بالا کوٹ حملہ ۔ پاکستا ن کو ہندوستانی سبق کے دو سال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
بالا کوٹ کی مار
بالا کوٹ کی مار

 

 

نئی دہلی ۔ بالا کوٹ حملے کی دوسری سالگرہ ۔ دو سال قبل جب جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے بعد جب ہندوستان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو اس کا نتیجہ بالا کوٹ حملہ کی شکل میں سامنے آیا تھا ۔ جس کا مقصد تھا سرحد پار پل رہے دہشت گردوں کے ان اڈوں کو تباہ کرنا تھا جن میں انہیں پال پوس کر سرحد کے پار بھیجا جاتا تھا۔دراصل پلوامہ میں فوجی قافلہ پر بارود سے بھری کار سے حملہ پانی سر سے اونچا کر گیا تھا۔اس حملہ میں جو پاکستانی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کی کارستانی تھا ،سی آر پی ایف کے 40 فوجی شہید ہوگئے تھے۔اس بدترین دہشت گردی کے سبب ہندوستان کے سامنے اور کوئی راستہ نہیں رہ گیا تھا۔ پاکستان کو یہ پیغام دینا ضروری ہوگیا تھا کہ بس اب بہت ہوگیا۔ پانی سر سے اوپر جا چکا ہے۔ اس لئے سبق اور الرٹ کی ضرورت تھی۔

دو سا ل قبل سال 26 فروری کو سورج طلوع ہونے سے قبل پاکستان کے خیبر پختونخواہ صوبے میں بالا کوٹ میں دہشت گردوں کے تربیتی ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی گئی تھی۔رات کے اندھیرے میں آسمان پر ہندوستانی جنگی جہازوں نے کہرام مچا دیا تھا۔ پورے علاقہ میں خوف پیدا ہوگیا تھا۔ مگر ہندوستان کا مقصد صرف اور صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا۔ہندوستانی فوج نے مشن پورا کیا اورکامیابی کے ساتھ واپس لوٹ آئی۔دوسرے دن دنیا میں ہلچل تھی۔ ہندوستان کا بدلا ہوا چہرہ سامنے تھا کہ ملک کی سالمیت اور اتحاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

دہشت گردوں کا صفایا

اس کارروائی میں بڑی تعداد میں جیش محمد کے دہشت گردوں، تربیت کاروں، بڑے کمانڈروں اور جہادیوں کے گروپوں کا خاتمہ کیا گیا تھا، جنہیں فدائین حملوں کیلئے تربیت دی جارہی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار پاکستان سے کہا تھا کہ وہ جیش محمد گروپ کے خلاف کارروائی کرے، جہادیوں کو تربیت دینے اور انہیں مسلح کرنے سے روکے لیکن پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ ختم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔

  پردہ پوشی کا ثبوت 

  بالاکوٹ پر 26 فروری کی صبح سویرے اس وقت کیا جب ہندوستان کے جنگی طیاروں نے مقبوضہ کشمیر کی سرحد عبور کی اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر بالاکوٹ کے نواح میں بم گرائے۔پاکستان نے اس سے انکار نہیں کیا لیکن دعوی کیا کہ اس حملے سے کوئی نقصان نہیں ہوا ۔لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستانی فوج نے اس علاقہ کو مہر بند کردیا تھا۔تاکہ میڈیا کو روکا جاسکے۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ فضائی حملے کے 47 دن بعد10 اپریل 2019 کو کچھ بین الاقوامی صحافی جنہیں جابا پہاڑی کی چوٹی پر پاکستانی حکومت کے انتظامات کے تحت سخت کنٹرول میں دورے پر لے جایا گیا تھا ۔

وکی لیکس نے پہلے ہی ’لیک’کردیا تھا

وکی لیکس کے مطابق2004 میں امریکہ کے محکمہ کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بالاکوٹ میں "ایک تربیتی کیمپ تھا جو دھماکہ خیز مواد اور توپخانے سے متعلق دہشت گردی کی بنیادی اور جدید تربیت فراہم کرتا ہے۔فوجی تجزیہ کاروں نے زور دے کر کہا تھا کہ جب یہ علاقہ دہشت گردوںپسندوں کے کیمپوں کی میزبانی کرتا تھا ، وہ 2005 کے پاکستان کے زلزلے کے بعد منتشر ہوگئے تھے تاکہ علاقے میں امداد فراہم کرنے والے بین الاقوامی امدادی گروپوں کے پتہ لگانے سے بچ سکے۔

مان تو لیا تھا

پاکستان نے یوں تو کسی تباہی اور دہشت گردوں کی ہلاکت سے انکار کیا تھا لیکن اس وقت خبر رسا ں ایجنسی اے این آئی نے اس کا انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے سابق سفیر آغا حلالی نے ایک ٹی وی شو میں اعتراف کیا ہے کہ 26 فروری 2019 کو بالا کوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک میں تقریباً 300 دہشت گرد مارے گئے تھے۔ واضح رہے کہ ہندوستان کے حملے پر پاکستان کی عمران خان حکومت نے ہمیشہ ہی انکار کا موقف اختیار کیا ہے ۔ پاکستان کے سابق سفارتکار آغا حلالی نے اس بارے میں کہا تھاکہ ہندوستان نے بین الاقوامی سرحد پار کرکے جنگ جیسا کام کیا۔ اس میں کم از کم 300 دہشت گرد مارے گئے تھے۔ ہندوستان کے انٹیلی جنس ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ یہ کیمپ بالاکوٹ سے 20 کلومیٹردور پہاڑی کی چوٹی کے جنگل میں واقع تھا ، اور یہ ایک تفریح گاہ کی طرز کا تھا، جس میں 500–700 دہشت گردوں کے لئے گنجائش تھی