یوپی اسمبلی الیکشن:چھٹے مرحلے کی تیاریاں مکمل، ووٹنگ کل

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 02-03-2022
یوپی اسمبلی الیکشن:چھٹے مرحلے کی تیاریاں مکمل، ووٹنگ کل
یوپی اسمبلی الیکشن:چھٹے مرحلے کی تیاریاں مکمل، ووٹنگ کل

 

 

لکھنؤ:اترپردیش میں چھٹے مرحلے کے تحت پوروانچل خطے کی 10اضلاع کی 57سیٹوں پر ووٹنگ کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جمعرات کو صبح 7تا شام 6بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے

پرامن و غیرجانبدارانہ الیکشن کے انعقاد کے لئے کمیشن نے سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے ہیں جن اضلاع میں کل ووٹ ڈالے جائیں گے

ان میں امبیڈکر نگر، بلرامپور، سدھارتھ نگر، بستی، سنت کبیر نگر، مہاراج گنج، گورکھ پور، کشی نگر، دیوریا او ربلیا شامل ہیں۔

چیف الیکشن افسر اجئے کمار شکلا نے بتایا کہ اس مرحلے میں 2.14کروڑ رائے دہندگان بشمول 1.15کروڑمرد اور ایک کروڑ خاتون 676امیدواروں کے انتخابی قسمت کو ای وی ایم میں قید کریں گے۔اس مرحلے میں 66خاتون امیدوار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرحلے میں رائے دہندگان 13936پولنگ مراکز کے 25326پولنگ بوتھوں پر اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کرسکیں گے۔

وہیں اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(نظم ونسق)پرشانت کمار نے کہا مجموعی طور سے نو اسمبلی حلقے بشمول گورکھپور صدر، بانسی، اٹوہ، ڈومریا گنج، بلیا صدر، پھیپھنا، بیریا، سکندر پور اور بانسڈیہہ کو حساس اسمبلی حلقوں کے زمرے میں رکھا گیا ہے

اسی طرح سے اس مرحلے میں 824مزرعے اور بستیاں ایسی نشانزدی کی گئی ہیں جہاں پرناخشگوار واقعات پیش آسکتے ہیں وہیں 2962پولنگ بوتھ کو کافی حساس زمرے میں رکھا گیا ہے۔

کمار نے کہا کہ اس مرحلے میں 109پنک بوتھ بنائے گئے ہیں جہاں پر 19خاتون انسپکٹر یا سب انسپکٹر اور 259کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل تعینات کئے گئے ہیں۔وہیں سنٹرل فورسز کی 797.94کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں جبکہ یوپی پولیس کے 6783انسپکٹر اور سب انسپکٹر،57550کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل کے ساتھ17.1کمپنیاں پی اے سی، 46236ہوم گارڈ،1627پی آرڈ جوان اور 15004چوکیدار الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کئے گئے ہیں۔

سابقہ مراحل میں مین اپوزیشن بالخصوص سماج وادی پارٹی (ایس پی) سے سخت چیلنجز کا سامناکرنے کے بعد حکمراں جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) کو امید ہے کہ پوروانچل خطے میں اسے اپنے حریف پر سبقت حاصل ہوگی۔آخری تین مراحل میں اپنی سبقت کو قائم رکھنے کے لئے بی جے پی نے اس مرحلے میں سخت انتخابی مہم چلائی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی،وفاقی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا،وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی اور اس کی اتحاد اپنا دل و نشاد پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں متعدد ریلیوں سے خطاب کیا۔ وہیں سماج وادی پارٹی(ایس پی)صدر اکھلیش یادو، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے بھی اپنے امیدواروں کی حمایت میں عوامی ریلیوں سے خطاب کیا۔

یہ مرحلہ سابقہ مرحلے سے زیادہ دلچسپ ہے۔اسی مرحلے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بذات خود گورکھپور صدر سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ وہ پہلی بار اسمبلی انتخاب لڑرہے ہیں۔ ایس پی نے سابق بی جے پی ریاستی صدراوپیندر شکلا کی بیوی شبھابتی شکلا کو انتخابی میدان میں اتار کر مقابلے کو کافی دلچسپ بنادیا ہے۔

وہیں آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد بھی یوگی کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں۔ اس مرحلے میں یوگی کے 6وزراء کا قار داؤ پر ہے۔وزیر زراعت سوریہ پرتاپ شاہی ضلع کشی نگر کی پتھر دیوا سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔انہیں سابق وزیر و ایس پی امیدوار برہما شنکر ترپاٹھی سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

اسی طرح سے وزیر صحت جئے پرتاپ سنگھ کو ضلع سدھارتھ نگر کی بانسی اسمبلی سیٹ سے ایس پی امیدوار نوین و بی ایس پی کے ہری شنکر سے چیلنج درپیش ہے۔ وزیر تعلیم(آزادانہ انچارج) ستیش چندر دیویدی ضلع سدھاتھ نگر کی اٹوہ سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں جہاں سے انہیں سابق اسمبلی اسپیکر و ایس پی لیڈر ماتا پرساد پانڈے سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

وہیں مملکتی وزراء میں سے اننت سوروپ شکلا بلیا کی بیریا سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں جبکہ جئے پرکاش نشاد دیوریا کی رودر پور سیٹ سے قسمت آزما رہے ہیں۔انہیں کانگریس کے سابق ایم ایل اے و قومی ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ سے سخت چیلنج مل رہا ہے۔وہیں شری رام چوہان کھجنی اسمبلی حلقے سے اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔

اس مرحلے میں رائے دہندگان الیکشن سے عین قبل بی جے پی کو خیر آباد کہہ کر ایس پی میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق کابینی وزیر سوامی پرساد موریہ کے بھی انتخابی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔سوامی پرساد موریہ ضلع کشی نگر کی اپنی روایتی سیٹ پڈرونہ چھوڑ کر فاضل نگر سے قسمت آزمارہے ہیں۔ سابقہ مرحلے کی طرح یہ مرحلے بھی کانگریس کی وقار کی لڑائی ہے۔

اس کے ریاستی صدر اجئے کمار للو ضلع کشی نگر کے تمکوہی راج اسمبلی حلقے سے انتخابی میدان میں ہیں۔جبکہ دیگر معروف چہروں میں گینگسٹر سے مافیا بنے ہری شنکر تیواری کے بیٹے ونئے شنکر تیواری گورکھپور کی چلو پار سیٹ سے ایس پی کی ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔وہ بی ایس پی چھوڑ کر ایس پی میں شامل ہوئے ہیں۔

بی جے پی کے نائب ریاستی صدر دیا شنکر سنگھ بلیا کی صدر سیٹ سے سابق وزیر و ایس پی امیدوار ناراد رائے کے سامنے تال ٹھونک رہے ہیں۔قتل کے پاداش میں عمر قید کی سزا جھیل رہے امر منی ترپاٹھی کے بیٹے امن منی ترپاٹھی بی ایس پی کے ٹکٹ پر مہاراج گنج کی نوتنواں سیٹ سے اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے میڈیا صلاح کار شلبھ منی ترپاٹھی دیوریا سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں ان 57سیٹوں میں سے 46 پر بی جے پی نے جیت درج کی تھی جبکہ بی ایس پی کو 4، ایس پی کو3 اور کانگریس، اپنا دل اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی) کو ایک ایک،جبکہ ایک سیٹ پر آزاد امیدوار نے جیت کا پرچم بلند کیا تھا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق اس مرحلے میں بی جے پی کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنی سابقہ کارکردگی کو برقرار رکھنا ہے۔

پارٹی بہتر حکمرانی اور ترقیاتی کاموں پر الیکشن لڑرہی ہے لیکن متعدد ایسے مسائل ہیں جو پارٹی کی توقعات پر پانی پھیر سکتے ہیں۔اگرچہ حکمراں جماعت کے خلاف کوئی واضح ناراضگی نہیں ہے، لیکن سیٹوں پر رائے دہندگان کسی نہ کسی وجہ سے بی جے پی امیدواروں سے ناخوش ہیں۔ علاوہ ازیں آوارہ مویشیوں کا مسئلہ بی جے پی کے سامنے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔

وہیں ایس پی سربراہ انہوں موضوعات کو اپنی انتخابی ریلیوں میں لگاتار اٹھارہےہیں۔ تجزیہ نگاروں کے اعتبار سے اس خطے میں ذات۔پات کی صف بندی کو ملحوظ رکھتے ہوئے بی ایس پی کو خارج کرنا کوئی دانشمندی نہ ہوگی۔ا س مرحلے کی متعدد سیٹوں پر دلت اور پسماندہ طبقات فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں اور ماضی میں یہ بی ایس پی کے لئے ذوق تر ذوق ووٹ کرتے رہے ہیں۔یہ بات صحیح ہے کہ بی ایس پی نے سابقہ الیکشن میں بہتر مظاہرہ نہیں کیا تھا لیکن اس کا اس مرحلے میں اپنا کور ووٹ بینک ہے۔