جامعہ ملیہ اسلامیہ: دو فیکلٹی اراکین اتر پردیش اردو اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 17-12-2021
جامعہ ملیہ اسلامیہ: دو فیکلٹی اراکین اتر پردیش اردو اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز
جامعہ ملیہ اسلامیہ: دو فیکلٹی اراکین اتر پردیش اردو اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز

 

 

آواز دی وائس،نئی دہلی

 جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے یہ امر باعث افتخار ہے کہ یونیورسٹی کے دو فیکلٹی اراکین ڈاکٹر عبد النصیب خان اور ڈاکٹر خالد جاوید کو اترپردیش اردواکیڈمی ایوارڈ ملا ہے (مبلغ ایک لاکھ اور توصیف نامہ)۔

پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دونوں انعام یافتگان کو پرجوش مبارک باد دی ہے۔ ڈاکٹرعبد النصیب خان جو ابھی شیخ الجامعہ کے سکریٹری کے بطور اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں انھیں ترجمہ کا ایوارڈ دیا گیاہے۔

انھوں نے غالب کی شاعری،پریم چند کی کہانیوں،اردو ناولوں اور اردو کے تنقیدی نگارشات اور مختلف جدید شعرا کی شاعری کے ترجمے کیے ہیں۔

انھیں سال 2018 میں دہلی اردو اکادمی کا ترجمہ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔انھیں جدید اردو شاعری کے ترجمہ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوئی ہے۔ ڈاکٹر خالد جاویدپروفیسر شعبہ اردو،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو فکشن ایوارڈ ملاہے۔

انھیں سال دوہزار اٹھارہ میں دہلی اردو اکادمی کی جانب سے بھی فکشن ایوارڈ مل چکاہے۔انھوں نے تین مشہور ناول یعنی ’موت کی کتاب‘’نعمت خانہ‘ اور’ایک خنجر پانی میں‘لکھے ہیں۔ان کا افسانہ ’آخری دعوت‘ جسے ڈاکٹر عبد النصیب خان نے ’دی لاسٹ سپر‘ کے عنوان سے انگریز ی کے قالب میں ڈھالا تھا وہ پرنسٹن یونیورسٹی امریکہ کے اردو نصاب میں شامل ہے۔

ان کا ناول ’موت کی کتاب‘ کو بھی عبدالنصیب خان نے انگریزی میں ’دی بک آف ڈیتھ‘ کے عنوان سے ترجمہ کردیا ہے۔

علاوہ ازیں،پروفیسر خالد محمود سبکدوش پروفیسر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی کتاب ’نقوش ِ معانی‘ کو بھی انعام کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔