فلسطین اسرائیل تنازعے کا واحد حل دو ریاستوں کا قیام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-05-2021
بس ایک راستہ
بس ایک راستہ

 

 

 امریکہ واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے کل کہا ہے کہ امریکہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوششوں کو منظم شکل دینے میں مدد کرے گا۔ جبکہ اس تنازعے کا 'واحد حل' اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

صدر بائیڈن نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اسرائیل سے کہا ہے وہ بیت المقدس کے حساس مقام پر 'برادریوں کے درمیان' لڑائی بند کرے۔تاہم انہوں نے زور دیا کہ ’ان کے اسرائیل کی سلامتی سے متعلق عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔'ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک خطہ اسرائیل کے وجود کو دو ٹوک انداز میں تسلیم نہیں کرتا امن قائم نہیں ہو گا۔ اسرائیل فلسطین تناعے کا دو ریاستی حل، جس میں اسرائیل کے ساتھ فلسطین ایک خود مختارریاست کے طور پر قائم ہو اور جن کا مشترکہ دارالحکومت بیت المقدس ہو، کئی دہائیوں سے عالمی سفارت کاری کا بنیاد جزو چلا آرہا ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ وہ واضح طور پر اسرائیل نواز تھی جس میں فلسطینیوں کو نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیرڈ کشنر نے جو دو ریاستی حل پیش کیا تھا اس میں فلسطین کو محدود خود مختاری دی گئی تھی اور سلامتی کے معاملے میں اسرائیل کو فلسطین پر بالادستی حاصل تھی۔ فلسطینی رہنماؤں نے یہ منصوبہ مسترد کر دیا تھا۔ صدر بائیڈن نے جمعے کو ایک جامع دو ریاستی حل پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’اسرائیل کی سلامتی کے معاملے میں میرے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بالکل کوئی تبدیلی نہیں آئی لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا تبدیلی آئی ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ ہمیں دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔ یہ مسئلے کو واحد حل ہے۔‘ -