ملک کی سالمیت کے لیے مذہب سے اوپر اٹھ کر ووٹ دیں: اندریش کمار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 12-02-2022
ملک کی سالمیت کے لیے مذہب سے اوپر اٹھ کر ووٹ دیں: اندریش کمار
ملک کی سالمیت کے لیے مذہب سے اوپر اٹھ کر ووٹ دیں: اندریش کمار

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں انتخابات کے پیش نظر آر ایس ایس کے ایگزیکٹو ممبر اندریش کمار کی قیادت میں مسلم راشٹریہ منچ، بھارتیہ کرسچن منچ، ہمالیہ پریوار، انڈو تبت سہیوگ منچ اور راشٹریہ سورکھشا جاگرن منچ نے مشترکہ طور پر ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کیا۔ عوامی آگاہی مہم، ووٹنگ مہم چلائی گئی۔ اس دوران ان پانچوں فورموں کی 25 ٹیموں نے پانچ ریاستوں میں 75 مقامات پر ووٹروں کو آگاہ کیا۔

  اس دوران انٹلیکچوئل سیل، ایجوکیشن سیل، یوتھ سیل، مولانا سیل، مدرسہ سیل، ملنگ سیل، ماحولیات سیل، سروس سیل اور وومن سیل کی ٹیموں نے دانشوروں، مفتیوں، ائمہ، علماء، مدارس، نوجوانوں، تاجروں، ڈاکٹروں، انجینئروں، طالب علموں اور حکومت کی کامیابیوں کو خواتین کے سامنے رکھا اور بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔

سنگھ لیڈر نے کانگریس، سماج وادی پارٹی، عام آدمی پارٹی، اویسی، محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور حمید انصاری پر تنقید کی، مودی اور بی جے پی حکومت کی تعریف کی اور حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ جہاں ملک کا وزیراعظم محفوظ نہیں، جہاں پرچم کی توہین ہو، وہاں کی حکومت ملک پر دھبہ کے برابر ہے۔ انہوں نے تبدیلی مذہب اور حجاب کے تنازع پر بھی اپنی رائے کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی مخالفت کی جانی چاہئے۔

مفاد عامہ کی حکومت

پانچوں تنظیموں کے چیف سرپرست اندریش کمار نے سب سے پہلے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں، سماج کے روشن خیال طبقوں سمیت اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کیا۔ انہوں نے تمام مذاہب کے ماننے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہب، ذات پات، برادری سے اوپر اٹھ کر عوامی مفاد کی حکومت کے لیے ووٹ دیں۔

انہوں نے کہا کہ کمزور نہیں ایک مضبوط حکومت کی تشکیل میں اپنا ووٹ دیں۔  اندریش کمار نے مرکزی اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملک اور سماج کے مفاد میں بہت سے کام کیے ہیں۔اس کا براہ راست فائدہ تمام مذاہب کے لوگوں کو پہنچا ہے۔

اندریش کمار نے کہا کہ اوپر والا ایک ہے۔خواہ آپ اسے گاڈ یا اللہ کہیں، یا اسے گرو یا بھگوان یا پرماتما کہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرےکا احترام کرتے ہوئے ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہیے۔

awazthevoice

راشٹریہ مسلم منچ کے سربراہ اندریش کمار خطاب کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کی روایات مختلف ہیں مگر ہمارے ملک کے رسم و رواج ایک جیسے ہیں۔ ہمارے یہاں شادی کے موقع پردلہن کو سرخ جوڑا پہنایا جاتا ہے۔ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ ہم سب کا ڈی این اے ایک جیسا ہے۔

اندریش کمار نے کہا کہ چین نے دنیا میں کورونا پھیلایا اور جب کہ ہندوستان نے دنیا کو کورونا سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں عالمی سطح پر سب کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اپنے ملک کی بنائی ہوئی ویکسین پوری دنیا میں بھیج کر لوگوں کی جان بچائی۔ اس کے علاوہ ہندوستان کھانے پینے کی اشیاء بھی بھیجیں۔

اکھلیش یادو، کجریوال اور اویسی پر تنقید

اندریش کمار نے کجریوال اور اکھلیش یادو کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کل چین یا امریکہ اپنی پارٹی کھڑی کرکے کہیں کہ بجلی، پانی اور راشن مفت دینے کا دعویٰ کریں توکیا آپ ہندوستان میں چینی حکومت بننے دیں گے؟ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں ہو پائےگا کہ ملک کے نام پر لڑنے والی پارٹی کو غیر ملکی قوتیں چلا رہی ہیں۔ ایسی حکومت ملک کے لیے یقینی طور پر تباہ کن ثابت ہوں گی۔

اندریش کمار نے اپیل کی کہ ملک کو مذہب، ذات پات اور برادری کی بنیاد پر تقسیم نہ کیا جائے۔ اویسی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کچھ لیڈر کہتے ہیں کہ 15 منٹ کے لیے پولس ہٹا دیجئے پھر دیکھئے کیا ہم کیا کرتے ہیں۔ کوئی اس طرح ترنگے کی توہین کرتا ہے۔ کیا ایسے تباہ کن اور ملک دشمن عناصر کے سامنے جھک جایا جائے؟ ان کی مخالفت نہ کریں؟

لوٹس لائیے، لٹیرے کونہیں

سنگھ لیڈر نے راجیو گاندھی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک بار ملک کے ایک وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر وہ مرکز سے ایک روپیہ بھیجتے ہیں تو وہ سکہ جب تک اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے 15 پیسے رہ جاتا ہے۔ یعنی انہوں نے اس بات کا کھلا اعتراف کیا تھا کہ ان کے دور حکومت میں کرپشن ہے۔

اندریش کمار نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات کے وقت اقلیتوں کو یہ خوف دکھاتی ہیں کہ اگر آر ایس ایس اور بی جے پی کی حکومت آئی تو یہ ان کے لیے خطرناک ہوگا اور انہیں ملک سے نکال باہر کیا جائے گا۔

awazthevoice

ووٹرس بیداری مہم سے اندریش کمار کا خطاب

ایسی لایعنی باتیوں کے درمیان اب مسلمانوں اور اقلیتی برادری کو سوچنا چاہیے کہ جو سیاسی جماعتیں مسلمانوں کی سچی ساتھی ہونے کا دعویٰ کرتی تھیں، جب وہ برسراقتدار تھیں، انہوں نے مسلمانوں کو کیا دیا؟ اور انہیں جن پارٹیوں کا خوف دلایا جا رہا ہے، انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں کیا کیا بُرا کیا ؟

اس کے برعکس بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت چاہے وہ مرکز میں ہو یا ریاست میں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ مسلماںوں کو ہی ملا ہے۔ اس لیے اب مسلمانوں کو ہی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کے ساتھ دیں گے، کیا وہ بی جے پی کو ووٹ دیں گے یا سماج دشمن عناصر کی حکومت بنائیں گے۔

محبوبہ، عبداللہ، حامد ملک چھوڑ دیں

اندریش کمار نے یہ بھی کہا کہ قوم کے مفاد میں ایک ہندوستان ،ایک آئین، ایک جھنڈے کو ترجیح دیتے ہوئے ہم نے کشمیر سے 370 اور 35 اے کو ہٹا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان بدل رہا ہے اور یہ ملک تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ایسے میں آپ کو خوشی اور فخر کے ساتھ بی جے پی کی حکومت کو قبول کرنا چاہیے۔ بی جے پی کی قیادت میں ملک ہر طرف ترقی کر رہا ہے۔

سنگھ لیڈر محبوبہ مفتی کا نام لیتے ہوئے فاروق عبداللہ خاندان، حامد انصاری نے کہا کہ اس ملک میں جس کا دم گھٹ رہا ہے وہ غیر ملکی ہے۔ وہ ملک چھوڑ سکتے ہیں۔ اس کے لیے حکومت کو بدنام کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 140 کروڑ لوگ آزادی اور عزت کا سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے پڑوسی ملک پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک کو اسلام کے نام پر الگ کیا گیا تھا، آج وہاں دیکھ لیں، کیا حال ہے۔ وہاں مسلمان ہی مسلمانوں کو مار رہا ہے۔ پاکستان میں مسجد میں نماز پڑھنا بھی اب محفوظ نہیں کہ پتا نہیں کون کب بم دھماکہ کردے۔ ایسا لگ رہا کہ پاکستان کے ٹکرے ٹکرے ہو جائیں گے۔

حجاب کا تنازعہ

اندریش کمار نے کرناٹک حجاب تنازعہ پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم راشٹریہ منچ کسی بھی ایسی چیز کی حمایت نہیں کرتا جہاں فرقہ پرستی کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ نقاب اور پردے کی ہر مذہب اور معاشرے میں الگ الگ اہمیت ہے لیکن اس کا تعلق اسکول، کالج، تعلیمی ادارے، صنعتی یا کاروباری شعبے سے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ بنیاد پرست لڑکیوں کا غلط استعمال کر کے اس طرح کے تنازعات کو جنم دے رہے ہیں اور سماجی ہم آہنگی اور امن کی فضا کو خراب کر رہے ہیں۔ یہ بہت افسوس ناک صورت حال ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ اس قسم کی تعصب کی سخت مذمت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسلم راشٹریہ منچ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ اس طرح بیٹی یا لڑکیوں کا غلط استعمال کرکے تعصب پھیلانے کی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

پانچ منچ 25 ٹیم

اندریش کمار کے خطاب کے بعد پانچ منچ کی ٹیموں نے یوپی، اتراکھنڈ، گوا، پنجاب اور منی پور کے مختلف اضلاع میں عوامی بیداری مہم چلائی۔

اس موقع پر راشٹریہ مسلم منچ کے رکن و میڈیا انچارج شاہد سعید نے کہا کہ جن لوگوں نے اس مہم کی قیادت کی ان میں قومی کنوینر، کنوینر، جنرل سیکرٹری، سیکرٹری، ایگزیکٹو ممبر، انچارج اور مختلف سیلز کے عہدیداران شامل ہیں۔

جس میں خاص طورپر گولک بہاری، محمد افضل، پنکج گوئل، رویندر گپتا، بھوپیندر کنسل، ویراگ پاچ پور، اجے کمار مال، ایس کے مال، جنرل آر این سنگھ، پرویش کھنہ، ریشما سنگھ، ماجد تالی کوٹی، گریش جوئیل، بلال الرحمان، راجہ حسین رضوی، محمد اختر، خورشید رزاق، مظہر خان، تشار کانت، راجہ ٹھاکر رئیس، شالینی علی، شہناز افضل، ریشمہ حسین، نکہت پروین، محمد بدرالدین، عقیل احمد خان، پرتاپ پلا، فاروق خان، عمران چوہدری، محمد صابرین،شیواجی سرکار، راجیش مہاجن، ارون کمار، راجیش لامبا، نیلیش دت، عظیم الحق صدیقی، ارشد اقبال سمیت 500 سے زائد کارکنان نے اس مہم کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پانچ ریاستوں میں انتخابی بحث

شاہد سعید نے کہا کہ سنگھ کے رہنماؤں نے چنڈی گڑھ میں بڑی تعداد میں لوگوں سے براہ راست بات چیت کی تھی اور پانچ ریاستوں میں مختلف مقامات پر موجود لوگوں تک ان کی تقریروں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پہنچایا گیا تھا۔

awazthevoice

اندریش کمار

میڈیا انچارج شاہد سعید نے بتایا کہ اس کے بعد ایک بار پھر ان مقامات پر منچ کے عہدیداروں اور کارکنوں نے اپنی پوری طاقت لگاتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ مذہب و مسلک سے بالاتر ہو کر ایک مضبوط حکومت منتخب کرنے کے لیے ووٹ دیں۔ اس دوران مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے کاموں کا حساب کتاب پیش کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو ووٹ دینے کی اپیل کی گئی۔

منچ کے اراکین نے کہا کہ آزادی کے بعد سے کانگریس اور نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے دور حکومت میں 35 ہزار سے زیادہ فسادات ہوئے ہیں۔ اگر اتر پردیش کی پچھلی اکھلیش حکومت کو دیکھا جائے تو ان کے دور اقتدار میں 117 فسادات ہوئے تھے۔

جب کہ یوگی کی حکومت میں کہیں بھی فساد نہیں ہوا۔ منچ کے اراکین نے بتایا کہ ثابت قدمی کے ساتھ ایک مضبوط حکومت ہی ایسا کر سکتی ہے۔

سب کا ساتھ ، سب کا وشواس

میڈیا انچارج شاہد سعید نے کہا کہ منچ کے اراکین نے حکومت کے کام کی تعریف کی اور بتایا کہ آج مدرسہ زمانے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یہاں دینی ،مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچے دنیاوی اور تکنیکی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ اب ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کروانا آسان ہو گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کو بھی زیادہ بااثربنایا گیا ہے۔ نوجوانوں اور خواتین کو خود انحصار کام سے جوڑنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ پڑھے لکھے بے روزگاروں کو با آسانی قرضے دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ کسانوں اور محنت کش طبقے کے لیے مختلف موثر اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم خواتین کو تین طلاق سے آزادی مل گئی ہے، جس نے تقریباً 80 ملین خواتین کو عزت کے ساتھ جینے کا حق دیا ہے۔ گاؤں کے اندر گھر گھربیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا، جن دھن یوجنا، اجولا یوجنا، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم، خود روزگار اسکیم جیسی اسکیموں سے سماج کے ہر طبقے اور ہر مذہب کے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

اس موقع پر یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ تعصب اور نفرت کا سودا کرنے والوں کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ ہندو مسلمان ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔

ایجنڈا 14 فروری

شاہد سعید نے کہا کہ 14 فروری کو مغربی اتر پردیش کے 9 اضلاع سہارنپور، بجنور، امروہہ، سنبھل، مرادآباد، رام پور، بریلی، بدایوں اور شاہجہاں پور کی 55 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ اتراکھنڈ کی تمام 70 اور گوا کی 40 سیٹوں کے لیے پولنگ 14 فروری کو ہوگی۔ لہذا، اتراکھنڈ میں اقلیتی اکثریتی اسمبلی سیٹوں ہریدوار، ادھم سنگھ نگر اور دہرادون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بیداری پروگرام منعقد کیے گئے۔

جب کہ گوا میں، جن جاگرن مہم جنوبی اور شمالی گوا پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے چلائی گئی۔ گوا میں 25 فیصد عیسائی اور 8 فیصد مسلم ووٹ ہیں۔ جب کہ اتراکھنڈ میں 22 سیٹوں کی قسمت کا فیصلہ مسلم ووٹوں سے طے ہوتا ہے۔ منی پور میں دو مرحلوں میں 27 فروری اور 3 مارچ کو انتخابات ہوں گے۔ اتر پردیش قانون ساز اسمبلی کی مدت 14 مئی کو ختم ہو رہی ہے، جب کہ اتراکھنڈ اور پنجاب اسمبلی کی مدت 23 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔ گوا قانون ساز اسمبلی کی مدت 15 مارچ اور منی پور قانون ساز اسمبلی کی مدت 19 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔