یہ ہیں سنسکرت ٹاپرعصمت پروین شیروانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-04-2021
عصمت پروین شیروانی
عصمت پروین شیروانی

 

 

ایک ذلت نے بنادیاٹاپر


غوث سیوانی،نئی دہلی

 

زبان کا کوئی دھرم نہیں۔ نہ سنسکرت پر ہندووں کا کاپی رائٹ ہے اور نہ ہی عربی، مسلمانوں کے ساتھ مخصوص ہے۔ زبانیں انسانوں کو جوڑنے کے لئے ہیں،دوریاں پید اکرنے کے لئے نہیں۔اس بات کو ثابت کردیا ہے عصمت پروین نے جنھوں نے سنسکرت میں ٹاپ کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سنسکرت پڑھنے والی وہ شیروانی خاندان کی پہلی بیٹی نہیں ہیں بلکہ اس خاندان کی دوسری بیٹیاں بھی اس قدیم زبان کی تعلیم لیتی رہی ہیں۔

واحدمسلم ٹاپرلڑکی

عصمت پروین شیروانی،ایک مسلمان خاندان کی مایہ ناز بیٹی ہیں، وہ روزہ، نمازکی پابند ایک باپردہ لڑکی ہیں مگر انھوں نے محنت ومشقت سے سنسکرت زبان وادب میں قابلیت پیدا کی ہے اورزبردست گرفت بنائی ہے،کیونکہ وہ زبان کو مذہب سے بالاتر سمجھتی ہیں۔عصمت پروین شیروانی ،راجستھان کی واحد مسلمان لڑکی ہیں جس نے سنسکرت ویاکرن اچاریہ امتحان میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔

زبان کا کوئی مذہب نہیں

مدرسہ پس منظر کی طالبہ

سنسکرت ویاکرن اچاریہ امتحان میں طلائی تمغہ جیتنے والی مسلم لڑکی، عصمت پروین شیروانی کی کہانی متاثر کن ہے۔ عصمت کو دوران امتحان ایک بار بے عزت ہوناپڑاتھا۔ اسی وقت انھوں نے ٹاپر بننے کا عزم کرلیاتھا۔ عصمت پروین شیروانی راجستھان کے سوائی مادھو پور کے قصبے بونلی کی رہنے والی ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اردو اورمدرسے سے کیاتھا پھر سنسکرت کی جانب آئیں اور ایسی مہارت حاصل کی کہ کمال ہی کردیا۔

حالانکہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی اسٹوڈنٹ مدرسے سے سنسکرت کی جانب آئے۔ عموماً مدرسوں کے طلبہ اردو،عربی، فارسی یا دینیات کے موضوع میں دلچسپی دکھاتے ہیں مگر عصمت نے ایسا نہیں کیا۔

وہ ٹاپروں کی فہرست میں تھی

اب جب جگدگورو راماننداچاریہ راجستھان سنسکرت یونیورسٹی نے جب سنسکرت ویاکرن اچاریہ کےکامیاب اسٹوڈنٹس کی فہرست جاری کی تو گولڈ میڈل حاصل کرنے والے 14  طلبہ کی فہرست میں عصمت پروین شیروانی کا نام بھی شامل ہے۔ عصمت پروین نے کہا کہ سنسکرت کالج میں ٹاپ کرنے کے بعد سنسکرت ویاکرن اچاریہ کامضمون لیا تھا۔

شاہ پورہ باغ ، جے پور میں ایک امتحانی سنٹر تھا۔ ایک دن پہلے ہی جے پور پہنچ گئی۔ امتحانی مرکز پہنچنے میں صرف پانچ منٹ کی دیر ہوئی تھی۔ پہلے پانچ منٹ کا تنازعہ ہوا اور پھر موضوع میں تبدیلی کا۔

وہ آنسوقبول ہوگئے

مرکز کے ذمہ داران عصمت پروین سے دونوں ہی معاملات پر سخت ناراض تھے۔ اسے امتحان دینے سے روکا جارہا تھا۔ مرکز کے دروازے بند کردیئے گئے تھے۔ عصمت نے مرکز کے باہر کھڑے ہو کر رونا شروع کردیا ، پھر 20 سے 25 منٹ کے بعد اسے امتحان میں بیٹھنے کی منظوری مل گئی۔

عصمت نے روروکر پیپردیا۔ پیپر دیتے وقت ، عصمت نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ سخت محنت کے ساتھ امتحان دیگی تاکہ سبھی کویہ بتاسکے کہ جس لڑکی کو سب کے سامنے ذلیل کیاگیا ، وہ سنٹر کے باہر کھڑی رہی ، وہ ایک ٹاپر ہے۔ عصمت کا کہنا ہے کہ مجھے ٹاپر بنانے میں سنٹر کے لوگوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ انھوں نے ذلیل کرکے ٹاپر بننےپراکسایا۔

اوربھی بیٹیاں پڑھتی رہی ہیں سنسکرت

ٹاپربیٹی کے ٹیچرباپ منظورعالم

عصمت پروین شیروانی کے والد منظور عالم شیروانی ایک سرکاری اسکول میں ٹیچر ہیں۔ انھوں نے حال ہی میں ، پرنسپل کی خدمات انجام دیتے ہوئے وی آر ایس لیاہے۔ عصمت کے چھ بہن ،بھائی ہیں۔عصمت نمبر تین پرہے۔عصمت کے دوسرےرشتہ داروں نے بھی سنسکرت کی تعلیم حاصل کی ہے ، لیکن گولڈ میڈل صرف اسی نے حاصل کیا ہے۔

منظور عالم شیروانی ،کہتے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ سنسکرت ویاکرن اچاریہ امتحان میں بیٹی عصمت پروین نے راجستھان میں ٹاپ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عصمت کے علاوہ ، اس خاندان کی دیگر پانچ چھ بیٹیاں بھی سنسکرت کی تعلیم حاصل کر چکی ہیں۔ ان میں حسینہ پروین ، انجم پروین ، تسلیم پروین اور نازیہ وغیرہ شامل ہیں۔