علوم شرعیہ میں ہندوستانی خواتین کی خدمات ناقابل فراموش: ڈاکٹر محمداکرام ندوی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 31-03-2022
علوم شرعیہ میں ہندوستانی خواتین کی خدمات ناقابل فراموش: ڈاکٹر محمداکرام ندوی
علوم شرعیہ میں ہندوستانی خواتین کی خدمات ناقابل فراموش: ڈاکٹر محمداکرام ندوی

 


آواز دی وائس،نئی دہلی

تعلیم یافتہ خواتین کی تعداد اور ان کی تعلیمی خدمات بہت ہیں، البتہ خواتین کی خدمات اور تعلیمی میدان میں ان کے کارناموں کو نمایاں نہیں کیا جاسکا اور اس سلسلہ میں اس قدر توجہ نہیں دی گئی جس طرح مردوں کو دی گئی۔

ان خیالات کا اظہار اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے یک روزہ قومی سمینار میں ڈاکٹر محمد اکر م ندوی (برطانیہ) نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔

فقہ اکیڈمی کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق انھوں نے مدارس نسواں کے نصاب کی تبدیلی کے موضوع پر پیش کیے گئے ایک مقالہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مدارس نسواں کے نصاب کا مردوں کے مدارس کے نصاب کے موافق ہونا کوئی بری بات نہیں ہے، البتہ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ پورے نصاب میں موجودہ تقاضے اور احوال کے مطابق تبدیلی کی جائے، چاہے وہ نصاب مردوں کے مدارس کا ہو یا پھر خواتین کے مدارس کا۔

سمینار کے بعد ”فن حدیث میں ہندوستانی خواتین کی خدمات“ کے موضوع پر محاضرہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معاشرہ کے غلط رواج کے سبب عورتوں کی آواز کے پردہ کو لازم قرار دے دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عورتوں سے تعلیم حاصل کرنے کو معاشرہ میں معیوب سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت ہے کہ دور صحابہ اور دور محدثین میں عورتوں سے تعلیم حاصل کرنا ثابت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ پر نظر ڈالنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بے شمار خواتین ایسی ہیں جن کا نام علم حدیث اور رواۃ حدیث کے ذیل میں آتا ہے اور جن سے بڑے بڑے محدثین نے علم حاصل کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے پاس بھی عورتیں حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آیا کرتی تھیں اور یہ سلسلہ بعد کے ادوار یعنی شاہ عبد الغنی دہلوی وغیرہ کے یہاں بھی رائج تھا۔ موصوف نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ہی نہیں بلکہ دوسری جگہوں کے قدیم مساجد کے اندر ایک حصہ عورتوں کے لیے مخصوص ہوتا تھا جن میں عورتیں علم حاصل کیا کرتی تھیں، اس سے ثابت ہوا کہ خواتین ہر دور میں علوم شرعیہ کے ذیل میں اپنی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔

مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے مولانا عبد القادر عارفی (زاہدان، ایران) نے کہا کہ خواتین مردوں سے الگ نہیں ہیں، بلکہ اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو شروع سے وہ تعلیم کے علاوہ دوسرے میدانوں میں بھی مردوں کے شانہ بشانہ رہی ہیں اور ابتداء اسلام یعنی دور رسالت اور دور صحابہ میں بھی ان کو تعلیم کے مواقع فراہم کیے گئے۔

نشست کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق تجاروی نے ہندوستانی خواتین کی علوم شرعیہ میں خدمات پر لکھی گئی کتابوں کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا عام طور پر یہ کتابیں منظر عام سے غائب ہیں جن کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔