پھول برساکر مسلمانوں نے کیا کانوڑیوں کا استقبال

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
پھول برساکر مسلمانوں نے کیا کانوڑیوں کا استقبال
پھول برساکر مسلمانوں نے کیا کانوڑیوں کا استقبال

 

 

مظفرنگر: اتر پردیش کے مظفر نگر میں مسلمانوں کے انوکھے اقدام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ نفرت کے کیچڑ جو اچھالے جاتے ہیں اسی میں محبت کے پھول کھلتے ہیں۔ جمعہ کو جب کانوڑیے ہریدوار سے پیدل چل کر مظفر نگر پہنچے تو مسلمانوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا۔

اس دوران مسلمانوں نے کانوڑیوں کو ہار پہنائے اور پانی پلا کر ان کی پیاس بجھائی۔ غور طلب ہے کہ ساون 14 جولائی سے شروع ہو چکا ہے۔

تقریباً دو سال بعد شروع ہونے والی کانوڑ یاترا کو لے کر عقیدت مندوں میں زبردست جوش و خروش کا ماحول ہے۔ مغربی یوپی، دہلی، ہریانہ اور راجستھان کے لوگ کانوڑ لینے ہریدوار آتے ہیں اور پھر کانوڑ لینے کے بعد اپنے گھر کی طرف واپس چلتے ہیں۔

عام طور پر شیو راتری کے دن کانوڑ سے لائے گئے پانی سے بھگوان شیو کی پوجا کی جاتی ہے۔ مظفر نگر کو کانوڑ یاترا کا ایک اہم مقام مانا جاتا ہے کیونکہ اس راستے سے ہریدوار پہنچاجاتا ہے۔ ہریدوار سے نکلنے کے بعد، عقیدت مند روڑکی سے ہوتے ہوئے مظفر نگر اور پھر میرٹھ جاتے ہیں۔

اس لیے مظفر نگر کانوڑ یاترا کا ایک اہم پڑاؤ ہے۔ کانوڑ یاترا کے دوران مظفر نگر میں کئی مقامات پر مسلمان بھی کانوڑیوں کی خدمت کرتے نظر آتے ہیں۔ اس دوران مسلمانوں نے بھی کانوڑیوں کے لیے کانوڑ رکھنے کی جگہ بنائی کیونکہ ایک بار کانور اٹھانے کے بعد اسے زمین پر نہیں رکھا جاتا۔

کانوڑ کو بلی یا بانس کی مدد سے مستحکم رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد کانوڑیوں کے کھانے پینے اور آرام کا انتظام کیا جاتا ہے۔ کئی کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد آنے والے کانوڑیے تھک جائیں تو وہیں آرام کر لیتے ہیں۔

وہ کھاتے پیتے ہیں اور اگر ان کے پاؤں میں چھالے پڑ جائیں یا کوئی اور مسئلہ ہو تو ان کا علاج بھی انہی کیمپوں میں ہوتا ہے۔ کانوڑیوں کے راستے پر ہزاروں کیمپ ہیں جو لوگ ان کی خدمت کے لیے لگاتے ہیں۔ اس بار کئی مقامات پر مسلمانوں نے بھی ان کی مدد کے لئے کیمپ لگائے ہیں جنھیں ہندو مسلم یکجہتی کی علامت قرار دیا جارہا ہے۔