یو پی ایس سی: کشمیر کے وسیم اور اقبال بنے مثال

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
 وسیم احمد بھٹ اور اقبال احم ڈار
وسیم احمد بھٹ اور اقبال احم ڈار

 

 

احسان فاضلی، سری نگر

یو پی ایس سی 2020 کے امتحانات میں اس بارجموں و کشمیر کے کامیاب طلبا کی تعداد سب سے کم رہی ہے۔جب کہ سن 2009-2010 میں جموں و کشمیر کے شاہ فیصل یو پی ایس سی کو پہلا رینک ملا تھا، اس کے بعد اس علاقے کے نوجوانوں میں سول سروسیز میں جانے کا رجحان بڑھا ہے۔

گذشتہ تین دہائیوں سے وادی کشمیر میں جاری جارحیت کے سبب وہاں کے طلبا بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، تاہم شاہ فیصل کے بعد ان طلبا کے رجحانات میں تبدیلی آئی ہے۔

رواں برس جموں و کشمیرکے ضلع اننت ناگ کے بلاک دارو شاہ آباد کے گاوں برگہم سے تعلق رکھنے والے وسیم احمد بھٹ کو یو پی ایس سی میں 225 واں رینک ملا ہے۔

ان کی عمر میں محض 23 برس ہے اور پہلی دفعہ میں ہی وہ کامیاب ہوئے ہیں۔

انھوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ انہیں یہ کامیابی کڑی محنت اور اہل خانہ کے بھرپور تعاون کے سبب ملی ہے۔

خیال رہے کہ وسیم احمد بھٹ نے این آئی ٹی سری نگر سے سول اینجینئرنگ کا کورس کیا ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ کامیابی کی پہلی اورآخری شرط کڑی محنت ہے، جس کے بغیر کوئی کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔

اس کےعلاوہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس ضمن میں درست رہنمائی بھی بہت ضروری ہے، ورنہ لوگوں کا ذہن ادھر ادھر بھٹک جاتا ہے۔ کیوں کہ یوپی ایس سی کا امتحان مختلف مراحل میں ہوتا ہے، اس لیے صحیح سمت معلوم ہونا ضروری ہے۔

وسیم کہتے ہیں کہ صحیح سمت معلوم نہ ہونے کے سبب لوگوں کو بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے بعد وسیم 2019 میں قومی دارالحکومت نئی دہلی چلے گئے مگر کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے سبب انہیں مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؛کیوں کہ انہیں بروقت درست رہنمائی نہیں مل پائی تھی۔

انھوں نے یوپی ایس سی کے لیے انتھروپولوجی(Anthropology ) کو منتخب کیا۔کیوں کہ اس مضمون سے انہیں دلچسپی تھی۔

وسیم نے بتایا کہ ان کے والد محکمہ زراعت سے وابستہ ہیں اور ان کے اہل خانہ یہ چاہتے تھے کہ وہ سول سرویسز میں جائیں۔

وسیم کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں جب کہ ان کی دو بہنیں ان سے چھوٹی ہیں اور ان کی تعلیم ابھی جاری ہے۔

وسیم یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں اپنے دیگر دوستوں اور جاننے والوں کو دیکھ کر یہ شوق پیدا ہوا کہ وہ بھی سول سرویسزمیں جائیں۔۔

 وسیم احمد بھٹ کہتے ہیں کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ پہلے منصوبہ بنائیں پھر اس پر کڑی محنت کریں۔ یوپی ایس سی کا امتحان ایک مشکل امتحان ہے، کوئی بھی ایک بار کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوپاتا ہے، اس کے لیے دو تین بار کوششیں کرنی پڑتی ہے۔ جبھی کامیابی قدم چومتی ہے۔

وسیم احمد بھٹ کے علاوہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ہندواڑہ سے اقبال رسول ڈار بھی کامیاب ہوئے ہیں، انہیں یو پی ایس سی میں 611 واں رینک ملا ہے۔ ان کی عمر 28 برس ہے اور وہ بھی اتفاق سے سول انجینیئر ہیں۔ اگرچہ انھوں نے پالیٹیکل سائنس میں بھی ایم اے کیا ہے۔

اقبال رسول ڈار گذشتہ تین چار سالوں سے یو پی ایس کے امتحان کو پاس کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اس سال انہیں کامیابی ملی ہے۔

اقبال احمد ڈار کے والد غلام رسول ڈار بھی سرکاری عہدے دار تھے، اب وہ سبکدوش ہو چکے ہیں۔ 

اقبال احم ڈار کہتے ہیں کہ کبھی کبھی وہ پریشان ہوجایا کرتے تھے، تاہم وہ کڑی محنت کرتے رہے اور پھر کامیاب ہوئے۔

خیال رہے کہ انہوں نے نئی دہلی میں ایک کوچنگ کی اور رواں برس وہ کامیاب ہوئے۔ ان کی کامیابی سے اہل خانہ اور علاقے میں خوشی کا ماحول ہے۔