھنا ہے کہ سب کو خوش کرنا حکومت کےلئے کتنا ممکن ہوگا؟ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتارمن پہلے ہی کچھ اشارے دے چکے ہیں کہ یکم فروری کو کس طرح کا عام بجٹ پیش کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آغاز سے ٹھیک پہلے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہےکہ یہ اس دہائی کا پہلا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں یہ شاید پہلا موقع ہے جب وزیر خزانہ نے 2020 میں چار پانچ بجٹ ایک علیحدہ پیکیج کے طور پر پیش کیا ، بجٹ نہیں۔ لہذا یہ بجٹ ان پچھلے 'چار بجٹ' کی سیریز میں بھی دیکھا جائے گا۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھی کہا ہے کہ یہ اس صدی کا تاریخی بجٹ ہوگا۔

ٹیکس سے راحت

 ٹیکس سے راحت پر حکومت کی پوری توجہ ہوگی تاکہ کورونا وبا کے سبب سست ہوئی معیشت کو تیزگام کیا جائے۔اس بجٹ میں ایک اندازے کے مطابق ملازمت والے افراد کو انکم ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ انکم ٹیکس کے سلیب میں تبدیلی  اور مختلف طبقات کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کرسکتی ہیں۔کسی حد تک ملازمت پیشہ افراد، تاجروں اور صنعتکاروں کو بھی ریلیف دے سکتی ہیں۔

صحت کے شعبے میں

 یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہیلتھ انشورنس پریمیم پر چھوٹ کی حد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے اور ہیلتھ اکنامک سروے 2020-21 کا کہنا ہے کہ اگر ہماری صحت کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جائے تو کورونا وائرس اور اس جیسی دوسری بیماریوں سے ہونے والی اموات کی تعداد میں مزید کمی لائی جاسکتی ہے۔

منریگامیں اضافہ

ماہرین کا خیال ہے کہ دیہی علاقوں میں روزگار بڑھانے کی ضرورت ہے اور اسے تکمیل تک پہنچانے کے لئے منریگا کا بجٹ بڑھایاجاسکتاہے۔ گذشتہ سال کے بجٹ میں وزیر خزانہ نے صحت کے لئے 67،484 کروڑ روپئے تجویز کیے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پہلی ششماہی کے بعد نظرثانی شدہ تخمینے میں اس رقم میں اضافہ ہوگا۔

کسانوں کوکیا ملے گا؟

صحت کے بعد جس شعبے میں زیادہ توجہ دی جاسکتی ہے وہ ہےزراعت۔ملک کی کئی ریاستوں کے ہزاروں کسان دو مہینوں سے زیادہ عرصہ سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے ہیں۔ ان کاشتکاروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کسانوں کی فصل ایم ایس پی سے کم پرنہ خریدی جائے۔اس کے لئے ایک قانون کی مانگ بھی اٹھ رہی ہے۔ حکومت قوانین کو واپس کرنے کے بجائے ان میں ترمیم کرنے کے لئے تیار ہے۔ لیکن کسان راضی نہیں ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حکومت، کسانوں کے بیچ اپنی امیج کوبہتر بنانے کے لئے زراعت کے شعبے کے میں متعدد اعلانات کرسکتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس بار زراعت کے بجٹ میں بھی پچھلے سال کے مقابلےاضافہ کیا جاسکتا ہے۔

کورونا ٹیکس؟

 انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی میں راحت کی خبروں کے ساتھ ساتھ یہ قیاس آرائی بھی جاری ہے کہ حکومت رواں سال ایجوکیشن سیس کی طرح کورونا سیس لگا سکتی ہے۔   کورونا سیس 2٪ تک ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ کارپوریٹ کے لئے عام لوگوں سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

تعلیمی بجٹ

کورونا کال میں جو طلبہ کا نقصان ہوا ہے،اس کی بھرپائی کے سلسلے میں بجٹ میں کچھ خاص ہوسکتاہے۔ تعلیمی بجٹ میں بھی 5 سے 7 یا 8 فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق وبا کے بعد تعلیم کو ٹیکنالوجی سے منسلک کرنے پر مزید توجہ دی جائے گی۔ اسی لئے بجٹ میں ہائبریڈ تھیم پر تعلیم کے لئے خصوصی انتظام ہوگا۔

ایسےمیں ، یہ توقع کی جارہی ہے کہ تعلیمی بجٹ میں 2021 کے سیشن سے اسکول اور کالج کے آغاز کے بعد ، روایتی کلاس روموں کے ساتھ آن لائن کلاس جاری رکھنے پر زور دیا جائے گا۔اس کے تحت خصوصی نصاب بھی تیار کیا جانا ہے۔ اس میں آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں کوشامل رکھاجاسکتاہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کلاس روم اور آن لائن دونوں نصاب پر مبنی کورس پڑھائے جائیں گے۔ اس کے لئے آن لائن لائبریری، لیب کو اسمارٹ کلاس روم میں تبدیل کرنا ہوگا۔اس کے علاوہ اساتذہ کو ٹکنالوجی سے منسلک کرنے کے لئے خصوصی تربیتی مہم بھی شروع کی جاسکتی ہے۔ طلباء کو اسکولوں سے ہی ملازمت وغیرہ سے منسلک کرنے کے لئے ، مہارت کی ترقی کی تربیت  اورانٹرنشپ وغیرہ جیسے نئے کورسز کی بات ہوسکتی ہے۔توقع ہے کہ تحقیق ، جدت اور اسٹارٹ اپس کے بجٹ میں بھی اضافہ ہوگا۔ در حقیقت ، نیشنل ایجوکیشن ٹکنالوجی فورم اور نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن سیشن 2021 سے نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت کام کرنا شروع کریں گی۔ اس پر عمل درآمد کے لئےتعلیمی اداروں میں سیٹ اپ کرنا ہوگا۔

پنچایت بھی تعلیمی مہم میں

نئی ایجوکیشن پالیسی 2020 میں آٹھویں اور دسویں جماعت تک کے سرکاری اسکولوں کو اپ گریڈ کرکے بارہویں کلاس تک جانا ہے۔ ہر کلاس کو ٹی وی چینل اسکیم سے جوڑنے پر زرودیا جائے گا اور گاؤوں کی پنچایت کو بھی تعلیمی مہم میں شامل کیاجاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ، دوپہر کے کھانے کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں میں ناشتہ شامل کرنے کا بھی اعلان ہوسکتاہے۔

اقلیتوں کے لئے؟

’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘مودی سرکارکا نعرہ ہے۔ اس لحاظ سے اقلیت اور اکثریت کا فرق بے معنی ہے۔حالانکہ صدر جمہوریہ نے اپنے خطبے میں کہا تھا کہحکومت کی مختلف اسکالرشپ اسکیموں سے 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد طلباء مستفید ہو رہے ہیں۔ ان میں شیڈول کلاس ، پسماندہ طبقے ، قبائلی اور اقلیتی طبقات کے طلبا شامل ہیں۔ انھوں نے وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلنے والے ہنرہاٹ کی بھی بات کی تھی جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملاہے۔سال گزشتہ مرکزی سرکار نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں اضافہ کیا تھا اور اس بار بھی اضافے کی امید ہے۔