ذمہ داریوں کی بروقت ادائیگی ترقی کا زینہ ہے: مولانا فیصل رحمانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2021
ذمہ داریوں کی بروقت ادائیگی ترقی کا زینہ ہے: مولانا فیصل رحمانی
ذمہ داریوں کی بروقت ادائیگی ترقی کا زینہ ہے: مولانا فیصل رحمانی

 

 

  پٹنہ: مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشین خانقاہ رحمانی مونگیر نے امارت شرعیہ کے مختلف شعبہ جات کے کارکنان اور ذمہ داران سے ملاقات کی اور موجودہ کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا۔

اس موقع پر ذمہ داران اور کارکنان سے اِس کی ضروریات کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ مولانا سجاد میموریل ہاسپیٹل کے ڈاکٹرس اور دیگر کارکنان سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر صاحبان نے امیر شریعت سے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں کام کرکے فخر محسوس ہوتا ہے، یہ ایک ایسا ہاسپیٹل ہے جہاں بہت ہی مناسب معاوضہ میں بہتر علاج کی سہولیات فراہم ہیں جس سے متوسط طبقہ بہت زیادہ مستفید ہوتا ہے۔

یہ ہاسپیٹل ہر ذات، برادری اور مذہب والوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے، انسانیت کی بنیاد پر خدمات کی انجام دہی سے لوگوں میں بہت ہی مثبت پیغام پہنچ رہا ہے، ہر سال ہاسپیٹل سے استفادہ کرنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں علاج کے بعد اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ مریض سے گفتگو کرکے اُس کے تاثرات کو جانا جائے۔ یہاں کے آنکھ اور دانت کے شعبہ سے کافی لوگ مستفید ہورہے ہیں۔ مریضوں کے چہروں پر سکون اور خوشی دیکھ کر کارکنان کو بھی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ ہمیں یہاں ایک مکمل اسلامی ماحول میں احکام کی پابندی کرتے ہوئے کام کرنے کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔

 مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے دریافت کیا کہ ایسا کوئی کام بتائیں جس کو آپ تکلیف دہ سمجھتے ہیںاور اگر وہ پریشانی دور کردی جائے تو اِس ہاسپیٹل سے ہم مزید لوگوں کو فائدہ حاصل کرنے کے مواقع فراہم کر پائیں گے!۔جس پر مختلف آرا سامنے آئیں۔مثلاً جو مریض آتے ہیں اُن سے ہمارا برتاؤ ایسا ہو کہ اُنھیں اپنائیت محسوس ہونی چاہیے۔ ہاسپیٹل کے ذمہ داران وکارکنان کو ڈسپلن کا پابند بننا چاہیے۔

ہاسپیٹل میں فی الحال او پی ڈی کی سہولیات تو ہیں لیکن اُس کے ساتھ ساتھ اگر ایمرجنسی کی بہترین سہولیات بھی دستیاب ہو جائے تو ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ہاسپیٹل کا فیض پہنچا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر کے آنے اور جانے کے اوقات کی تعیین اور حسب ضرورت اس میں اضافہ ہو۔ جو کام ہاتھ سے کیا جارہا ہے، اُسے ڈیجیٹل اور آن لائن کیا جائے۔ گائینو یعنی ڈیلیوری وارڈ میں مستقل اور کل وقتی ڈاکٹروں کا تعین کیا جائے۔

صاف صفائی کا مکمل خیال رکھتے ہوئے ہاسپیٹل کو جدید ترین انداز اور سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔ انکوائری کاؤنٹر یا انفارمیشن ڈیسک قائم کیا جائے۔ کارکنان کی سیلری کو اتنا بہتر بنایا جائے کہ وہ خوش دل ہو کر کام کرسکیں۔ حضرت امیر شریعت نے یقین دہانی کرائی کہ ان شاء اللہ جو باتیں سامنے آئیں ہیں اُن میں سے ہر ایک پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

دیکھا جائے گا کہ کون سا کام کتنے فنڈ کا متقاضی ہے، ہر کام کو ضرورت اور فنڈ کے اعتبار سے نافذ العمل کیا جائے گا۔ ہفت روزہ نقیب کے ذمہ داران سے گفتگو کے درمیان جو باتیں سامنے آئیں اُس میں اِس بات پر خاص توجہ دی گئی کہ کیسے پہلے مرحلے میں نقیب کو چھ ہزار سے بڑھا کر دس ہزار تک کیا جائے۔ آن لائن نقیب پورٹل کے قیام، گوشہ خواتین پر خصوصی گفتگو کی گئی۔

ہمیں چاہیے کہ ہم نقیب کا ہدف 12؍ برس سے 20 ؍ برس کے نوجوانوں کو بنائیں، تاکہ اُن تک صحیح اسلام کو پہنچا سکیں۔ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کیسے کیا جائے نقیب میں اس کو بھی جگہ دینے کی ضرورت ہے۔ شرکاء سے گفتگو کے بعد جو نتیجہ اخذ کیا گیا اس کا خلاصہ یہ تھا الحمد للہ فی الحال نقیب کی رنگین طباعت ہورہی ہے، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق مضامین کے احاطہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کا میلان نقیب کی طرف بہت تیزی سے بڑھا ہے۔

مسائل شرعیہ اور نقیب میں ذکر کردہ متعدد مضامین لوگوں کے لیے مشعل راہ کا کام کر رہے ہیں۔ بہار کا یہ واحد اردو اخبار ہے جو تقریباً 80سالوں سے تواتر کے ساتھ شائع ہورہا ہے۔  امیر شریعت نے کافی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارا اگلا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ کیسے نقیب کے پیغام کو ملک وبیرون ملک تک پہنچائیں۔

awaz

بالخصوص بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کے ڈھائی کروڑ مسلمانوں تک اس کے پیغام کا پہنچنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے ہمیں آف لائن اور آن لائن ہر دو طریقے سے نقیب کی نشر واشاعت کا انتظام کرنا پڑے گا۔ شعبہ دعوت وتبلیغ کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے  امیر شریعت نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم لوگ امارت شرعیہ کے نقباء کے لیے ایک ڈاکیومنٹ تیار کریں، جس میں اِس بات پر توجہ دی جائے کہ ہمارے نقباء حضرات جب امارت کے ساتھ جڑیں تو اُن کو یہ معلوم ہو کہ امارت کے ساتھ جڑنے کا اُن کا مقصد کیا ہے شعبہ دعوت وتبلیغ کی کارگردگی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ماشاء اللہ 18ہزار کے قریب نقباء اس وقت امارت شرعیہ کے لیے کام کر رہے ہیں جو سالانہ پانچ لاکھ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یقینی طور پر شعبہ دعوت وتبلیغ امارت شرعیہ کا ایک مرکزی شعبہ ہے۔ اسے مزید متحرک اور فعال بنانے پر بھی گفتگو کی گئی۔

آج کی میٹنگ میں نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی، مفتی سہیل ندوی، مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی، مفتی سہراب ندوی، مولانا احمد حسین، مفتی احتکام الحق، مولانا عادل فریدی، مولانا قمر انیس، ڈاکٹر کمال وارث، ڈاکٹر محی الدین اشرفی ، ڈاکٹر پرویز احمد ،ڈاکٹر نہال الدین ، ڈاکٹر ناہید فاطمہ، ڈاکٹر شبانہ ڈاکٹر راکھی ودیگر ذمہ داران وکارکنان موجود رہے۔ الحمد للہ آج کی میٹنگ میں تینوں شعبہ کے ذمہ داران وکارکنا ن نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب سے ملاقات کرکے خوشی محسوس کی اور اس بات کا عہد کیا کہ انشاء اللہ مستقبل میں حضرت امیر شریعت کی نگرانی میں اپنے اپنے شعبوں کو مزید ترقی کی جانب گامزن کریں گے۔