گیا: شاہجہاں اور نیئر بنے آکسیجن مین

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-05-2021
گیا ضلع کے کچھ مخلص نوجوان مسلمان آکسیجن سلنڈر مفت مہیا کرکے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئے ہیں
گیا ضلع کے کچھ مخلص نوجوان مسلمان آکسیجن سلنڈر مفت مہیا کرکے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئے ہیں

 

 

 گیا 

کوو ڈ 19 کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ سے ملک کو غیر معمولی صحت کے بحران کا سامنا ہے ۔ ایسے نازک حالت میں بہار کے گیا ضلع کے کچھ مخلص نوجوان مسلمان آکسیجن سلنڈر مفت مہیا کرکے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئے ہیں۔

مقامی تاجر شاہجہان خان اور ایک سیاسی کارکن نیئر احمد ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے کووڈ کے مریضوں کو ایک ہزار کے قریب سلنڈر فراہم کیے ہیں۔ شاہجہان اور نیئر نے گیا میں دو الگ الگ بینرز کے تحت اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ جہاں شاہجہاں نے یوتھ کمیٹی علی گنج کے بینر تلے آکسیجن سلنڈر مہیا کرایے ، وہیں نئیر نے باری روڈ ویلفیئر کمیٹی کے تحت اپنی خدمات انجام دیں۔ ان دونوں کمیٹیوں کے نوجوان رضاکاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے رمضان کے اس مہینے میں روزہ رکھتے ہوئے اپنی خدمات جاری رکھیں ۔

شاہجہاں کا کہنا ہے کہ اسی مقصد کے لئے انہوں نے یوتھ کمیٹی علی گنج کی تشکیل کی ہے۔ گروپ کے ممبر آپس میں سے رقم اکٹھا کرکے آکسیجن سلنڈروں کی قیمت برداشت کررہے ہیں۔ وہ سلنڈر کو مریضوں کے گھر کی دہلیز تک پہنچاتے ہیں۔ کچھ ہی دنوں میں ان کی خدمت اتنی مشہور ہوگئی کہ انہیں آکسیجن سلنڈروں کے لئے روزانہ 600 تک کالیں آنے لگیں ۔

ایک ہفتہ قبل مقامی انتظامیہ کی جانب سے نجی اداروں کو آکسیجن کی فروخت پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد ان کی خدمات اچانک رک گئیں ۔ شاہجہان نے مزید کہا کہ ،جب ہم سلنڈروں کو دوبارہ بھرنے کے لئے گئے تو دکاندار نے ضلعی مجسٹریٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کردیا۔ ہم کوو ڈ مریضوں کو چوبیس گھنٹے سلنڈر مہیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ابھی بھی سلنڈروں کے لئے درخواستیں آرہی ہیں۔

باری روڈ ویلفیئر کمیٹی کو بھی اپنی سروس معطل کرنی پڑی۔ اس کے کنوینر نیئر احمد جو گیا نگر نگم کے وارڈ کونسلر بھی ہیں ، نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے آکسیجن مہیا کرکے 500 لوگوں کی مدد کی ہے ۔ مقامی انتظامیہ کی طرف سے آکسیجن کی دستیابی پر پابندی لگانے کے بعد نیئر نے سوشل میڈیا پر اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے اپنے فیس بک پیج کے ذریعہ گیا کے ضلعی مجسٹریٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حکم پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ عوام کی طرف سے ہونے والے رضاکارانہ اقدام کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہئے۔

نیئر مزید کہتے ہیں کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں آکسیجن کو ترجیح دی جارہی ہے۔ کووڈ ۔19 مثبت رپورٹ اور آدھار کارڈ کی بنیاد پر عام لوگوں کو آکسیجن حاصل کرنے کے لئے ایک ٹوکن دیا جاتا ہے ۔ میں ضلعی انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ باری روڈ ویلفیئر کمیٹی کو آکسیجن کی ری فلنگ کی اجازت دی جائے۔ ہم ضرورت مندوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور انہیں آکسیجن سلنڈر فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

امدادی کام میں شامل نیئر کے ایک ساتھی بدر الاختر نے کہا کہ روزہ رکھنے کے باوجود ان کے نوجوان رضاکار کافی پرجوش ہیں۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ اس طرح وہ روزے کے مقصد کو پورا کرنے کے قابل ہو رہے ہیں جو دوسروں کے دکھ اور تکالیف کو سمجھنے اور اسی کے مطابق ان کی مدد کرنے کے لئے ہے۔ ہم الله کے پیغام کی ہی اتباع کر رہے ہیں۔