کویڈ-19 کے باوجود چمراج نگر میں سیاح کی آمد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
چمراج نگر میں سیاحوں کی آمد
چمراج نگر میں سیاحوں کی آمد

 

 

پرتیبھا رمن، بنگلورو

 کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگ گھروں میں رہتے رہتے پریشان سے ہوگئے ہیں، اب وہ باہر نکل کر دنیا کو دیکھنا چاہتے ہیں، اس لیے جیسے ہی لاک ڈاون میں تھوڑی سی راحت ملی لوگوں نے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا شروع کردیا۔

ہندوستان کے مختلف سیاحتی مراکز اب سیاحوں کی آمد رفت کے لیے کھول دیے گئے ہیں،ریاست کرناٹک ضلع چمراج نگر کو بھی سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے، حالاں کہ گذشتہ دنوں یہاں کویڈ-19 سے 23 افراد کی اموات ہو چکی ہے۔

کیا ہندوستان میں کوویڈ کیسز میں کمی آئی ہے؟ خیر، گذشتہ ہفتے کی تعداد 2.66 لاکھ تھی۔ 26 جولائی سے یکم اگست2021 تک ملک میں صرف 2.86 لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو کہ گزشتہ 11 ہفتوں میں مسلسل کمی کے بعد 7.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

حیدرآباد اور کانپور میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) میں متھوکوملی ودیا ساگر اور منیندر اگروال کی قیادت میں محققین کے مطابق آپ کے سوال کا جواب دینے کے لیے ہندوستان میں کوئی بھی کوویڈ کی تیسری لہر کے دردناک انجام کےلیے تیار نہیں ہے۔

کیرالہ میں 20700 سے زیادہ نئے کوویڈ کیسز کے ساتھ ہندوستان کے ایک روزہ اضافے کا تقریباً نصف حصہ دیکھا گیا ہے۔

پڑوسی ریاست کرناٹک نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کا فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر صحت ڈاکٹر کے سدھاکر نے کہا کہ پڑوسی ریاست کیرالہ اور مہاراشٹر میں کیسز میں اضافے کے پیش نظر ، وزیراعلیٰ بی ایس بومائی کی سربراہی میں حکومت نے کئی احتیاطی اقدامات کیے ہیں جن میں آنے والے مسافروں کے لیے منفی ٹیسٹ کی رپورٹ کو لازمی بنانا، اسکریننگ کے لیے خصوصی ٹیمیں وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم کرناٹک میں لوگ کوویڈ دوسری لہر کی وجہ سے ہونے والی اموات سے کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ تصاویر کرناٹک ضلع چمراج نگر کی ہیں جو کیرالہ اور تمل ناڈو سے ملتی ہیں۔

بڑی تعداد میں سیاح باراچکی کاویری آبشار پر وقت گزارنے کے لیے آرہے ہیں۔آنے والے سیاح جھونڈ میں دکھائی دے رہے ہیں، تیر رہے ہیں، ماسک نہیں پہن رہے ہیں اور نہ ہی سماجی فاصلہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ مہلک وائرس کے حوالے سے احتیاط بالکل نہیں دکھائی دے رہا ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ سیاحتی مقامات ہاٹ سپاٹ اور سپر اسپریڈر بن سکتے ہیں اگر لوگ اسی طرح بے احتیاطی کرتے ہوئے نظر آئے۔ حکومت کی جانب سے مسلسل بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وبائی مرض ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم لوگوں کے تعاون سے ہی کویڈ-19 کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ چمراج نگر میں گذشتہ 3 مئی 2021 کو کوویڈ-19 کے علاج کے مرکز میں مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 23 اموات دیکھی گئی ہیں۔

منی پور انسٹی ٹیوٹ آف نیفرولوجی اینڈ یورولوجی( Manipal Institute of Nephrology and Urology) کے سربرارہ ڈاکٹر سدرشن بلائی کے مطابق لوگ کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں نے شاندار کام کیا ہے۔ براہِ کرم مناسب رویے پر عمل کرتے ہوئے پھیلاؤ کو روکیں اور ہماری مدد کریں۔تیسری لہر شہریوں کے ہاتھوں میں ہے وہ اس سے بچ پاتے ہیں یا نہیں۔

وہیں ایسٹر سی ایم آئی اسپتال کے ڈاکٹر میتھیو جیکب نے کہا کہ ہمیں وائرس کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر نہیں تو انفیکشن نظام زندگی کو مغلوب کر سکتا ہے اور کرناٹک جلد ہی اتنا ہی معذور ہو جائے گا جیسا کہ نئی دہلی چند ماہ پہلے ہوا تھا۔ یہ سیاح ہوں یا کوئی اور ، ہمیں ٹرانسمیشن کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

کرناٹک اسٹیٹ ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے مطابق قدرت کے مناظر کو دیکھنے کا مطالبہ بڑھ رہا ہے۔
در حقیقت بنگلورو کے مضافات میں نندی پہاڑیوں پر ایک بہت بڑا سیاحوں کا ہجوم دیکھنے میں آیا ، جس کے بعد مقامی حکام کی جانب سے جمعہ کی شام 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے تک سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اشارہ کیا۔

بی جے پی کے ترجمان مالویکا اویناش نے کہا کہ میرے خیال میں یہ قیاس ہے کہ ویکسین انہیں کوویڈ سے محفوظ رکھنے والی ہے جو کہ اس طرح کے رویے کی وجہ بن رہی ہےاور تیسری لہر سے بے خبری ہے۔

سدھاکر کے مطابق ویکسینیشن کے معاملے میں کرناٹک نے 3 کروڑ افراد کو دی گئی ہیں۔ ڈاکٹر جیکب نے کہا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ جب آپ کو مکمل طور پر ویکسین دی جاتی ہے ، آپ وائرس سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ ویکسین کوویڈ کو نہیں روکتی ، لیکن اس بیماری کے شدید ہونے سے بچاتی ہے، تاہم   اس کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

ہمیں آپ کی قوت مدافعت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکڑ بل لال کہتے ہیں کہ میں ویکسین کا مضبوط وکیل رہا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ بڑے اجتماعات پر سخت جرمانہ اور پابندی لگنی چاہیے ورنہ ہم وائرس کے غلام ہوں گے۔

سدھاکر نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک حکومت تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے احتیاطی اور تیاری دونوں طرح کے اقدامات کرنے میں بہت فعال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر دیوی شیٹی کی سربراہی میں ایک ماہر پینل بنایا جائے، بچوں کی دیکھ بھال میں ڈاکٹروں کی تربیت کا نظم ہو، اہم نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کو مسلسل بڑھایا جائے، آکسیجن پلانٹس لگایا جائے۔

مسلسل لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ پریشان ہو چکے ہیں، حکومت میں تذبذب میں مبتلا ہے۔ وائرس کی وجہ سے عام شہری بھی ذہنی دباؤ بھی بہت بُرا پڑا ، یقینی ہے کہ اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔