ہندو۔مسلم اتحاد : مندر میں مسلمان خاتون کے لیے ہوئی دعا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
ہندو۔مسلم اتحاد : مندر میں مسلمان خاتون کے لیے ہوئی دعا
ہندو۔مسلم اتحاد : مندر میں مسلمان خاتون کے لیے ہوئی دعا

 

 

آواز دی وائس،لدھیانہ

ریاست پنجاب کے تاریخی شہر لدھانیہ میں ہندو مسلم اور سکھ اتحاد کا ایک انوکھا منظر دیکھنے کو ملا، جب کہ ایک خاتون کی وفات پر منعقد ہونے والی تعزیتی مجلس میں نہ صرف مسلمان شریک ہوئے بلکہ ہندو اور سکھوں نے بھی شرکت کی۔

خیال رہے کہ موہالی گاؤں کے ستیہ نارائن مندر میں ایک مسلم خاتون کی فاتحہ خوانی منعقد کی گئی جس میں مختلف مذاہب کے افراد شریک ہوئے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا عمدہ نمونہ پیش کیا۔ نیز مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت کی۔

یہ دعائیہ مجلس ستیہ نارائین مندر کے ذمہ داروں کی طرف سے منعقد کی گئی تھی۔ ہندو برادری کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے، مسلم مہا سبھا پنجاب کے جوائنٹ سکریٹری دلبر خان نے کہا کہ میری والدہ بی بی نصیبو 18 جنوری2022 کو انتقال کر گئیں۔ ان کی عمر 80 سے زائد تھی۔انہیں موہالی کے ماتور گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے مقامی مسجد میں قرآن خوانی اور دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا تھا۔ مگر موسم خراب ہونے کے سبب مسجد میں یہ پروگرام نہ کیا جاسکا۔ تاہم جب مندر کے ذمہ داروں کو علم ہوا تو انہوں نے مندر کے اندر ہی مرحومہ کے لیے تعزیتی مجلس رکھ دی۔

دلبر خان نے اس کے لیے شکر ادا کیا کہ ان کی والدہ کی مغرفت کی دعا مندر میں مانگی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اس مجلس میں نہ صرف مسلمان بلکہ سکھ اور ہندو بھائی بھی مرحومہ کی روح کی سلامتی کے لیے دعا کرنے آئے۔ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سکھوں اور ہندوؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

دلبرخان کے والد کا انتقال 1999 میں ہوا۔

فاتحہ خوانی میں شرکت کرنے والوں نے کہا کہ مرحوم کے لیے دعا کرنا انسانی فریضہ ہے۔

لدھیانہ کے لبرا گاؤں کے مسلم مہا سبھا پنجاب کے صدر ستار محمد لبرا نے کہا کہ کووڈ پروٹوکول کی وجہ سے اجتماع کو چھوٹا رکھا گیا تھا۔ وہیں بی بی نصیبو کے بارے میں لبرا نے کہا کہ ان کے تین بیٹے ہیں جو کہ ایک مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں۔ وہ ایک نیک خاتون تھیں جو پانچ وقت کی نماز پڑھتی تھیں۔ انہوں نے اپنے تمام بچوں کو قرآن پڑھنا سکھایا تھا اور وہ سب نماز پڑھتے ہیں۔

وہیں لدھیانہ کے ڈھنڈاری سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان اکرم علی نے کہا کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہت سی مثالیں ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ ہم دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائیوں کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہماری محبت اور احترام کا بدلہ دیتے ہیں۔