تریپورہ: جمعیۃ علماءکی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا دورہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
تریپورہ: جمعیۃ علماءکی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم  کا دورہ
تریپورہ: جمعیۃ علماءکی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا دورہ

 

 

اگر تلہ: جمعیۃ علماء ہند کی پریس کانفرنس (اگرتلہ یکم نومبر ۱۲۰۲ء) تری پورہ کے فساد زدہ علاقوں کے دوسرے آج جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اگرتلہ میں ایک پریس کانفرنس کی اورسرکار کے سامنے پانچ نکاتی مطالبہ پیش کیا۔پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ تری پورہ ہمیشہ سے ایک پرامن ریاست رہی ہے، یہاں ہندو اور مسلم کے نام پر کبھی بڑے فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے۔

لیکن ان دنوں جس طرح ریاست کے پرامن ماحول کو زہرآلود کیاہے، جس کے نتیجے میں تری پورہ کے مختلف حصوں میں مسلم اقلیتوں کے مکانوں، دکانوں اور مساجد پر حملے کیے گئے، وہ انتہائی قابل مذمت اور ملک کے وقار، اتحاد و سالمیت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ اذیت کی بات یہ ہے کہ وشو ہند و پریشد کی ایک ریلی میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقد س میں انتہائی نازیبا کلمات کہے گئے، لیکن آج تک پولس انتظامیہ نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔یہاں جو کچھ بھی ہورہا ہے، وہ ایک منظم فساد ہے، ورنہ فساد الگ الگ حصوں میں نہ ہوتے۔

 کیا ایسے موقع پر یہ ضروری نہیں تھا کہ ریاستی سرکار اور پولس انتظامیہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرتی اور ان کو کیفر کردار تک پہنچاتی، لیکن اس کے برعکس لاء اینڈ آرڈ رکے ذمہ دار پولس ڈی جی پی جناب وی ایس یادو نے ٹوئیٹر کے ذریعہ یہاں رونما ہونے والے واقعات کو فیک نیوز بتایا اور اپنے بیان میں یہ سفید جھوٹ کا استعمال کیا کہ پانی ساگر میں کسی مسجد میں آگ زنی نہیں کی گئی۔

ان وجوہات کی بنیاد پر جمعیۃعلماء ہند کے قومی صدر مولانامحمود مدنی صاحب کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم یہاں جائے وقوع پر موجود ہے، اس ٹیم میں جمعیۃ علماء ہند کے نیشنل جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب، مولانا عبدالمومن صاحب صدر جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا غیور احمد قاسمی صاحب اور مولانا یسین جہازی صاحب شامل ہیں۔ہم نے پانی ساگر کا بھی دورہ کیا ہے۔ ہمارے پاس تصویر ہے، یہاں مسجد سی آرپی ایف پانی ساگر کو ظالموں نے بے رحمی سے نذر آتش کیا ہے، جو کچھ بھی یہاں ہوا ہے، روح فرساہے اوریہاں کی مسلم اقلیت خوف زدہ ہے۔

کوئی بھی سرکار حقائق سے چشم پوشی کرکے یا کسی اصلی واقعہ کی تردید کرکے سچائی کو دبا نہیں سکتی اور نہ وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوسکتی ہے۔لیکن اس کا یہ رویہ اپنے آئینی عہدے کی تذلیل کے درجے میں ہے، یہ سرکار کی آئینی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے اقلیتوں کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کرے، جس میں یہاں کی سرکار اور پولس دونوں ناکام رہی ہے۔

 جمعیۃ علما ء ہند نے یہاں جو کچھ بھی دیکھا ہے، اس کی فیکٹ رپورٹ تیار کرے گی اور حکومت ہند کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کرکے اسے پیش کرے گی۔ہماری لڑائی، اس ملک کی عزت و وقار اور سالمیت کے تحفظ کی بھی ہے، نیز بلالحاظ مذہب و ملت مظلوموں اورکمزوروں کے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ملک کے سبھی طبقات کے افراد متحدہ ہیں اور ہم اس اتحاد کا مظاہرہ بھی کریں گے۔جمعیۃ علماء ہند نے اپنے جائزے میں یہاں جو کچھ بھی دیکھا ہے، اس کی روشنی میں ہم یہاں کی ریاستی اور مرکزی سرکاروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ

تری پورہ میں ہونے والے جلوس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والوں اور اس پروگرام کے منتظمین پر سخت کارروائی کی جائے، یہ ہرگز ہرگز قابل برداشت نہیں ہے۔ اس سے ملک کے مسلمانوں کے عقیدے، جذبات کوگہری چوٹ لگی ہے۔*

*ان جماعتوں اور گروہوں پر سخت کارروائی کی جائے جو فساد، آگ زنی اور اقلیت پر حملے میں ملوث تھے اور مستقبل میں ان کے پروگراموں پر پابندی عائد کی جائے۔ (۳) فساد متاثرہ دکانوں، مکانوں کی بازآبادکاری کی جائے اور ان کے مالکوں کو معقول معاوضہ دیا جائے*

* ریاست کے ڈی جی پی اور متاثرہ علاقوں کے پولس انتظامیہ کو معطل کیا جائے*

*یہاں کی مسلم اقلیت کے جان و مال کے تحفظ کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے جائیں۔*

اس موقع پر پریس کانفرنس میں شامل تھے ۱۔ مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ۲۔ مولانا عبدالمومن صدر جمعیۃ علماء تری پورہ اسٹیٹ ۳۔مولانا غیور قاسمی نیشنل آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند ۴۔ مولانا یسین قاسمی نیشنل آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند مدیر-

 نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند