نئی دہلی ۔ آواز دی وائس
شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے لال قلعہ کے قریب ہونے والے گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیلئے مہذب معاشرے میں کوئی زمین موجود نہیں اور نہ ہی ہونی چاہئے ۔ وہ مسلم قوم جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار رہتی ہے اس نازک لمحے میں اپنے دیگر ہندوستانی بھائیوں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے میرا دل متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی میں ڈوبا ہوا ہے جنہوں نے اپنے اعزہ کو کھو دیا۔ ان کا درد ہم سب کا اجتماعی غم ہے۔ ہم انکے کیساتھ غیر متزلزل بنیاد پر رحم دلی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مسلمانان ہند بشمول ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں قومی سلامتی اور اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف اس نازک موڑ پر ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دہشت گردوں اور انکے آقاؤں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے قومی قیادت کوئی کمی باقی نہیں رکھے گی۔ امام بخاری نے کہا کہ اس ضمن میں کی جانے والی کارروائی عدل پر مبنی ہو اور وہ اسی طرح ظاہر بھی ہو۔ یہ شفافیت انکے زخم کی بھرپائی میں کلیدی حیثیت رکھے گی۔ پختہ قومی عزم کے ساتھ ہم دہشت گردی کی اس لعنت سے مل کر لڑنے اور اسے شکست دینے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
ممبئی میں انٹر نیشنل صوفی کارواں کے سربراہ مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ دہلی میں پیش آنے والا حالیہ دل دہلا دینے والا واقعہ پورے ملک کے ضمیر کو جھنجھوڑ گیا ہے۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جس نے ہر درد مند دل کو غمگین اور ہر انسان کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ بے گناہ اور معصوم جانوں کا ناحق بہنے والا خون صرف چند خاندانوں کا نقصان نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا دکھ ہے۔
یہ واقعہ بربریت، سنگ دلی اور وحشت کا ایسا مظاہرہ ہے جسے کوئی بھی مذہب، کوئی بھی ضمیر اور کوئی بھی تہذیب کبھی تسلیم نہیں کر سکتی۔ دہشت گردی دراصل ایک ایسی ذہنیت کا نام ہے جو خوف کے سائے پھیلا کر معاشرتی امن کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے، نہ کوئی قوم، نہ کوئی مسلک — یہ صرف اور صرف انسانیت کے دشمنوں کا ہتھیار ہے۔
میں، پوری ملتِ اسلامیہ، امن پسند شہریوں، اور خاص طور پر نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے واقعات کو کسی مذہب یا برادری کے ساتھ جوڑنے کے جال میں نہ پھنسیں۔ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں، بلکہ اتحاد، سمجھ داری اور اخوت سے دیا جاتا ہے۔ دہشت گرد یہی چاہتے ہیں کہ ہم آپس میں تقسیم ہو جائیں، ایک دوسرے سے بدظن ہو جائیں، اور سماجی ہم آہنگی ختم ہو جائے ہمیں ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔
آئیے عزم کریں کہ ہم نفرت کے ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے، کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی، افواہ یا فرقہ وارانہ پروپیگنڈا کو جگہ نہیں دیں گے۔ ہم اپنے ملک کے امن، عدل اور بھائی چارے کے قیام کے لیے متحد رہیں گے۔
میں حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس واقعے کے ہر پہلو کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کریں، مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں، اور عوام کو مکمل تحفظ کا احساس دلائیں۔عوام سے بھی گزارش ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں، کسی مشکوک حرکت یا شخص کے بارے میں فوراً متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں، تاکہ ایسے شیطانی منصوبے جڑ سے ختم کیے جا سکیں۔
ہمیں ہوشیاری کے ساتھ ساتھ تحمل، ضبط، اور مثبت سوچ کی ضرورت ہے۔ خوف اور نفرت کے اندھیروں میں امید اور انسانیت کے چراغ جلانا ہی اصل بہادری ہے۔ اسی جذبے سے ہم اپنے ملک، اپنے معاشرے، اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنا سکتے ہیں۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فرقہ واریت، بدگمانی اور نفرت کی دیواریں گرا کر محبت، انصاف، رواداری اور بھائی چارے کی بنیاد پر ایک مضبوط قوم بنیں۔جن معصوم روحوں نے اپنی جانیں گنوائیں، ان کا حقیقی بدلہ یہی ہے کہ ہم امن، اتحاد اور انسانیت کے علم کو بلند رکھیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملکِ عزیز کو امن و امان، خیر و برکت، اور آپسی محبتوں سے سرشار فرمائے۔