آزادی کے بعد کے دور میں خواتین کی اختیار دہی موضوع پر ویبینار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-09-2021
آزادی کے بعد کے دور میں خواتین کی اختیار دہی موضوع پر ویبینار
آزادی کے بعد کے دور میں خواتین کی اختیار دہی موضوع پر ویبینار

 

 

 آواز دی وائس، علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بیگم سلطان جہاں ہال کی جانب سے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت ’آزادی کے بعد خواتین کی اختیار دہی: طلبہ کا نقطہ نظر‘ موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں طلبہ کے ساتھ ہی مختلف مہمانوں نے اظہار خیال کیا اور ہندستانی خواتین کی قابل ذکر ہمہ جہت کامیابیوں پر گفتگو کی۔

ویبینار کی مہمان خصوصی پروفیسر فرزانہ مہدی (وائس چانسلر، اِرا یونیورسٹی، لکھنؤ) نے تعلیم کی اہمیت اور خواتین کی اخلاقی ذمہ داریوں پر گفتگو کرتے ہوئے ان کے فرائض اور ان کی مرضی و آزادی کے درمیان توازن قائم کرنے پر زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ خواتین کو ہمیشہ قربانی اور اطاعت کی علامت نہیں ہونا چاہئے۔

انہیں اپنی امنگوں، عزائم اور ضروریات کو ترجیح دینے کی پوری آزادی ملنی چاہئے۔

پروگرام کو موڈریٹ کرتے ہوئے پروفیسر تمکین خان (شعبہ زچگی و امراض نسواں) نے آزادی کے بعد سے خواتین کو بااختیار بنانے اور عام خواتین کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مزید اصلاحات لانے کی ضرورت بیان کی۔

انھوں نے کہا کہ معاشرے تبھی ترقی کرتے ہیں جب خواتین کو غیر جانبدارانہ طریقہ سے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔

خواتین سے صرف قربانیوں کی توقع نہیں کی جانی چاہئے اور مرد اور خاتون کے درمیان ہمدردانہ، صحت مند اور ہم آہنگ تعلقات استوار کرنا ضروری ہے۔

کمیونٹی میڈیسن کی استاد اور بیگم سلطان ہال کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر سائرہ مہناز نے کہا کہ جب تک خواتین کے حالات بہتر نہیں ہوتے دنیا کی فلاح و بہبود کا تصور مکمل نہیں ہوسکتا۔

خواتین کو درپیش مختلف چیلنجوں اور ان کے بااختیار بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر سائرہ مہناز نے کہا کہ خواتین کو اپنی سرگرمیوں، مادی اثاثوں، دانشورانہ وسائل اور یہاں تک کہ نظریات پر مکمل کنٹرول ہونا چاہئے۔

انہوں نے خطبہ استقبالیہ بھی پیش کیا۔

ڈاکٹر شائنا سیف (سوشل ورک شعبہ) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بیگم سلطان جہاں اے ایم یو کی پہلی چانسلر اور ہندستان کی کسی یونیورسٹی کی پہلی خاتون چانسلر تھیں۔

انھوں نے خواتین کی تعلیم اور ان کی بہتری پر خصوصی توجہ دی۔ ڈاکٹر شائنا نے کہا کہ بیگم سلطان جہاں کی حکومت میں تعلیم و ترقی اور خواتین کے لئے صحت اصلاحات کو خاص مقام عطا کیا گیا۔

انہوں نے چالیس کتابیں تصنیف کیں اور بنیادی ڈھانچہ، فن تعمیر، آرٹس اور تعلیم کے میدان میں ایسے وقت میں بہت پیش رفت کی جب خواتین کافی حد تک محروم تھیں۔

بی اے ایل ایل بی کی طالبات، شفا قریشی، ثمرہ ہاشمی اور ثانیہ اختر نے تاریخ میں خواتین کے کردار اور خدمات اور ان کے سیاسی و سماجی تفویض اختیارات کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ ہندوستانی معاشرے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہاکہ تفویض اختیارات خواتین کا لازمی حق ہے۔ انہیں معاشرے، معیشت، تعلیم اور سیاست میں اپنا کردار نبھانے کے لئے مناسب حقوق ملنے چاہئیں۔

ویبینار کے اختتام پر ڈاکٹر نازیہ تبسم نے اظہار تشکر کیا۔ آن لائن پروگرام میں بیگم سلطان جہاں ہال کی طالبات، اساتذہ اور سبھی وارڈنوں نے شرکت کی۔